ٹیلی نار نے’ -ڈیجی سِکلز پراجیکٹ‘ کے لیے وزارتِ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ساتھ اشتراک قائم کرلیا

منصوبے کے تحت ملک بھر میں10لاکھ افراد کو ڈیجیٹل مہارتوں کی تربیت دی جائے گی

جمعرات 1 فروری 2018 23:00

ٹیلی نار نے’ -ڈیجی سِکلز پراجیکٹ‘ کے لیے وزارتِ انفارمیشن ٹیکنالوجی ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 فروری2018ء) پاکستان میں ڈیجیٹل خدمات مہیا کرنے والی صف ِ اول کی کمپنی ٹیلی نار پاکستان نے ہنرمندی کے فروغ کے لیے ملکی سطح کے پروگرام ’ڈیجی سِکلز ٹریننگ پروگرام‘ کے اجراء کے لیے ورچوئل یونیورسٹی کے ساتھ اشتراک قائم کرلیا ہے ۔ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی بذریعہ اگنائٹ ۔ نیشنل ٹیکنالوجی فنڈ ( سابقہ نیشنل آئی سی ٹی آر اینڈ ڈی فنڈ) کے تحت عمل میں آنے والے اس پروگرام کے ذریعے 10لاکھ افراد کو انفارمیشن و کمیونی کیشن ٹیکنالوجی کے ذریعے فری لانس کام اور مختلف کاروبار کرنے کی تربیت دی جائے گی۔

معاہدے پر دستخط کی تقریب وزیر اعظم سیکریٹریٹ میں منعقد ہوئی ، جس میں وزیر اعظم جناب شاہدخاقان عباسی اور وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام محترمہ انوشہ رحمن کے علاوہ ٹیلی نار پاکستان اور ورچوئل یونیورسٹی کی اعلیٰ انتظامیہ نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر آئی سی ٹی ٹیکنالوجی کے موثر استعمال سے ڈیجیٹل میدان میں ایسے ماہرین تیار کرنے جو روزگارکے لیے آن لائن کام کرسکیں اور پاکستان کو گوناگوں فری لانس منصوبوں کے لیے ایک مناسب مارکیٹ میں ڈھالنے کے امکانات کے حوالے سے تبادلہ خیا ل کیا گیا۔

پاکستان آن لائن فری لانس سروسز مہیا کرنے والا دنیا کا چوتھا بڑا ملک ہے جہاں اندازاً لاکھوں رجسٹرڈ فری لانسر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر کام بین الاقوامی گاہکوں کے لیے ہوتا ہے، لہٰذا اس سے کمایا جانے والا پیسہ بیشتر اوقات بین الاقوامی زرمبادلہ کی شکل میں ملک میں آتاہے۔ پاکستان فری لانس انڈسٹری میں اپنے کردار میں کئی گنا اضافہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور قیمتی زرمبادلہ کماکر بے روزگار ی میں کمی لاسکتا ہے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم جنا ب شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ان کی حکومت جدید ترین ٹیکنالوجی متعارف کرانے اور ملک کو ترقی کی راہ پر ڈالنے کے نجی شعبے کے اقدامات میں بھرپور تعاون کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت ملک بھر میں براڈ بینڈ انٹرنیٹ کی دستیابی کو یقینی بنائے گی اور ای۔ کامرس کی ترقی کے لیے راہ ہموار کرے گی۔ انھوں نے اس ضمن میں مزید اقدامات کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ کاروباری صلاحیت ایک منفرد صلاحیت ہے اور صرف نجی شعبہ ہی اس کی ترقی میں معاون ثابت ہوسکتا ہے۔

وزیر اعظم نے کہاکہ ڈیجی سِکلز پروگرام نوجوانو ں کو آن لائن کام کرنے کی مہارت فراہم کرے گاتاکہ وہ غیر روایتی ذرائع سے پیسے کماسکیں۔ انھوں نے کہا کہ انھیں ملک کے نوجوانوں سے بڑی اُمیدیں وابستہ ہیں ۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ خواتین اس میدان میں قائدانہ کردار ادا کریں گی۔وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام محترمہ انوشہ رحمن نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا: ’’ ہم نے اپنے آئی سی ٹی اشتراک کاروں کی مدد سے ملک میں ڈیجیٹل انقلاب کی جانب اہم پیش رفت کی ہے اور اس اہم منصوبے سے نئی ٹیکنالوجی کے موثر استعمال سے ہمارے نوجوانوں کو مہارتوں کی فراہمی کے مواقع بڑھیں گے۔

ڈیجی سکلز اگنائٹ اور ورچوئل یونیورسٹی کے وسیع اور جدید ترین ڈیجیٹل تعلیمی پلیٹ فارمز کو وزارت ِ آئی ٹی کے ڈیجیٹائزیشن اور اور معاشرے کو بااختیار بنانے کے اہداف کے حصول کے لیے یکجا کرے گا۔ آن لائن فری لانس مارکیٹ ہزاروں بے روزگار نوجوانوں کو بے شمار مواقع فراہم کرتی ہے ۔ ہم ان نوجوانوں کو ڈیجی سکلز کے ذریعے ان مواقع سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کے لیے تیار کرنے کا عزم رکھتے ہیں۔

اس پروگرام کے ذریعے ملک بھر سے دس لاکھ نوجوانوں کو تربیت فراہم کی جائے گی تاکہ اختراع کے ذریعے بے روزگاری کے دیرپا مسئلے پر قابو پایا جاسکے۔ میں ڈیجی سکلز پروگرام میں ٹیلی نار پاکستان کے کردار کو سراہتی ہوں جو ڈیجی سکلز سے استفادہ کرنے والوں کے لیے رعایتی نرخوں پر موبائل براڈبینڈ مہیاکرے گی ‘‘۔ٹیلی نار پاکستان کے سی ای او عرفان وہاب خان کا کہناتھا: ’’ورچوئل یونیورسٹی کے ساتھ ہمارا اشتراک پاکستانی معاشرے کو بااختیار بنانے کی ہماری جدوجہد میں ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔

پاکستان میں آئی سی ٹی پر مشتمل ڈیجیٹل انقلاب کے علمبردار کی حیثیت سے ہم ان تمام تبدیلیوں سے آگاہ ہیں جن سے عالمی روزگارمارکیٹ گزررہی ہے۔پاکستان کو تمام شعبو ں میں ترقی یافتہ دنیا کے شانہ بشانہ کھڑا کرنے کے اپنے عزم کے تحت ہم ورچوئل یونیورسٹی کے اشتراک سے آن لائن فری لانس مارکیٹ میں پاکستان کا کردار بڑھانا چاہتے ہیں۔ دنیا تیزی سے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اپنا رہی ہے اور روزگار دفتر کے روایتی ماحول سے باہر نکل کر ماہرین کے گھروں اور ان کی اُنگلی کی جنبش تلے آرہے ہیں، لہٰذا پاکستان کو بھی ڈیجیٹل مہارت بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ آن لائن دنیا میں موجود مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھایا جاسکے۔

‘‘ورچوئل یونیورسٹی آف پاکستان کے ڈائریکٹر احسان پوری کا کہنا تھا: ’ہمیں خوشی ہے کہ ہم نے پاکستانی نوجوانوں کو ڈیجیٹل مہارتوں کی فراہمی اور بے روزگاری کے دیرینہ مسئلے پر قابو پانے کے لیے پاکستان میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی میں قائدانہ کردار رکھنے والی کمپنی ٹیلی نار پاکستان سے اشتراک قائم کیا ہے۔ ہم پاکستا ن کے سب سے جدید اور بڑے ڈیجیٹل تعلیمی ڈھانچے کے مالک ہیں جو ڈیجی سکلز جیسے بڑے منصوبوں کی تکمیل کے لیے بالکل موزوں ہے۔

یہ تربیتی پروگرام نہ صرف کلیدی مہارتیں سکھائے گا بلکہ مقامی اور بین الاقوامی سطح پر دستیاب فری لانسنگ ، کاروباری اور متعدد روزگارکے مواقع سے متعلق معلومات فراہم کرے گا۔ بے روزگاری کا خاتمہ اور روزگارکے نئے مواقع کی فراہمی کاروباری دنیا کی اجتماعی ذمہ داری ہے اور ڈیجی سکلز پروگرام دیگر کاروباری اداروں کو بھی نوجوانوں کو بااختیار بنانے کے لیے اس جیسے اقدامات اٹھانے کی جا نب راغب کرے گا۔

‘‘ انٹرنیٹ کی ایجاد سے عالمی سطح پر فری لانس معیشت ظہور پذیر ہورہی ہے جس میں دنیا بھر سے لاکھوں افراد عالمی منصوبوں پر کام کرکے پیسے کمانے کے مواقع سے فائدہ اٹھارہے ہیں۔ زیادہ تر فری لانس کام کرنے والے دفتری اوقات کے دوران یا باقاعدہ کام کرنے کی نسبت اپنی مرضی کے اوقات میں کام کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ فری لانس انڈسٹری ہی کی بدولت چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کا قیام عمل میں آرہا ہے جس سے عالمی سطح پر کاروبار کو فروغ مل رہا ہے۔

متعلقہ عنوان :