بھارت نے پاکستان کیخلاف خفیہ جنگ شروع کررکھی ہے ، بھارتی جریدہ کا اعتراف

کلبھوشن بھارتی نیوی کا افسر ہے ، اس کی گرفتاری اور سزا پر نئی دہلی کو نظر ثانی کی ضرورت ہے ، مان لے وہ ہمارا آدمی ہے ،دی ہندو

جمعہ 2 فروری 2018 14:45

بھارت نے پاکستان کیخلاف خفیہ جنگ شروع کررکھی ہے ، بھارتی جریدہ کا اعتراف
نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 02 فروری2018ء) بھارت کے معروف اخبار دی ہندو کے جریدے فرنٹ لائن نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ بھارت نے نہ صرف پاکستان کے خلاف خفیہ جنگ شروع کی ہوئی ہے بلکہ یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاک فوج کی جانب سے کلبھوشن یادیو کی گرفتاری اور سزا پر نئی دہلی کو اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے۔بھارتی جریدی فرنٹ لائن کی جانب سے اس بات کا اعتراف اس رپورٹ کو مزید تقویت دیتا ہے جو کچھ ماہ قبل ایک ویب سائٹ دی کوئنٹ نے جاری کی تھی، جس میں کلبھوشن یادیو کے ریسرچ اینڈ انیلسس ونگ (را) کے بطور جاسوس سروس کے بارے میں بات کی گئی تھی۔

دی کوئنٹ کی جانب سے پہلے جاری کردہ رپورٹ پر اسٹاف کو سخت دبا کا سامنا کرنا پڑا تھا اور فرنٹ لائن جریدے کی مضمون میں اس رپورٹ کی کچھ چیزوں کا دوبارہ جائزہ لیا گیا۔

(جاری ہے)

فرنٹ لائن میں پروین سوامی نے اپنے آرٹیکل میں لکھا کہ 2013 کے بعد سے بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف خفیہ کارروائی کا پروگرام بنایا گیا، جسے ابتدائی طور پر قومی سلامتی کے مشیر اجیت دیول دیکھ رہے تھے جبکہ اب اسے را کے انیل دھشمنا دیکھ رہے ہیں اور ان کے مطابق اس پروگرام کے ذریعے انہیں بے مثال کامیابی حاصل ہوئی لیکن سزائے موت کے قیدی کلبھوشن یادیو کی کہانی یہ واضح کرتی ہے کہ یہ خفیہ جنگ کسی خطرے سے کم نہیں۔

جریدے کے مطابق بھارتی حکومت کی جانب سے عالمی عدالت انصاف میں یہ دعوی کیا گیا تھا کہ کلبھوش یادیو بطور نیوی افسر ریٹائر ہوچکا لیکن ریاست کے سامنے اس بات سے انکار کردیا کہ اصل میں وہ کب ریٹائر ہوا۔پروین سوامی نے اپنے آرٹیکل میں لکھا کہ ان کی جانب سے بھارتی نیول ہیڈ کوارٹر کو خط بھی لکھا گیا تھا کہ آیا کھلبوشن یادیو نیوی کے حاضر سروس افسر ہیں لیکن اس بارے میں کوئی جواب نہیں دیا گیا بلکہ اس معاملے سے متلعق وزارت خارجہ سے رجوع کرنے کا کہا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ اس بارے میں سب کچھ عوام کے سامنے ہے اور مزید اس میں کچھ اضافے کی ضرورت نہیں۔بھارتی جریدے کے آرٹیکل میں بتایا گیا کہ نامعلوم ذرائع کا کہنا تھا کہ کلبھوشن یادیو نے خفیہ سروسز کے لیے رضا کارانہ خدمت کی جبکہ ایک موقع پر ایک سینئر انٹیلی جنس اہلکار نے کلبھوشن یادیو سے ملاقات کی اور اسے غیر معمولی جرات پر منتخب کیا۔

تاہم بھارتی نیوی کے ایک سینئر اہلکار نے آرٹیکل کے مصنف کو بتایا کہ کمانڈر یادیو اس بات پر زور دیتا تھا کہ اسے نیوی کے پے رول پر بحال رہنے کی اجازت دی جائے اور اس کی ترقی اور تنخواہ محفوظ رہے لیکن نیوی کے پاس غیر ملکی کام کرنے والوں کے لیے ایسا نظام نہیں تھا۔خیال رہے کہ پروین سوامی باقاعدگی سے بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس کے لیے لکھتی ہیں لیکن ان کا آرٹیکل فرنٹ لائن میں شائع ہوا نہ کہ انڈین ایکسپریس میں، جس سے بات واضح ہوتی ہے کہ انہوں نے ان کا آرٹیکل چھاپنے سے انکار کردیا تھا۔

آرٹیکل میں کہا گیا کہ کلبھوشن یادیو نے 1987 میں بھارتی نیوی جوائن کی اور ان کا سروس نمبر 41558Z تھا اور انہیں 13 سال کی خدمات کے بعد سال 2000 میں کمانڈر کے رینک پر ترقی دی گئی لیکن بھارت کے گیزیٹ کے محفوظ شدہ ڈیجیٹل عوامی دستاویزات میں وزارت دفاع کی کچھ فائلوں میں سے سال 2000 کے چند ماہ کا ریکارڈ ہٹا دیا گیا، جس کے باعث کلبوشن یادیو کی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے کوئی تفصیلات موجود نہیں۔

متعلقہ عنوان :