نقیب اللہ محسود ، مقصود سمیت پولیس کے ہاتھوں قتل ہونے والے تمام نوجوانوں کے اہل خانہ کو انصاف کے حصول تک جدوجہد جاری رہے گی، سراج الحق

را ئوانوار نے 440نوجوانوں کو جعلی پولیس مقابلے میں مارنے کا جرم کیا ہے ۔ عوام کے گرینڈ جرگے کا مطالبہ ہے کہ رائو انوار کو پھانسی کی سزا دی جائے کراچی میں تمام پولیس مقابلوں اور ماورائے عدالت قتل کی تحقیقات ہونی چاہیئے اور بے گناہوں کو قتل کرنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے جماعت اسلامی قومی جرگے کی جدوجہد میں شانہ بشانہ ہے ، مقتولین کے اہل خانہ جو بھی فیصلہ کریں گے ہم ان کا ساتھ دیں گے، جرگے کے شرکاء سے خطاب

بدھ 31 جنوری 2018 22:54

نقیب اللہ محسود ، مقصود سمیت پولیس کے ہاتھوں قتل ہونے والے تمام نوجوانوں ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 31 جنوری2018ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے اعلان کیا ہے کہ نقیب اللہ محسود ، مقصود ، عمار ، انتظار اور وقار سمیت پولیس کے ہاتھوں قتل اور لاپتہ ہونے والے تمام نوجوانوں کے اہل خانہ کو انصاف کے حصول تک جدوجہد جاری رہے گی۔ را ئوانوار نے 440نوجوانوں کو جعلی پولیس مقابلے میں مارنے کا جرم کیا ہے ۔

عوام کے گرینڈ جرگے کا مطالبہ ہے کہ را ئوانوار کو پھانسی کی سزا دی جائے ۔ جماعت اسلامی قومی جرگے کی جدوجہد میں شانہ بشانہ ہے ، مقتولین کے اہل خانہ جو بھی فیصلہ کریں گے ہم ان کا ساتھ دیں گے ، خواہ وہ اسلام آباد تک لانگ مارچ ہو یا وزیراعلیٰ ہائوس کا گھیرائو۔ کراچی میں تمام پولیس مقابلوں اور ماورائے عدالت قتل کی تحقیقات ہونی چاہیئے اور بے گناہوں کو قتل کرنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے ، رائو انوار اور ان کے سرپرستوں کو بھی بے نقاب کیا جائے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز سہراب گوٹھ پر کراچی قومی جرگے کے اختتام پر جرگے میں شریک مقتولین کے اہل خانہ ، قبائلی عمائدین اور جرگے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر نقیب اللہ کے والد حاجی محمد خان محسود ، جرگے کے نگران اور سرپرست رحمت خان محسود ، امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن ، ضلع غربی کے امیر عبد الرزاق خان ، نائب امیر ضلع گل رحیم ، مفتی اکبر خان ، حاجی جنت گل ، نذرخان ، مقصود کی چھوٹی بہن بے نظیر اور دیگر نے بھی خطاب کیا ۔

جرگے میں جماعت اسلامی کراچی کے نائب امیر محمد اسحاق خان،سکریٹری کراچی عبد الوہاب ، سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری ، جماعت اسلامی ضلع وسطی کے امیر منعم ظفر خان ، حاجی طور خان اور دیگر نے بھی شرکت کی ۔ جرگے میں مقتولین کے اہل خانہ جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے نے بھی شرکت کی ۔سراج الحق نے مزید کہا کہ نقیب اللہ محسود کی شہادت ، مظلومانہ موت اور خون رائیگاں نہیں جائے گا ، کوئی اب اس آواز کو دبانا بھی چاہے تو دبانہیں سکے گا، اللہ کرے یہ مظلومانہ شہادت آخری شہادت ہو ، میں 21جنوری کو یہاں اسی مقام پر آیا تھا اور میں نے کہا تھا کہ ہم اس شہادت کو ایک تحریک کی صورت دیں گے ۔

آج مقصود کی بہن یہاں موجود ہے ، اس بہن کو رلایا گیا ۔ نقیب اللہ ہو ، مقصود ، انتظار ، وقار ہو ہم ان کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کی جدوجہد جاری رکھیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم انصاف آئین اور قانون کی بالادستی چاہتے ہیں۔ پاکستان ایک جمہوری اور آئینی ملک ہے کیا اس ملک میں یہ جائز ہے ۔ راانوار نے 4سوسے زائد نوجوانوں کو ماورائے عدالت قتل کردیا ۔

اس ملک میں اس جیسے اور بھی درندے موجود ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ قاری اسحق ، گل آفریدی ، عاصمہ اور انتظار کے قاتلوں کو ہم انجام تک پہنچانا چاہتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جب اللہ کی زمین پر انصاف نہیں ہوگا تو اللہ کا عذاب آتا ہے ۔ عوام انصاف چاہتے ہیں ۔ اگر حکومت ذمہ دار نہیں ہے تو پھر کون ذمہ دار ہے ۔ نقیب اللہ شہید کی لاش اور شہادت حکمرانوں کی غیرت کا امتحان ہے ۔

سندھ کے وزیر اعلی کو قاتلوں کی گرفتاری تک چین سے نہیں بیٹھنا چاہیئے ۔ ہم چاہتے ہیں کہرائو انوار کو پھانسی دی جائے تاکہ کوئی اوررائو انوار پید انہ ہو ۔را انوار کو گرفتار کر کے 440نوجوانوں کے قتل کا مقدم چلایا جائے اور اس نے جتنے قتل کیے ہیں اس کو اتنی مرتبہ پھانسی کی سزا دی جائے ۔انہوں نے کہا کہ ملک کے اندر وی آئی پی سسٹم ختم ہونا چاہیے۔

انصاف صرف وی آئی پی کے لیے نہیں بلکہ ہر مظلوم اور عام انسانوں کے لیے ہونا چاہیئے ۔انہوں نے کہا کہ یہ جرگہ جو بھی فیصلہ کرے ہم اور پوری جماعت اسلامی اس کے ساتھ ہیں ۔ اگر یہ اسلام آباد تک لانگ مارچ کریں گے یا وزیر اعلی ہاس تک مارچ کریں گے جماعت اسلامی ان کے ساتھ ہے اور انصاف کی جدوجہد میں ہر قسم کا آئینی و قانونی اور جمہوری طریقے اختیار کریں گے ۔

انہوں نے کہا کہ صدر پاکستان ، وزیر اعظم پاکستان اور وزیر اعلی سے ہم سوال کرتے ہیں کہ ملک کے اندر غریب عوام محفوظ کیوں نہیں ہے ۔ کیا ان کے اہلخانہ کے ساتھ بھی یہ ہی کچھ ہورہا ہے جو ایک عام انسان کے ساتھ ہورہا ہے ۔ اگر عوام کو انصاف نہ ملا تو پھر انقلاب اور احتساب ہوگا۔ اگر عوام نکل کھڑے ہوئے تو حکمرانوں کو کوئی جائے پناہ نہیں مل سکے گی۔

انہوں نے کہا کہ ملک کو صرف ایک راستے کی ضرورت ہے اور وہ اللہ کے دین کا راستہ ہے کلمے کا راستہ ہی انصاف اور قصاص کا راستہ ہے اور یہی رب اور شریعت کا حکم ہے ۔ ملک میں شریعت کا نظام نافذ ہوگا تو کوئی نقیب اللہ محسود ، عاصمہ ، مقصود اور انتظار کو قتل نہیں کرسکے گا۔انہوں نے کہا کہ موجودہ نظام سے انصاف کی توقع نہیں ہے ۔ ہم جرگے کے ہر فیصلے اور اقدام کے ساتھ ہیں ۔

حق انصاف کے لیے خون کے آخری قطرے اور زندگی کی آخری سانس تک جنگ لڑیں گے ۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ عوام نے جرگہ کر کے جدوجہد کی تاریخ رقم کی ہے اور عوام کی جدوجہد سیرائو انوار کا چہرہ بے نقاب ہوا ہے اور اب یہ عوامی مطالبہ بن گیا ہے کہرائو انوار کو گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دی جائے۔سینیٹر سراج الحق پہلے بھی جرگے میں آئے تھے اور آج ایک بار پھر ہم جرگے میں مظلوموں اور مقتولین کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کررہے ہیں۔

مارچ 2015میں ہم نیرائو انوار کے خلاف آواز بلند کی تھی اور کہا تھا کہ یہ نوجوانوں کو بے گناہ قتل کررہا ہے۔اس وقت جماعت اسلامی نے آواز اٹھائی لیکن کوئی بولنے والا نہیں تھا۔جماعت اسلامی نے کراچی میں جب بوری بند لاشوں کی سیاست کی گئی اور نوجوانوں کو زبان کی بنیاد پر قتل کیا گیا اور لڑایا گیا تو ہم نے ہی آواز اٹھائی تھی ۔ امریکہ کے کہنے پر جب مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا اس وقت بھی صرف جماعت اسلامی نے آواز اٹھائی ۔

غیرت مند قبائل کو نشانہ بنایا گیا جماعت اسلامی نے آواز اٹھائی ۔ آج ہمارا مطالبہ ہے کہ را انوارکو پھانسی دی جائے اس سے کم کوئی سزا قبول نہیں کی جائے گی۔عبد الرزاق خان نے کہا کہ آج کے جرگے میں ہر زبان اور علاقے سے تعلق رکھنے والے مظلوم موجود ہیں۔ آج کے جرگے میں تمام مظلوم قومیتوں کی نمائندگی ہے ۔رائو انوار کے ہاتھوں قتل ہونے والے نوجوانوں کے اہلخانہ یہاں موجود ہیں اور فریاد کررہے ہیں، حق اور انصاف طلب کررہے ہیں۔

نوجوانوں کو گھروں سے اٹھاکر اغوا کر کے قتل کیاگیا ۔اور قاتل وہ ہے جو انصاف اور قانون کا محافظ بنا پھرتا ہے۔ مظلوم نوجوانوں کے قاتل حکومتی ادارے اور عوام کا تحفظ کرنے والے نکلے ہیں۔آجرائو انوار کا پتا نہیں چل رہا ہے لیکنرائو انوار کے خلاف بات کرنے والے سلیم جعفر کو پکڑلیا گیا ۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ سلیم جعفر کے خلاف ایف آئی آر کو فی الفور واپس لیا جائے ۔

گل رحیم نے کہا کہ ملک کو انتشار سے بچانا ہے تو نقیب اللہ محسود اور دیگر ماورائے عدالت قتل ہونے والے لوگوں کے قاتلوں کو سزا دیناہوگی۔رائو انوار اور اس کے سرپرستوں کو کیفرکردار تک پہنچانا ہوگا۔شہید مقصود کی سب سے چھوٹی بہن بے نظیر نے کہا کہ ہمارا بھائی ہم سے بہت پیار کرتا تھا آج ہم پانچ بہنوں سے پیار کرنے والا بھائی اس دنیا میں نہیں ہے ۔ آج بہنوں کے بھائیوں کو پولیس والوں سے خطرہ ہے ، پولیس دہشت گرد بن گئے ہیں ، میرے بھائی کو بے گناہ قتل کیا گیا اور پولیس والوں نے مارا۔