کے ایم سی کے گریڈ ایک سے لیکر گریڈ 20کے کے ایم سی ملازمین وافسران کو نظر انداز کرکے اسکروٹنی کمیٹی کی من مانی رپورٹ پیش کرنے کی تیاری

سجن یونین نے اسکروٹنی کمیٹی کے اختیارات سے تجاوز کرنے کے تمام شواہد بمعہ ملازمین میں پیش کرنے کی حکمت عملی تیار کرلی اسکروٹنی کمیٹی کے روبرو پیش ہونے والے ملازمین پر اعتراضات کی صورت میں سیکریٹری بلدیات کے دفتر کا گھیرائوکا فیصلہ

جمعہ 2 فروری 2018 22:15

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 فروری2018ء) سجن یونین (سی بی ای) کے ایم سی کے صدر سیدذوالفقارشاہ کی چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کو یکم جنوری 2013ء کو تنخواہوں ،پنشن کی عدم ادائیگی پر ازخود نوٹس لینے کی درخواست پر2013سے کے ایم سی کو تنخواہوں پنشن کی ادائیگی کے لئے دی جانے والی50کروڑ کی اسپیشل گرانٹ میں سی20کروڑ کی اگست 2016میں کی جانے والی کٹوتی کے خلاف سیکریٹری بلدیات کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست پر سندھ ہائی کورٹ کے احکامات پر کے ایم سی کی13383ملازمین کی اعلیٰ اختیاراتی اسکروٹنی کمیٹی کے توسط سے فزیکل ویریفکیشن کا5اکتوبر سے جاری عمل گذشتہ روز مکمل کرلیا گیا ۔

گریڈ ایک تا گریڈ 20کے ملازمین وافسران کی جس طرح اسکروٹنی کمیٹی کی جانب سے توہین اور تذلیل کی گئی اور انکی شکایات کو نظر انداز کرتے ہوئے انکے دیئے گئے شواہد کو رد کرتے ہوئے من مانی رپورٹ اسکروٹنی کمیٹی نے عدالت میں جمع کروانے کی تیاریاں شروع کردی ہیں ۔

(جاری ہے)

عدالت نے اپنی24اگست کے احکامات میں کے ایم سی اور کے ڈی اے کے ملازمین وپنشنرز کے فزیکل ویریفکیشن کا حکم دیاتھا لیکن کمیٹی نے اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے ملازمین خصوصاًخواتین ملازمین سے حیر متعلقہ اور نجی سوالات کرکے اسکروٹنی کے عمل کو مشکوک اور تعصب پر مبنی کردیا ۔

سجن یونین (سی بی ای) کے ایم سی کی قانونی ٹیم نے اسکروٹنی کمیٹی کے اختیارات سے تجاوزکرنے کے تمام شواہد بمعہ ملازمین عدالت میں پیش کرنے کی حکمت عملی تیار کرلی ہے ۔اسکروٹنی رپورٹ پیش کرنے کے لیے عدالت نے سیکریٹری بلدیات کو ذاتی طور پر اسکروٹنی کمیٹی کے ہمراہ پیش ہونے کا9فروری کا نوٹس بھی جاری کردیا ہے ۔جبکہ ڈی ایم سی کو کرسمس سے قبل تنخواہوں کی ادائیگی کی تحریری رپورٹ بھی پیش کرنی ہے ۔چیئرمین بلدیہ ملیر جان محمد بلوچ کی25ہزار زرضمانت کے ہمراہ متعلقہ ایس ایچ او کے ہمراہ پیش ہونے کا بھی حکم دیا گیا ہے ۔اسکروٹنی کمیٹی اپنی رپورٹ 9فروری کو جسٹس عرفان سعادت خان اور جسٹس عدنان الکریم میمن پر مشتمل ڈویثرن بینچ میں ہوگی ۔