سی پیک پر قومی اتفاق رائے قومی یکجہتی کی مضبوط علامت ہے

سر پال کولیئر کا بائیسواں زاہد حسین میموریل لیکچر سے خطاب

جمعرات 1 فروری 2018 23:32

کراچی ۔ یکم فروری (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 فروری2018ء) ایک مشترکہ بیانیہ تخلیق کرنے سے عوام کی جانب سے معاشی ترقی میں حصہ ڈالنے اور ساتھ ہی ساتھ حکمرانوں کی جانب سے حدود متعارف کرانے کی باہمی ذمہ داریوں کی ترغیب ملتی ہے‘ آئینی طور پر خودمختار ادارے کی حیثیت سے مرکزی بینک اس مشترکہ بیانیے کو تخلیق کرنے کے لیے بہت کچھ کرسکتے ہیں۔

جمعرات کو جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق یہ بات آکسفورڈ یونیورسٹی، برطانیہ کے معاشیات کے پروفیسر سر پال کو ئیل نی کراچی کے ایک مقامی ہوٹل میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے زیر اہتمام بائیسویں زاہد حسین میموریل لیکچر سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ ریاستی اداروںکی ٹیکس عائدکرنے اور اختیارات کے غلط استعمال پر چیکس اینڈ بییلنسز لاگوکرنے کی استعدادکے بارے میںگفتگوکرتے ہوئے پروفیسرکو ئیل نے مشترکہ ملکیت، انصاف اور مقصدی اقدام کے تصور پر زور دیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ایک دوسرے کو تقویت دینے والے ان تصورات کے بغیر پائیدار معاشی ترقی حاصل کرنا مشکل ہوگا۔ اگر ملک کو پائیدار معاشی ترقی کے راستے پر چلنا ہے تو یہ ضروری ہے کہ ایک مشترکہ بیانیہ تخلیق کیا جائے اور یہ خیالات تمام اہم اسٹیک ہولڈرز کے ذہنوں میں راسخ کئے جائیں۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے ایس ایم ایز، سستی ہاؤسنگ فنانس اور زراعت جیسے معاشرے کے کم ترقی یافتہ شعبوںکے لیے فنانس کی فراہمی کی حالیہ کوششیں اس سلسلے میں بامقصد اقدامات ہیں۔

انہوں نے سی پیک پر قومی اتفاق رائے کو قومی یکجہتی کی مضبوط علامت قرار دیتے ہوئے اس کی تعریف کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ نسلوں کی قربانیوں کے ہمراہ یہ اقدامات حکومت اور عوام کے درمیان وہ اعتماد پیدا کریں گے جو مستقبل کی نسلوں کی معاشی بحالی کے لیے ضروری ہیں۔ قبل ازیں اپنے افتتاحی خطاب میں گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ نے مہمان مقرر کا تعارف کرایا اور معاشی تحقیق اور پالیسی سازی کے میدان میں ان کے کارناموں کا ذکر کیا۔

گورنر باجوہ نے پاکستان کی معیشت کی ترقی میں مالی اداروں کی مضبوطی، انسانی وسائل کی ترقی، ایس ایم ایز اور دیگر ترجیحی شعبوں کو قرض کی فراہمی اور معاشرے کے محروم شعبوں تک مالی وسائل کی فراہمی کی کوششوں کی قیادت کرنے کے حوالے سے اسٹیٹ بینک کا کردار اجاگر کیا۔ اسٹیٹ بینک کے پہلے گورنر زاہد حسین مرحوم کے بیٹے جسٹس )ر( ناصر اسلم زاہد بھی مہمان خصوصی کے طور پر تقریب میں شریک تھے۔ لیکچر میں اسٹیٹ بینک کے سابق گورنرز، ایس بی پی بورڈ اور زری پالیسی کمیٹی کے ارکان، سفارتکاروں، وائس چانسلرز، ڈینز اور مختلف جامعات کے طلبہ، بینکوں کے صدور اور سی ای اوز اور دیگر بینکاروں نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :