لاہور کے بعد کراچی میں بھی فرانزک ڈی این اے ٹیسٹ لیبارٹری قائم کی جاسکتی ہے،ڈاکٹر کامران عظیم

جمعرات 1 فروری 2018 17:02

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 فروری2018ء) سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی جانب سے سندھ،بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں کوئی اچھی ڈی این اے ٹیسٹ لیبارٹیری نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کرنے پر محمد علی جناح یونیورسٹی کراچی کے لائف سائینسز فیکلٹی کے ڈین پروفیسر ڈاکٹر کامران عظیم نے کہا ہے کہ فنڈز کی فراہمی اور لیباریٹری اسٹاف کو تربیت دے کر کراچی میں بھی لاہور کی طرح ایک بہترین فرانزک ڈی این اے ٹیسٹنگ لیباریٹری قائم کی جاسکتی ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ سندھ میں اس وقت جینیٹک انجینئرنگ،بائیو ٹیکنالوجی اور فرانزک سائینس کے علوم کی تعلیم کی حوصلہ افرائی کی ضرورت ہے اور اسی ضرورت کا احساس کرتے ہوئے محمد علی جناح یو نیورسٹی کراچی میں فیکلٹی آف لائف سائینسز قائم کرنے کے بعد بی ایس (بائیو سائینسز) اور ایم ایس(بائیو انفارمیٹک) ڈگری پروگرام شروع کئے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں گزشتہ شام یونیورسٹی کیمپس میں نئی سہ ماہی کے لئے داخلہ پروگرام کے آخری مرحلہ پر داخلہ کے خواہشمند طلبہ اور انکے والدین کی رہنمائی کے لئے منعقد ہونے والے اوپن سیشن اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اجلاس سے کمپیوٹنگ اینڈ انجنیئرنگ فیکلٹی کے ایسوسی ایٹ ڈین ڈاکٹر عاصم امداد، بزنس ایڈمنسٹریشن اینڈ سوشل سائینسز فیکلٹی کے ایسوسی ایٹ ڈین ڈاکٹر شجا عت مبارک اور شعبہ جاتی سربراہان ڈکٹر شوکت وصی، ڈاکٹر خلیق الرحمان رازی، ڈاکٹر غضنفر منیر،ڈاکٹر شفیق الرحمان، داکٹر سیدّ محمد نعمان شاہ،ڈاکٹر عزیز الرحمان سیفی اور آصف ناجی نے بھی خطاب کیا۔

ڈاکٹر کامران عظیم نے کہا کہ آج کے دور میں ڈی این اے ٹیکنالوجی کی بڑی اہمیت ہے قدرتی آفات،بم دھماکوں، آتشزدگی و ٹریفک حاثات میں ہونے والی ہلاکتوں یا جرائم پیشہ افرادکی شناخت ان کے بال،ناخن، لباس،استعمال شدہ پانی یا غذا اور انکی چھوئی ہوئی کسی بھی چیز سے بہ آسانی کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے طلبہ اور انکے والدین کو بتایا کہ ماجو میں بائیو سائینسز کی تعلیم شروع کرنے کے ساتھ ساتھ اس شعبہ کے لئے جدید سہولتوں سے آراستہ بائیو سائینسز لیب بھی قا ئم کی گئی ہے جس میں ہمارے طلبہ پانی اور کھانے پینے کی اشیاء میں پائے جانے والے جراثیم چیک کرسکتے ہیں،جینیٹک انجینئرنگ کے تجربات کی سہولت کے علاوہ پی سی آر کی تیکنک کی مدد سے ڈی این اے ٹیسٹ کے تجربات بھی کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ابھی ہمارے بائیو سائینسز کے طلبہ کا پہلا سال ہے آگے چل کرہم انھیں ڈی این اے ٹیسٹ کرنے کے بارے میں بتائیں گے اسی لئے ہم انھیں فرانزک سائینس کی بھی تعلیم دے رہے ہیں۔ڈاکٹر کامران عظیم نے بتایا کہ بائیو سائینسز کی تعلیم مکمل کرلینے والے طلبہ کو فارموسٹیکل کمپنیوں،زرعی اداروں،ہسپتالوں،لیبارٹیریز اور میڈیکل کے شعبہ سے متعلقہ دیگر اداروں میں پرکشش ملازمتیں حاصل کرسکیں گے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کمپیوٹنگ اینڈ انجنیئرنگ کے ایسوسی ایٹ ڈین ڈاکٹر عاصم امداد نے کہا کہ ماجوہم نے ایک نہایت اعلیٰ درجہ کی فیکلٹی قائم کی ہے جن میں زیادہ تر لوگ انڈسٹری سے وابستگی کا تجربہ رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں زندگی کے ہر شعبہ میں کمپیوٹر کا استعمال ضروری ہو چکا ہے اس لئے ہم نے الیکٹریکل کے ساتھ کمپیوٹر سسٹم انجینئرنگ ڈگری پروگرام شروع کیا ہے تاکہ ہمارے نوجوان بھی آگے چل کر اپنی تخلیقی صلاحیتوں کے بھر پور مواقع حاصل کرسیکیں۔

بزنس ایڈمنسٹریشن اور سوشل سائینسز کے ایسو سی ایٹ ڈین ڈاکٹر شجاعت مبارک نے اوپن ہاوس سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کے سائینس و ٹیکنالوجی کے دور میں فنانس،اکاونٹنگ،سپلائی چین،پراجیکٹ مینجمٹ ، ھیو من ریسورس اور سوشل سائینسز کے مضامین کی بھی اہمیت اپنی جگہ قائم ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے بی ایس اکاونٹنگ و فنانس کے ڈگری پروگرام کے طلبہ اپنی تعلیم مکمل کرلینے کے بعد چند اور کورسز مکمل کرکے چیف فنانشل افسر یا چارٹرڈ اکاونٹنٹ بنے کے اپنے خواب بہ آسانی پورے کرسکتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :