محمدی ہیماٹولوجی، آنکولوجی سروسز اینڈ ویلفیئر فاؤنڈیشن کے قیام کو 15سال مکمل ہو گئے

اس عرصے میں کراچی سمیت ملک بھر میں قائم چھ بلڈ بینکس کے ذریعے تین لاکھ سے زائد محفوظ خون اور اس کے اجزاء کے یونٹس فراہم کیے گئے

جمعرات 1 فروری 2018 18:50

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 فروری2018ء) محمدی ہیماٹولوجی، آنکولوجی سروسز اینڈ ویلفیئر فاؤنڈیشن کے قیام کو 15سال مکمل ہو گئے۔ اس عرصے میں کراچی سمیت ملک بھر میں قائم چھ بلڈ بینکس کے ذریعے تین لاکھ سے زائد محفوظ خون اور اس کے اجزاء کے یونٹس فراہم کیے گئے۔ صرف قومی ادارہ برائے امراض قلب (این آئی سی وی ڈی ) کراچی میں تقریبا دو لاکھ یونٹس فراہم کیے گئے۔

ان بلڈ بینکس سے ہر سال 30ہزار سے زائد خون اور اس کے اجزاء کے یونٹس فراہم کیے جارہے ہیں۔اس کے علاوہ کراچی اور ملتان میں واقع دو تھیلیسیمیا سینٹرز کے ذریعے تھیلیسیمیا سے متاثرہ بچوں کو اب تک 40 ہزار سے زائدخون اور اس کے اجزاء کے یونٹس فراہم کیے جا چکے ہیں۔ فاؤنڈیشن کے رجسٹرڈبلڈ ڈونرزکی تعداد سات ہزار سے تجاوزکر چکی ہے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار محمدی ہیماٹولوجی، آنکولوجی سروسز اینڈ ویلفیئر فاؤنڈیشن کے صدر سرور علی، سی ای او مہدی رضوی اور ایگزیکٹو میڈیکل ڈائریکٹرپروفیسر ڈاکٹر محمد عثمان نے جمعرات کو کراچی پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

صدر سرور علی نے بتایا کہ محمدی ہیماٹولوجی، آنکولوجی سروسز اینڈ ویلفیئر فاؤنڈیشن 2003 میں اکبر کمانی مرحوم اور سی ای او مہدی رضوی نے قائم کی تھی۔ میں 2005 میں اس ٹیم کا حصہ بنا۔ فاؤنڈیشن کا مرکزی دفتر کراچی جبکہ برانچز قومی ادارہ برائے امراض قلب(این آئی سی وی ڈی)، یونائیٹڈ اسپتال شہیدملت روڈ، کورنگی کراچی، ملتان اور اسکردو میں قائم ہیں۔

کورنگی برانچ 500 بستروں کے کریک جنرل اسپتال میں واقع ہے جو ایک میڈیکل کالج کا ٹیچنگ اسپتال ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اندرون سندھ میں موجود مریضوں کے لیے محفوظ خون اوراس کے اجزاء کی شدید کمی تھی ۔ محمدی نے ان ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مکلی ضلع ٹھٹھہ میں اپنابلڈ بینک زینب جنرل اسپتال میں 2017 میں قائم کیاجہاں سے دیگر مریضوں کے ساتھ تھیلیسیمیا کے بچوں کی خون کی ضروریات بھی پوری کی جاتی ہیں۔

جنوبی پنجاب بھی ایک بڑی آبادی والا خطہ ہے لیکن یہاں خون کی بیماریوں کے علاج کی سہولیات ناپید تھیں۔ محمدی فاؤنڈیشن نے وہاں بھی بلڈ بینک اور تھیلیسمیا سینٹر 2009 میں قائم کیا۔ جنوبی پنجاب کے مریضوں سمیت یہ سینٹر نشتر اسپتال کی ضرورت بھی پوری کرتا ہے۔ اس کے علاوہ اسکردو ایک ایسی جہاں جگہ ہے جہاں خطرناک حادثات عام ہیں۔ ہر روز کسی کی زندگی خصوصا دوران زچگی بروقت خون نہ ملنے کی وجہ سے گل ہو جاتی تھی ۔

خون کے حصول کے لیے لوگوں کو شہر سے دور18سے 20 گھنٹے کی مسافت پر راولپنڈی جانا پڑتا تھا۔وہاں پربلڈ اسکریننگ اور خون کے اجزاء کا تصور ہی نہیں تھا۔ اسی ضرورت کے پیش نظر محمدی نے اپنا بلڈ بینک 2012 میں یہاں قائم کیا جہاں سے لوگوں کو محفوظ خون سو فیصد بلامعاوضہ فراہم کیا جاتا ہے۔یہ ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر اسپتال اسکردومیں واقع ہے۔ سی ای او مہدی رضوی نے بتایا کہ محمدی ہیماٹولوجی، آنکولوجی سروسز اینڈ ویلفیئر فاؤنڈیشن کے قیام کو 15سال مکمل ہو گئے ہیں۔

اس عرصے میں کراچی سمیت ملک بھر میں قائم چھ بلڈ بینکس کے ذریعے تین لاکھ سے زائد محفوظ خون اور اس کے اجزاء کے یونٹس فراہم کیے جا چکے ہیں۔ صرف قومی ادارہ برائے امراض قلب (این آئی سی وی ڈی ) کراچی میں تقریبا دو لاکھ یونٹس فراہم کیے گئے۔این آئی سی وی ڈی میں بلڈ بینک 2006 میں قائم کیا گیا تھا جس کے بعد سے اب تک اسپتال انتظامیہ کی مدداور بھرپور تعاون سے یہ سلسلہ جار ی ہے۔

ان بلڈ بینکس سے ہر سال 30ہزار سے زائد خون اور اس کے اجزاء مستقل بنیادوں پرفراہم کیے جارہے ہیں۔اس کے علاوہ کراچی اور ملتان میں واقع دو تھیلیسیمیا سینٹرز کے ذریعے تھیلیسیمیا سے متاثرہ بچوں کی جانیں بچانے کے لیے اب تک 40 ہزار سے زائدخون اور اس کے اجزاء کے یونٹس فراہم کیے جا چکے ہیں۔ اس کے ساتھ اچھی ساکھ اور رضاکارانہ طور پر کام کرنے والے دیگر تھیلیسیمیا سینٹرز کے بچوں کے لیے بھی خون اور اس کے اجزاء فراہم کیے جاتے ہیں۔

ہماری آگاہی مہمات کی وجہ سے کراچی ، ملتان اور اسکردو میںفاؤنڈیشن کے رجسٹرڈ بلڈ ڈونرز کی تعداد سات ہزار سے تجاوزکر چکی ہے جو مستقل بنیادوں پر خون کے عطیات دیتے ہیں۔ ان رضاکاروں میں رینجرز، پاک فوج، اسپیشل سکیورٹی یونٹس سندھ پولیس کے افسران و جوان، ماتمی انجمنوں، میلاد النبی ﷺ کمیٹیوں کے ممبرز، یونیورسٹیز، کالجز ،، میڈیکل کالجز کے طالب علم، سرکاری و غیر سرکاری دفاترو فیکٹریوں میں کام کرنے والے ملازمین ،مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنما و کارکنان اور کراچی پریس کلب کے ممبران سمیت دیگر صحافی شامل ہیں۔

این آئی سی وی ڈی برانچ کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے مہدی رضوی نے کہا کہ این آئی سی وی ڈی کے سابق ایگزیکٹو ڈائریکٹرز نے بھی بلاشبہ مریضوں کی خدمت کی ہے لیکن موجودہ ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسرسید ندیم قمرنے جس طرح ہر عام غریب مریض کے لیے اسپتال کے دروازے کھول دئیے ہیں اور ان کا علاج بالکل مفت ہورہا ہے۔ اس کی وجہ سے بلڈ بینک میں بھی خون کی طلب بڑھ گئی ہے جسے ہماری ٹیم دن رات کی کوششوں سے پورا کرنے کی جدوجہد کر رہی ہے۔

پروفیسر سید ندیم قمر کے وژن کو آگے بڑھاتے ہوئے محمدی فاؤنڈیشن نے بھی ایک منصوبہ بنالیا ہے جس کے تحت مریضوں سے لیا جانے والا کمیونٹی شیئر600روپے بھی ختم کردیا جائے گا۔ یہ منصوبہ منظوری کے لیے حکومت سندھ اور مالی معاونت کے لیے مخیر حضرات کو بہت جلد بھیجا جائے گا۔ ایگزیکٹو میڈیکل ڈائریکٹرایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد عثمان نے بتایا کہ محمدی بلڈ بینکس اور تھیلیسیمیا سینٹرز میں استعمال ہونے والے خون کی اسکریننگ عالمی معیا رکی مشینو ں اور کٹس کے ذریعے کی جاتی ہے جس کی نگرانی فاؤنڈیشن کا کوالٹی کنٹرول ڈپارٹمنٹ کرتا ہے۔

ہماری برانچز سے جاری کیا جانے والا خون انتہائی محفوظ اور عالمی معیا رکے مطابق ہوتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بہت جلد محمدی فاؤنڈیشن کا مرکزی دفتر نمائش چورنگی بریٹو روڈ پر قائم کیا جارہا ہے جو تکمیل کے آخری مراحل میں ہے جہاں پر بلڈ بینک، تھیلیسیمیا سینٹر، لیبارٹری اور انسٹی ٹیوٹ آف ہیماٹولوجی اینڈ ٹرانسفیوژن میڈیسن بھی قائم کیا جائے گا ۔

اس انسٹی ٹیوٹ میںتعلیمی بورڈز اور یونیورسٹیز کے الحاق سے انٹرمیڈیٹ اور گریجویشن کے طالب علموں کو بلڈ بینکنگ میں ڈپلومہ اور سرٹیفیکیٹ کورسز کرائے جائیں گے۔ اس انسٹی ٹیوٹ میں ہیلتھ سیکٹر کی رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں کے لیے بھی محفوظ انتقال خون اور اس سے متعلق امور پر سرٹیفیکیٹ کورسز کرائے جائیں گے۔ ڈاکٹر محمد عثمان نے کہا کہ انتقال خون ایک بہت حساس عمل اور میڈیسن کے شعبے میں ایک آپریشن سمجھا جاتا ہے۔ ہم کم سے کم کمیونٹی شیئر پر مفت محفوظ خون فراہم کرتے ہیں۔ سندھ ایک بڑا صوبہ ہے جہاں بہت سے بلڈ بینکس موجود ہیں۔تاہم محمدی ان چند بلڈ بینکس میں سے ایک ہے جہاں اعلیٰ معیاری اور محفوظ خون فراہم کیا جاتا ہے۔

متعلقہ عنوان :