وفاقی وزیر تجارت پرویز ملک کے بروقت اقدام سے زرعی مصنوعات کی ایکسپورٹ امپورٹ کو بحران کا خدشہ چند گھنٹوں میں ٹل گیا

جمعہ 2 فروری 2018 22:13

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 فروری2018ء) ایف پی سی سی آئی کی نشاندہی پر وفاقی وزارت تجارت کے بروقت اقدام سے زرعی مصنوعات کی برآمدات ایک بڑے بحران سے بچ گئی ہیں۔ ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر وحید احمد کے مطابق وزیر مملکت برائے نیشنل فوڈ سیکیوریٹی اینڈ ریسرچ سید اعجاز علی شاہ شیرانی نے یکم فروری کو کراچی سی پورٹ پر واقع قرنطینہ ڈپارٹمنٹ کا اچانک دورہ کیا اور عملے کے دفتری اوقات سے ہٹ کر فرائض کی انجام دہی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بغیر ہی قرنطینہ ڈپارٹمنٹ کے سی پورٹ پر واقع دفتر اور عملے کو صبح 8بجے سے شام 4بجے تک کے معمول کے اوقات کا پابند بنانے اور ہفتہ کے روز دفتر بند رکھنے کے تحریری احکامات جاری کردیے۔

ان احکامات کے اجراء سے ملک سے زرعی مصنوعات کی برآمدات اور درآمدات کو سنگین خدشہ لاحق ہوگیا تھا کیونکہ قرنطینہ ڈپارٹمنٹ کا سی پورٹ پر تعینات عملہ درآمدی جہازوں میں فیومیگیشن کے علاوہ زرعی مصنوعات کی درآمدات کے لیے ملک کے قرنطینہ قوانین کی پاسداری پر عمل درآمد یقینی بنانے کے ساتھ ملک کے مختلف شہروں سے بندرگاہ تک پہنچنے والے زرعی مصنوعات کی برآمدی کنسائمنٹس کے لیے بھی فائیٹو سینٹری سرٹیفکیٹ جاری کرتا ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان سے زیادہ تر پھل بلوچستان، پنجاب اور سندھ کے دور دراز شہروں سے لائے جاتے ہیں اور قرنطینہ ڈپارٹمنٹ میں افرادی قوت کی کمی کی وجہ سے پیداواری علاقوں اور پیک ہائوسز میں کنسائمنٹ کا معائنہ کرکے فائیٹو سرٹیفکٰٹ کا اجراء مشکل امر ہے اس لیے بندرگاہوںپر تعینات عملہ معاون کردار ادا کررہا ہے۔ وحید احمد کے مطابق وفاقی وزیر مملکت کی جانب سے اچانک جاری کیے جانے والے احکامات سے ملکی درآمدات اور برآمدات پر پڑنے والے اثرات کا ادراک کرتے ہوئے انہوں نے وفاقی وزیر تجارت محمد پرویز ملک سے رابطہ کیا جنہوں نے فی الفور سیکریٹری کامرس یونس ڈھاگہ کو معاملے کا نوٹس لے کر وزارت نیشنل فوڈ سیکیوریٹی اینڈ ریسرچ سے رابطہ کرکے احکامات واپس لینے کی ہدایت کی۔

سیکریٹری یونس ڈھاگہ نے چند گھنٹوں میں ہی ایکسپورٹرز اور امپورٹرز کو آگاہ کیا کہ وفاقی وزارت نیشنل فوڈ سیکیوریٹی اینڈ ریسرچ کو معاملے کی سنگینی اور برآمدات میں اضافے کے لیے وفاقی وزارت تجارت اور ایکسپورٹرز کی کوششوں کو پہنچنے والے نقصانات سے آگاہ کرکے فیصلہ واپس کرایا جاچکا ہے اور بندرگاہوں پر تعینات قرنطینہ ڈپارٹمنٹ کا عملہ بدستور معمول کے مطابق خدمات انجام دیتا رہے گا۔

وحید احمد نے وفاقی وزیر تجارت محمد پرویز ملک اور سیکریٹری تجارت یونس ڈھاگا کی جانب سے برآمدات کو درپیش اس مسئلے کا چند گھنٹوں میں ہی حل فراہم کرنے پر برآمد کنندگان اور تاجر برادری کی جانب سے شکریہ ادا کیااور امید ظاہر کی کہ وزارت تجارت کے معاون کردار کی بدولت ملک کی برآمدات میں نمایاں اضافے کا ہدف حاصل کیا جائے گا جس سے ملک کو معاشی مشکلات سے نکالنے میں مدد ملے گی ۔ جن ممالک نے بھی صنعتی لحاظ سے ترقی کی ہے اسکی بنیاد "زیرو" ریٹڈ ٹیکس ہے جہاں درآمد ہونے والی مشینری ٹیکس سے مستثنیٰ ہوتی ہیں مختلف ممالک سے درآمد کی جانے والی جدید صنعتی مشینری نہایت سستے داموں خریدی جاسکتی ہے