کراچی میں سندھ کے صوبائی وزیرمیرہزارخان بجرانی کی اہلیہ سمیت پراسرارموت‘وزیر پلاننگ اور ڈیولپمنٹ سندھ کے گھر کا دروازہ توڑ کر دونوں لاشیں نکالی گئیں-ریسکیو ذرائع

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 1 فروری 2018 15:24

کراچی میں سندھ کے صوبائی وزیرمیرہزارخان بجرانی کی اہلیہ سمیت پراسرارموت‘وزیر ..
 کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔یکم فروری۔2018ء) کراچی میں وزیر پلاننگ اور ڈیولپمنٹ سندھ میر ہزار خان بجارانی اور اہلیہ کی لاشیں کراچی کے علاقے ڈیفنس میں ان کے گھر سے برآمد ہوئی ہیں۔ذرائع کے مطابق اہل خانہ کا بتانا ہے کہ کمرے کا دروازہ توڑ کر دونوں کی لاشیں نکالی گئی ہیں۔ریسکیو ذرائع کے مطابق15 پر اطلا ع ملی تھی کہ ایک گھر سے دو لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔

صوبائی وزیر کے پرائیوٹ سیکرٹری اللہ ورایو نے تصدیق کی ہے کہ میر ہزار خان بجارانی مردہ حالت میں پائے گئے ہیں۔میر ہزار خان بجارانی کی موت کی وجہ تاحال معلوم نہیں ہوسکی ہے اور معاملے کی تحقیقات کے لئے پولیس جائے وقوعہ پر پہنچ گئی ہے۔ پیپلز پارٹی کے راہنما اور وزراءبھی میر ہزار خان بجارانی کے گھر پہنچ رہے ہیں۔

(جاری ہے)

72 سالہ میر ہزار خان بجارانی کی زندگی کے 44 سال پاکستانی پارلیمنٹ اور سیاست میں گزرے۔

صوبہ سندھ کے شمالی ضلع کندھ کوٹ ایٹ کشمور کے شہر کرم پور میں قیام پاکستان سے ایک سال قبل یعنی 1946 میں ایک سیاسی گھرانے میں پیدا ہوئے۔میر ہزارخان بجارانی نے ابتدائی تعلیم اپنے علاقے سے حاصل کرنے کے بعد اعلیٰ تعلیم کے لیے دارالحکومت کراچی کا رخ کیا، جہاں سے انہوں نے سیاسیات میں ایم اے اور قانون کی ڈگری حاصل کی۔ہزار خان بجارانی نے نیشنل کالج کراچی سے بی اے کرنے کے بعد سندھ مسلم لا کالج سے ہی ایل ایل بی کیا اور انہوں نے سیاسیات میں ماسٹرزکیا ۔

چار مرتبہ رکن قومی اسمبلی اور تین مرتبہ رکن سندھ اسمبلی رہنے والے میر ہزار خان بجارانی ایک بار سینیٹر بھی رہ چکے ہیں۔وہ سب سے پہلے 1974 میں رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے، جس کے بعد وہ ایک بار پھر 1977 میں بھی رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے۔ 1988 میں وہ پہلی و آخری بار سینیٹر منتخب ہوئے، جس کے بعد وہ ہمیشہ عوامی ووٹوں سے ہی اسمبلی میں پہنچے۔

1990 کے بعد مسلسل 2008 تک اپنے حلقے سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوتے رہے، انہوں نے 1997، 2002 اور 2008 کے انتخابات بھی بھاری اکثریت سے جیتے۔گزشتہ انتخابات 2013 میں انہوں نے پاکستان پیپلز پارٹی کی سیٹ پر صوبائی نشست کے لیے انتخاب لڑا اور ہمیشہ کی طرح جیت گئے۔میر ہزار خان بجارانی نے جہاں سیاست میں تعلیم حاصل کی، وہیں سیاست انہیں خاندانی ورثے میں بھی ملی، کیوں کہ ان کے دادا خدا بخش شیر محمد بجارانی تقسیم ہند سے قبل ممبئی کونسل کے رکن رہے تھے، یہ وہ زمانہ تھا جب سندھ کو ممبئی سے جوڑا گیا ۔

میر ہزار خان بجارانی کے والد کے ایس سردار نور محمد خان بجارانی بھی اپنے والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے سیاست میں داخل ہوئے اور 1946 سے 1947 تک سندھ اسمبلی کے رکن رہے۔اپنے دادا اور والد کی طرح جہاں میر ہزار خان بجارانی سیاست میں آئے وہیں انہوں نے اپنے بچوں کو بھی سیاست میں متعارف کرایا۔میر ہزار خان بجارانی کے بڑے بیٹے میر شبیر علی بجارانی 2013 کے انتخابات میں رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔

اس وقت منصوبہ بندی و ترقی کی صوبائی وزارت کا قلمدان سنبھالنے والے اس سے قبل سندھ کے وزیر تعلیم تھے، مگر انہوں نے اس وقت کے سیکرٹری تعلیم فضل اللہ پیچوہو کے ساتھ کام کرنے سے معذرت کرلی جس کے بعد سیکرٹری تعلیم کو تبدیل کیا گیا۔سیکرٹری تعلیم کی تبدیلی کے بعد انہوں نے وزیر تعلیم کی ذمہ داریاں بھی نبھائیں، تاہم سندھ کے وزیر اعلیٰ تبدیل ہونے کے بعد ان کی وزارت بھی تبدیل کردی گئی۔

صوبائی وزیر اور رکن پارلیمنٹ کی حیثیت سے انہوں نے چین، جاپان، برطانیہ، امریکا اور سوویت یونین سمیت متعدد ممالک کے دورے بھی کیے۔میر ہزار خان بجارانی کے 5 بچے ہیں، جن میں سے ایک بیٹا رکن اسمبلی ہے۔میر ہزار خان بجارانی کے ساتھ مردہ حالت میں پائی جانے والی ان کی اہلیہ فریحہ رزاق میر صحافت کے شعبے سے تعلق رکھتی تھیں، انہوں نے متعدد اداکاروں کے ساتھ کام کیا۔میر ہزار خان بجارانی اور ان کی اہلیہ فریحہ رزاق کے درمیان بہت ہی اچھے تعلقات تھے، دونوں اپنی پیشہ ور ذمہ داریاں نبھانے کے علاوہ بھی ایک دوسرے کے لیے وقت نکالتے تھے، وہ اپنی سماجی و ذاتی زندگی سے متعلق سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر بھی تفصیلات شیئر کرتے رہتے تھے۔

متعلقہ عنوان :