طالبان سے بات نہ کرنے کی امریکی پالیسی صریحاً غلط ہے،

افغان قیادت کے پاس اختیارات کا فقدان ہے، ان کے بجائے طالبان کے پاس اقتدار ہوتا تو وہ افغانستان میں امن قائم کرنے میں ضرور کامیاب ہوجاتے،کرزئی

جمعہ 2 فروری 2018 12:33

کابل ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 فروری2018ء) سابق افغان صدر حامد کرزئی نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے طالبان سے بات چیت نہ کرنے کی پالیسی کے نتیجے میں افغانستان کی لڑائی طول پکڑے گی۔امریکی خبررساں ادارے کی افغان سروس کوانٹرویو دیتے ہوئے اٴْنھوں نے کہا کہ ٹرمپ کے اس بیان پر افغانستان میں لڑائی جاری رہ سکتی ہے لہذا یہ پالیسی صریحاً غلط ہے، جس کی میں سختی سے مخالفت کرتا ہوں۔

(جاری ہے)

اٴْنھوں نے کہا کہ ہمیں افغانستان میں امن کی ضرورت ہے اور ہم مزید جنگ و جدل نہیں چاہتے۔حامد کرزئی نے کہا کہ صدر اشرف غنی اور دیگر افغان قیادت کے پاس اختیارات کا فقدان ہے، ان کے بجائیطالبان کے پاس اقتدار ہوتا تو وہ افغانستان میں امن قائم کرنے میں ضرور کامیاب ہوجاتے ۔کرزئیکے مطابق طالبان کی نچلی سطح امن کی حامی ہے ۔اٴْنھوں نے کہا کہ افغانستان کی موجودہ صورت حال کے ذمہ دار خود ہم ہیں جب کہ ہمارے برے حالات کا ذمہ دار امریکا بھی ہے۔