2012ء میں امن وامان کی خراب صورتحال کے باعث سرمایہ کار کراچی آنے کو تیار نہیں تھے‘ وفاقی حکومت نے اس شہر سے لا قانونیت ودہشت گردی کا خاتمہ کیا، سیاسی قائدین کے اتفاق رائے سے کراچی میں آپریشن شروع کیا گیا، بلوچستان میں منفی انداز میں تبدیلی ایک مکروہ عمل ہے اور وفاداریاں تبدیل کرنے والے کراچی آکر زرداری کے ساتھ کھانے کھا رہے ہیں

سابق وزیراعظم نواز شریف کا مقامی ہوٹل میں خطاب

جمعرات 1 فروری 2018 23:32

ْ کراچی ۔ یکم فروری (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 فروری2018ء) سابق وزیر اعظم اور صدر پاکستان مسلم لیگ(ن) محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ 2012ء میں امن وامان کی خراب صورتحال کے باعث سرمایہ کار کراچی آنے کو تیار نہیں تھے، وفاقی حکومت نے اس شہر سے لاقانونیت و دہشت گردی کا خاتمہ کیا، سیاسی قائدین کے اتفاق رائے سے کراچی میں آپریشن شروع کیا گیا اغوا برائے تاوان کی وارداتیں، ہڑتالیں، احتجاج، بلوے اور مارکٹائی بند ہوگئی لیکن آج کراچی کی حالت دیکھ کر بہت دکھ ہوا ہر طرف کچرا اور گندگی کے ڈھیر نظرآئے‘ بلوچستان میں منفی انداز میں تبدیلی ایک مکروہ عمل ہے اور وفاداریاں تبدیل کرنے والے کراچی آکر آصف علی زرداری کے ساتھ کھانے کھا رہے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کی شام مقامی ہوٹل میں تاجروں اور صنعت کاروں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ کراچی ایئرپورٹ سے آتے ہوئے جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر اور گندگی نظر آئی شہر کا برا حال ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان چار سال تک میڑو بس منصوبے کی مخالفت کرتے رہے ، اب وہی میٹرو بس منصوبہ پشاور میں بنا رہے ہیں ، یہ ان کی بصیرت کا حال ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب میں وزیر اعظم تھا تو کراچی آتا رہا اور کاروباری برادری سے رابطہ رہا، وفاقی حکومت نے کراچی کو امن کا گہوارہ بنانے کی کوشش کی، سیاسی قائدین کے اتفاق رائے سے کراچی میں آپریشن شروع کیا گیا اغوا برائے تاوان کی وارداتیں، ہڑتالیںبند ہوگئی،ہم نے دہشت گردی کو ختم کیا۔ انہوں نے کہا کہ پورٹ قاسم پر کوئلے کا پلانٹ 24 ماہ میں مکمل ہو گیا، گرین لائن منصوبے کا دورہ کیا وفاقی حکومت کا کام مکمل ہے ، صوبائی حکومت نے گرین لائن منصوبے پر اپنے حصے کا کام مکمل نہیں کیا، لوگ بس کی چھتوں پر سفر کررہے ہیں اندرون سندھ بھی شہروں کا برا حال ہے۔