ناردرن انڈین اوشین میرین ٹرٹل ٹاسک فورس کا دوسرا اجلاس

جمعہ 2 فروری 2018 22:18

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 فروری2018ء) سمندری کچھوئوں کے تحفظ کیلئے مشترکہ کوششیں کرنے کیلئے CMS IOSEA میرین ٹرٹل MOU کی جانب سے قائم کی گئی ناردرن انڈین اوشین میرین ٹرٹل ٹاسک فورس(NIO-MTTF) نے اپنے دوسرے اجلاس کا انعقاد کیا جس کی محکمہ برائے تحفظ جنگلی حیات نے سری لنکا کے دارالحکومت کولمبو میں میزبانی کی۔ اس اجلاس کو اینگرو فاؤنڈیشن نے سپورٹ کیا جو ساحلی برادری کے ماحولیاتی تحفظ کیلئے ورلڈ وائڈ فنڈ کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے اور 2018ء میں جنگلی حیات کی مینجمنٹ کے منصوبے کے آغاز کیلئے پرعزم ہے۔

پاکستان نے ہرے کچھوئوں کی بہتری کیلئے بہت اہم کردار ادا کیا ہے جو پاکستان کی ساحلی پٹی پر پائے جاتے ہیں لیکن بقیہ سال غائب ہو جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

Olive Ridley Turtles پاکستانی پانیوں میں جال میں پکڑے جاتے ہیں لیکن یہ گھر بنانے کیلئے ساحل پر نہیں جاتے۔ تعلیم کی اس کمی کو پورا کرنے کیلئے اینگرو اور ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کچھوئوں کی افزائش کا مینجمنٹ پروگرام شروع کریں گے اور ہزار کچھوے ٹیگ کریں گے اور مزید 10 کچھوئوں کا سیٹلائٹ کے ذریعے سراغ لگائیں گے اور وہ جہاں بھی جائیں گے ان کی اس وقت کی فوری موجودگی کے حوالے سے آگاہ کریں گے۔

اینگرو پاکستان نے ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کی مدد سے اگست 2016ء میں اپنے پروگرام کا آغاز کیا تھا جس میں پاکستان کی تین یونین کونسلوں کو ہدف بنایا گیا اور اس نے فشر گروپوں، محکمہ فشریز اور نجی سیکٹر سے اشتراک کیا ہے تاکہ غیرقانونی ماہی گیری کے خاتمے اور زیادہ سے زیادہ آگاہی مہم کے ذریعے سمندری ایکو سسٹم پر دباؤ میں کمی کیلئے مینجمنٹ اور انتظامی اصلاحات کر کے ریہڑی، ابراہیم حیدری اور کاکاپیر میں بہتر فشریز مینجمنٹ کو فروغ اور اسے سپورٹ کیا جا سکے۔

اینگرو فاؤنڈیشن کے سربراہ امان الحق نے کہا کہ ہم ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے ساتھ کام کر کے بہت خوشی محسوس کر رہے ہیں اور اس جیسی ورکشاپ کے ذریعے شراکت دار ملکوں کی مدد سے ہماری نظریں بڑھتے ہوئے علاقائی تعاون پر مرکوز ہیں جس سے علاقائی سائنسدانوں کو تخلیقی ڈیٹا بیس تک رسائی اور کچھووں کی محفوظ ریلیز کی اطلاعات اور ٹیگنگ پروگرام میں مدد ملے گی۔

اینگرو کو بھرپور امید ہے کہ ان سائنسدانوں اور تحفظ پسندوں کی اعلیٰ مہارت اور علم کی بدولت سمندری حیات کے تحفظ کی کامیاب نشونما اور بحالی کے ایکشن پلان پر عمل میں مدد ملے گی۔اجلاس میں شریک رکن ممالک پاکستان، بنگلہ دیش، بھارت، مالدیپ اور سری لنکا کے کچھووں کے ماہرین اور حکومتی آفیشلز کو خطے کے دیگر ماہرین اور این جی اوز نے بھرپور سپورٹ کیا۔

گروپ نے NIO-MTTF کے رکن ممالک کے درمیان علاقائی تعاون بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔اجلاس کے دوران سمندری کچھوئوں کو درپیش مختلف مسائل پر بھی بحث کی گئی۔ رکن ممالک کے جانب سے بتایا گیا کہ ساحل پر کچھووں کی افزائش کا مقام ترقیاتی سرگرمیوں اور سمندری آلودگی کی وجہ سے بری طرح متاثر ہوا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ حادثاتی طور پر فشریز کی سرگرمیاں اور خفیہ نیٹ کی وجہ سے بھی کچھوئوں کو شدید خطرات کا سامنا ہے۔