کراچی، سینیٹ کی انسانی حقوق کی فنکشنل کمیٹی کی جعلی پولیس مقابلوں میں ملوث اہلکاروں کو برطرف کرنے کی سفارش

چیئرپرسن نسرین جلیل کی زیر صدارت اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ، وزیر داخلہ سہیل انور سیال، آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ اور جرگے کے نمائندے پیش ہوئے سینیٹ کمیٹی نے راؤ انوار کی عدم گرفتاری اور بغیر سرکاری اور جعلی نمبر پلیٹ والی گاڑیوں کے ذریعے شہریوں کو اٹھانے پر برہمی کا اظہار بھی کیا

بدھ 31 جنوری 2018 19:52

․کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 31 جنوری2018ء) سینیٹ کی انسانی حقوق کی فنکشنل کمیٹی نے اداروں کو قانون کے دائرہ کار میں لانے اور جعلی پولیس مقابلوں میں ملوث اہلکاروں کو برطرف کرنے کی سفارش کردی،کراچی میں چیئرپرسن نسرین جلیل کی زیر صدارت سینیٹ کی انسانی حقوق کی فنکشنل کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ، وزیر داخلہ سہیل انور سیال، آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ اور جرگے کے نمائندے پیش ہوئے۔

سینیٹ کمیٹی نے راؤ انوار کی عدم گرفتاری پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ کمیٹی نے بغیر سرکاری اور جعلی نمبر پلیٹ والی گاڑیوں کے ذریعے شہریوں کو اٹھانے پر برہمی کا اظہار بھی کیا۔جبکہ اس موقع پر آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کمیٹی کو نقیب اللہ قتل کیس اور راؤ انوار کے معاملے پر مختصر بریفنگ دی۔

(جاری ہے)

بعد ازاں میڈیاکو بریفنگ دیتے ہوئے نسرین جلیل نے بتایا کہ سینیٹ کمیٹی نے راو انوار کی عدم گرفتاری پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے،جرگے کے نمائندوں نے اپنے مطالبات سامنے رکھے،جرگے کے مطالبات کو کمیٹی نے تسلیم کیا،بغیرسرکاری اور جعلی نمبرپلیٹ گاڑیوں کے زریعے لوگوں کو اٹھانے پر برہمی ظاہر کی گئی ہے،انہوں نے کہاکہ زمینوں کے کاروبار ریتی بجری کے کاروبار کا سلسلہ بندہونا چاہیے،تمام اداروں کی کارکردگی پر کمیٹی نے سوالیہ نشان اٹھائے ،ایجنسیوں کو قانون کے دائرہ کار میں لایاجائے،اداروں کی مانیٹرنگ ہونی چاہیے،انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت جوڈیشل کمیشن بنائے،کمیٹی نے یہ سفارشات کی ہیں،سینیٹ کمیٹی نے تمام گزشتہ پانچ سالوں کہ پولیس مقابلوں کی تحقیقات کی سفارش کردی،جعلی پولیس مقابلوں میں ملوث اہلکاروں کو برطرف کرنے کی سفارش کی ہے،پولیس کے اندر کرمنل گینگز کو ختم کرناہوگا۔

علاوہ ازیں سینیٹ فنکشنل کمیٹی کی چیئرپرسن نسرین جلیل نے کراچی میں سہراب گوٹھ میںمحسود قبائل کے جرگے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب کو مل کر ان معاملات کا سد باب کرنا ہے ،نقیب کا قتل کی شدید مذمت کرتے ہیں ،ہماری ہمدردیاں آپکے ساتھ ہیں،راؤ انوار جیسے لوگوں کو پولیس میں آزادی دے دی گئی ہے ،بے گناہ افراد کی لاشیں یہاں سے ملتی رہیں لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں تھا،راؤانوار کو پکڑا جائے اور قرارواقعی سزادی جائے۔