ٹی وی اینکرزاور نیوزکاسٹرزکے لیے بری خبر‘خبریں پڑھنے اور تجزیہ نگاری کے لیے ربوٹ تیار

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 1 فروری 2018 13:39

ٹی وی اینکرزاور نیوزکاسٹرزکے لیے بری خبر‘خبریں پڑھنے اور تجزیہ نگاری ..
ٹوکیو(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔یکم فروری۔2018ء)ٹی وی اینکرزاور نیوزکاسٹرزکے لیے بری خبر ہے کہ جاپان کی خوبصورت ترین خاتون روبوٹ ”ایریکا“ بطور نیوز اینکر پہلی مرتبہ خبریں پڑھ کر سنائیں گی۔انسان نما اس روبوٹ میں دنیا کا سب سے جدید مصنوعی نظام نصب ہے جو اسے بات چیت کے قابل بناتا ہے۔ اسے بنانے والے انجینئر ہیروشی آئشی گورو نے برسوں کی محنت کے بعد اسے تیار کیا ہے اور وہ کہتے ہیں کہ اس میں گویا اعلیٰ درجے کا آزادانہ شعور ہے جسے ہیروشی ایک طرح کی روح قرار دیتے ہیں۔

اپریل میں ایریکا جاپانی ٹی وی پر پہلی مرتبہ خبریں پڑھ کر سنائیں گی۔ڈاکٹر ہیروشی کے مطابق وہ مصنوعی ذہانت اور انسانی مدد سے خبریں پڑھے گی۔ ڈاکٹر ہیروشی اوساکا یونیورسٹی میں انٹیلی جنٹ روبوٹکس لیبارٹری کے سربراہ ہیں اور وہ 2014ءسے اپنی روبوٹ کو ٹی وی پر نیوز کاسٹر بنانے کی کوشش کررہے ہیں‘ اس روبوٹ کی تیاری میں گزشتہ کئی برس میں خطیر رقم خرچ کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

انسان نما یہ روبوٹ اپنے بازو تو نہیں ہلاتی لیکن بات کرتے وقت اپنی گفتگو میں تاثرات شامل کرتی ہے‘ یہ متوجہ ہوتی ہے اور سوالات کے جوابات بھی دیتی ہے۔ایریکا ٹیکنالوجی کا ایک شاہکار ہے جس کے چہرے پر 14 انفراریڈ سینسر لگے ہیں اور یہ ایک بھرے ہوئے کمرے میں موجود افراد کے چہرے کے تاثرات کو سمجھ سکتی ہے۔ اس روبوٹ کا سافٹ ویئر بنانے والے ڈاکٹر ڈیلن گلاس نے کہا ہے کہ یہ لطائف اور چٹکلے سناتی ہے اور اپنے بل پر سوچتی اور درست برتاو¿ کرتی ہے۔

اس لحاظ سے ایریکا مکمل طور پر خود مختار روبوٹ ہے۔اسی ٹیم نے 2014ءمیں پہلی مرتبہ اصل انسان دکھائی دینے والے دو روبوٹ نیوز اینکر بنائے تھے جنہیں کوڈو موروئیڈ اور اوٹانو روئیڈ کا نام دیا گیا تھا تاہم وہ ٹوکیو میوزیم تک ہی محدود رہے تھے۔ ماہرین یہ بھی جاننا چاہتے ہیں کہ لوگ حقیقی ماحول میں روبوٹ سے کس طرح کا رویہ رکھتے ہیں اور ان سے کیسے پیش آتے ہیں۔

ایریکا خبریں پڑھتے ہوئے ہونٹ ہلاتی ہے، بھنوﺅں کو حرکت دیتی ہے اور سر کو دائیں یا بائیں جنبش دیتی ہے۔ اس میں دبیز ہوا سے کام کرنے والی سرو موٹرز ہیں جو اس کے چہرے پر تاثرات ابھارتی ہیں۔قبل ازیں امریکا میں بھی ایسے ربوٹ اور پروگرام کی تیاری کی جارہی ہے جو خبروں کا تجزیہ کرنے‘خبریں لکھنے ‘آرٹیکل لکھنے اور ٹی وی مانٹرنگ جیسے فرائض انجام دے سکیں-اطلاعات کے مطابق میڈیا انڈسٹری کو بھی دیگر صنعتوں کی طرح آٹومیٹیڈکرنے کا منصوبہ تکمیل کے آخری مراحل ہیں ‘ان ربوٹس کو کسی بھی انسان کا چہرہ دیا جاسکے گا-