تربیلا ڈیم کے چوتھے توسیعی منصوبے میں غیر معیاری تعمیرات کا بھانڈہ پھو ٹ گیا

چوتھے توسیعی منصو بہ کی نو تعمیرسرنگ سے آزمائشی بنیادوں پر گزارہ گیا پانی لیکج کے باعث پاور ہاوس بلڈنگ میں داخل ہو نے لگا غیر معیاری کام اور ناقص میٹریل کے استعمال سے ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچنے کا خدشہ وزیر اعظم پاکستان ،وفاقی وزیر پانی وبجلی اور چیئرمین واپڈا سے مبینہ بھاری کمیشن اور بد عنوانی کا فوری نوٹس اور ذرائع ابلاغ کو متا ثرہ سرنگ تک رسائی کا مطالبہ

جمعرات 1 فروری 2018 19:53

تربیلا ڈیم کے چوتھے توسیعی منصوبے میں غیر معیاری تعمیرات کا بھانڈہ ..
تر بیلا غازی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 فروری2018ء) تر بیلا ڈیم کے چوتھے توسیعی منصوبے میں غیر معیاری تعمیرات کا بھانڈہ پھو ٹ گیاتقریباٌ800ملین ڈالر اور وزیراعظم کے تیز تر تکمیل کے تحت مزید 51ملین ڈالر سے تعمیر ہونے والا چوتھا توسیعی منصو بہ کی نو تعمیرسرنگ سے آزمائشی بنیادوں پر گزارہ گیا پانی لیکج کے باعث پاور ہاوس بلڈنگ میں داخل ہو نے لگاغیر معیاری کام اور ناقص میٹریل کے استعمال سے ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچنے کا خدشہ وزیر اعظم پاکستان ،وفاقی وزیر پانی وبجلی اور چیئرمین واپڈا سے مبینہ بھاری کمیشن اور بد عنوانی کا فوری نوٹس اور ذرائع ابلاغ کو متا ثرہ سرنگ تک رسائی کا مطالبہ باوثوق ذرائع کے مطابق 470میگا واٹ صلاحیت کے پہلا یونٹ 27فروری کو مکمل ہونا تھا تکمیل سے قبل نو تعمیر سرنگ سے آزمائشی بنیادوںپرگزارا گیا پانی لیکج کے باعث نئے پاور ہاوس بلڈنگ میں داخل ہو نے لگا اس منصوبے نے ابتدائی طور پر 48مہینوں میں مکمل ہونا تھا بعد ازاں اس مدت کو کم کرکے 42ماہ کر دی گئی مگرسابق وزیر اعظم پاکستان کی خصو صی ہدایت پر اس کی تکمیل کی مدت 36ماہ (تین سال)کر دی گئی مدت میں کمی پر اٴْٹھنے والی لاگت میں 51ملین ڈالر ز کا اضافہ کر دیا گیا تکمیل کی مدت کم کئے جانے کے بعد اس کا 470میگا واٹ پیداواری صلاحیت کا پہلا یونٹ مارچ دوسرا اپریل اور تیسرا مئی 2017میں مکمل ہونا تھا اور معاہدہ میں طے پایا تھا کہ اضافی رقم اقساط میںاداکی جائے گی اگر کنٹر یکٹر کی کارکردگی اطمینان بخش ہوگی تب اگلی قسط جاری کی جائے گی عدم اطمینان کی صورت میں قسط روک لی جائے گی مگرمقررہ مدت میں پہلا یونٹ مکمل نہ ہوسکا اس کے باوجود کام جاری رہا یہاںقابل ذکر امر یہ ہے کہ یہ پہلا ملکی منصو بہ ہے جس میں کنسلٹنس کے اٴْوپر (Monitering Evolution)کنسلٹنس مقرر کئے گئے جن میں عالمی شہرت کے حامل مشیر ادارے SMECکے علاوہ پاکستان معاون ادارے بھی شامل تھے اٴْن کی ذمہ داریوں میں کنٹریکٹر کے کام کے معیار اور رفتار کے جائزے کے علاوہ پہلے سے موجودکنسلٹنس کی کارکردگی پر نظر رکھنا شامل تھااگر لیکیج بند نہ ہوسکی تو اتنی بھاری رقم ادائیگیوں کے باوجود غیر معیاری تعمیرات کی وجہ سے ملک ناقابل تلافی نقصان پہنچنے کا خدشہ پید اہو گیا ہے ۔