پنجاب اسمبلی میں میڈیکل سپلائز اتھارٹی کے قیام کا بل پاس ،ہیپاٹائٹس ،تیانجن یونیورسٹی ٹیکنالوجی لاہور آرٹیننس کی مدت نفاذ میں 90روز کی توسیع

چولیستان یونیورسٹی آف ویٹرنری بہاولپور ،بہاولپور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (تنسیخ بل 2018)،میعاد سماعت کے بل ،کوڈ آف سول پروسیجر ( ترمیمی بل 2018)،آرڈیننس ہیپاٹائٹس2017 ،آرڈیننس تیانجن یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی لاہور2017 اور آرڈیننس صدقات و حیرات 2018ء ایوان میں پیش کر دیئے گئے گئے اپوزیشن کی جانب سے بل کی مخالفت میں بحث کی اجازت نہ ملنے ،گنے کے کاشتکاروںکے استحصال کیخلاف شدید احتجاج پنجاب میں کہیں بھی 180روپے ریٹ پر گنا نہیں خریدا جا رہا ، تمام حکومتی دعوے غلط ہیں ، پنجاب حکومت گناخود خرید کو شوگرملز کو دے‘ محمود الرشید جو ملز مالکان کاشتکاروں کی ادائیگی نہیں کر رہے ان کیخلاف کاروائی کی جا رہی ہے‘صوبائی وزیر خوراک بلال یاسین ایلیٹ فورس میں ساڑھے چار ہزار اسامیاں خالی ،اگر اتنی بڑی تعداد میں اسامیاں خالی ہیں تو نظام کیسے چلے گا‘حکومتی رکن میاں طارق محمود ڈنگہ

بدھ 31 جنوری 2018 19:12

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 31 جنوری2018ء) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں میڈیکل سپلائز اتھارٹی کے قیام کا بل پاس کر لیا گیا ،چولیستان یونیورسٹی آف ویٹرنری بہاولپور ،بہاولپور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (تنسیخ بل 2018)،میعاد سماعت کے بل ،کوڈ آف سول پروسیجر ( ترمیمی بل 2018)،آرڈیننس ہیپاٹائٹس2017 ،آرڈیننس تیانجن یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی لاہور2017 اور آرڈیننس صدقات و حیرات 2018ء ایوان میں پیش کر دیئے گئے گئے جبکہ آرڈیننس ہیپاٹائٹس اور آرڈیننس تیانجن یونیورسٹی ٹیکنالوجی لاہور کی مدت میں نفاذ میں 90روز توسیع کی قراردادیں کثرت رائے سے منظور کرلی گئیں،اپوزیشن کی جانب سے بل کی مخالفت میں بحث کی اجازت نہ ملنے پر اور گنے کے کاشتکاروںکے استحصال کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے کہاکہ پنجاب میں کہیں بھی 180روپے ریٹ پر گنا نہیں خریدا جا رہا ، تمام حکومتی دعوے غلط ہیں ، پنجاب حکومت گناخود خرید کو شوگرملز کو دے ۔

(جاری ہے)

پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز بھی اپنے مقررہ وقت کی بجائے ایک گھنٹہ 12منٹ کی تاخیر سے اسپیکر رانا محمد اقبال خاں کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اسمبلی کے ایجنڈے پر محکمہ داخلہ سے متعلق سوالات کے جواب پارلیمانی سیکرٹری رانا افضل نے دیئے۔اجلاس میں میڈیکل سپلائز اتھارٹی کے قیام کا بل پاس کیا گیا ،اتھارٹی پنجاب میں معیاری ادویات اورطبی ساز و سامان کی خریداری صحت عامہ کے اداروں کو فوری منصفانہ تقسیم کیلئے موثر انتظامی مقاصد کے حصول کیلئے قائم کی گئی ہے،اس اتھارٹی کا ہیڈ کوارٹر لاہور میں ہو گا جبکہ ذیلی دفاتر پنجاب کے دیگر اضلاع میں بھی قائم کیئے جائیں گے۔

تحریک انصاف کی رکن ڈاکٹر نوشین حامد اس بل پر بحث کر کے اپنی تجاویز دینی چاہتی تھیں لیکن سپیکر نے کہا کہ میرے پاس آپ کا نام نہیں ہے ۔جس پر ڈاکٹر نوشین نے کہا کہ جناب سپیکر کل تک یہ بل ایجنڈے میں شامل نہیں تھا لیکن آج ہنگامی حالات میں اس بل کو ایجنڈے کا حصہ بنایا گیا اس کی وجہ کیا ہے ،میں پھر بھی اس میں تجاویز دینا چاہتی ہوں لیکن سپیکر نے ان کو بات کرنے کی اجازت نہ دی جس پر وہ ناراض ہو کر ایوان سے چلی گئیں۔

صوبائی وزیر خوراک بلال یاسین نے گنے کے کاشتکاروں کے مسائل پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ جو ملز مالکان کاشتکاروں کی ادائیگی نہیں کر رہے ان کے خلاف کاروائی کی جا رہی ہے۔وزیر اعلیٰ پنجاب نے تو ہمیں ہدایات کی تھیں کہ ان ملز مالکان کو فوری گرفتار کیا جائے لیکن اس سے غریب مزدو بے روز گار ہو جائیں گے۔پورے صوبے کی تمام ملز کے دورے کر چکے ہیں ان دوروں کے دوران ڈپٹی کمشنر اور ڈی پی او اور دیگر اداروں ،کسانوں کے نمائندے بھی ہمراہ ہو تے ہیں۔

گنے کے کاشتکاروں کو ان کو حق ملنا لازمی ہے یہ ہماری معیشت کی ریڑی کی ہڈی ہیں ہم اس کے لئے سر توڑ کوشش کررہے ہیں ،اپوزیشن بھی اس مسئلہ پر اپنی تجاویز کے ذریعے کسانوں کے مسائل کے حل کیلئے حکومت کی مدد کرے ۔جس پر پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید نے کہا کہ سپیکر کی جانب سے اپوزیشن اراکین کو شدو کوب کرنا غیر مناسب رویہ ہے ہم اس کی شدید مخالفت کرتے ہیں۔

وزیر خوراک گنے کی ادائیگیوں پر حکومت کی کارکردگی بیان کیے جا رہے ہیں لیکن حقائق اس کے بر عکس ہیں ،لاکھوں کاشتکار اپنی تباہی کا رونا رو رہے ہیں ان کو ادائیگیاں نہیں ہو رہیں۔ حکومت صرف سرکاری ریٹ مقرر نہ کرے اس پر عملدرآمد بھی کرائے۔90فیصد ملز مالکان کاشتکاروں کو سرکاری ریٹ پر ادائیگی نہیں کر رہے،130روپے ریٹ کاشتکاروں میں مل رہا ہے، یہ کاشتکاروں کی بدقسمتی ہے کہ انہوں نے (ن) لیگ کا ووٹ بھی دیا پھر ذلت و رسوائی کا سامنا کررہے ہیں۔

گنے کی بحث میں اپوزیشن رکن سردار شہاب الدین ،احمد خان بھچر،سردار وقاص حسن موکل،عارف عباسی،ڈاکٹر نوشین حامد ،سعدیہ سہیل اور آصف محمود سمیت دیگر نے حصہ لیا۔اپوزیشن نے مطالبہ کیا کہ شوگر ملز اپریل تک گنے کی کرشنگ جاری رکھیں، سی پی آر کو چیک کا درجہ دیا جائے اور پنجاب حکومت کاشتکاروں سے گنا خود سرکاری ریٹ پر خرید کر شوگر ملز کو فراہم کرے ۔

قبل ازریں وقفہ سوالات کے دوران حکومتی رکن میاں طارق محمود ڈنگہ نے انکشاف کیا کہ ایلیٹ فورس میں ساڑھے چار ہزار اسامیاں خالی ہیں جو ادارے کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔اگر کسی محکمے میں اتنی بڑی تعداد میں اسامیاں خالی ہیں تو نظام کیسے چلے گا۔پارلیمانی سیکرٹری رانا افضل نے ڈاکٹر نوشین حامد کے ضمنی سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ شہر بھر میں سیف سٹی پروجیکٹ کے تحت 8ہزار کیمرے لگا دیئے گئے ہین جو مکمل طور پر فنکشنل ہیں ۔

چیئرنگ کراس دھماکے اور آئی ٹی ٹاور کے قریب دھماکوں کے دوران ان کیمروں کی مدد سے ملزمان تک رسائی ممکن ہوئی ہے۔وقفہ سوالات کے بعد تحریک انصاف کے رکن مراد راس کی جانب سے کورم کی نشاندہی کی گئی لیکن وقعے کے بعد حکومت کورم پورا کرنے میں کامیاب رہی۔ایجنڈا مکمل ہونے پر اسپیکر رانا محمد اقبال نے اجلاس آج صبح 10بجے تک ملتوی کردیا۔