رائے ونڈ، پولیس تشدد سے ہلاک ہونے والے محمد اقبال کے ورثاء کو انصاف نہ مل سکا

جمعہ 2 فروری 2018 20:54

رائے ونڈ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 02 فروری2018ء) تھانہ راجہ جنگ پولیس تشدد سے ہلاک ہونے والی6بچوں کے باپ 45سالہ محنت کش محمد اقبال کے ورثاء کو انصاف نہ مل سکا ،مقدمہ درج ہونے کے باوجود کسی پولیس اہلکار کو گرفتار نہیں کیا گیا ،باوردی ملزمان علاقہ میں دندناتے پھرتے مقدمہ کی پیروی سے روکنے کیلئے سنگین نتائج کی دھمکیاں دے رہے ہیں ،لواحقین خواتین بچوں اور بزرگوں سمیت نوازشریف فارم پر سراپا احتجاج بن گئے ،مریم نوازکو گوجرانوالہ سوشل میڈیا ورکر کنونشن پر جانے کیلئے عقبی راستہ اختیار کرنا پڑا ،مظاہرین کی فریاد مشیر وزیر اعلیٰ مرزا محمد جاوید نے سنی ،پولیس کیخلاف کارروائی کی یقین دہانی پر مظاہرین منتشر ہوگئے ،تین گھنٹے تک ٹریفک بلاک رہی ،پولیس کا مظاہرین پر لاٹھی چارج ،تفصیلات یہ ہیں کہ تھانہ راجہ جنگ پولیس نے 15دسمبر کو راجہ جنگ کے علاقہ حویلی گٹھیانوالی کے محنت کش محمد اقبال کو بھینس چوری کے الزام میں رات کے ڈیڑھ بجے اس کے گھر سے بھتیجے فاروق سمیت اٹھایا ،اور ساری رات روائتی تشدد کیا جاتا رہا جس کے نتیجہ میں محمد اقبال ہلاک ہوگیا ،بھینس چوری کا الزام بھی جھوٹا ثابت ہوا ،وقوع کے روزپولیس نعش کو ہسپتالوں میں لئے پھرتی رہی ،بعد ازاں اس کو لیکرقصور مردہ خانہ جمع کروادیا ،اس دوران متوفی کے گھر والوں کو محمد اقبال کے پولیس تشدد سے ہلاک ہونے کی اطلاع ملی تو وہ سراپا احتجاج بن گئے ،جس پر پولیس نے اقبال کے بھتیجے فاروق کو چھوڑ دیا جو کہ ہسپتال میں زیر علاج رہنے کے بعد اپاہج ہوچکا ہے ،بھرپور احتجاج کے بعد ڈی پی او قصور نے ایس ایچ او تھانہ راجہ جنگ ذوالفقار حمید سمیت 9اہلکاروں کیخلاف مقدمہ 471/17درج کروایا اور پولیس تشدد بھی ثابت ہوگیا ،بعد ازاں پولیس میت دفنانے پر بھی مدعیوں کو دھمکاتے رہے ،اور دو ماہ گزرجانے کے باوجود کوئی ملزم گرفتار نہیں کیا گیا ،نوازشریف فارم پر احتجاج کرنے والوں میں اقبال کے بوڑھے والدین ،جوان سالہ بیوہ ،بیٹی اور بچوں سمیت دیگر رشتہ داروں اور اہل محلہ نے کہا کہ قصور ڈی پی او دفتر میں ان کی شنوائی نہیں ہورہی ،انصاف ملنے کی بجائے الٹا ان کو جان سے ماردینے کی دھمکیاں مل رہی ہیں،انہوں نے انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کیا،اور مریم نوازشریف کے ان کی داد رسی کی بجائے پچھلے راستے سے فرار پر شدید احتجاج کیا جس پر پولیس کو لاٹھی چارج کرنا پڑا۔

متعلقہ عنوان :