دہشت گرد امریکی عوام اورامن کے لیے خطرہ،ختم کرکے د م لیں گے،ٹرمپ

افغانستان میں امریکی فوج نئے ضوابط کے ساتھ لڑ رہی ہے، داعش اور القاعدہ کے خلاف جنگ میں دہشت گردوں کو گرفتار کریں گے بیرون ملک سے گرفتار جنگجوئوں سے دہشت گردوں والا سلوک کیا جانا چاہیے، خلیج گوانتانامو کا جیل خانہ کھلا رہے گا،امریکی صدرکا اسٹیٹ آف دی یونین سے پہلا خطاب ٹرمپ کے امریکی ایوان نمائندگان کے چیمبر سے تقریر کے اہم نکات پہلے ہی سامنے آگئے،خطاب سے پہلے دنیا بھر کی مارکیٹوں میں مندی اور ڈالرکی قدرمیں بھی کمی دیکھی گئی

بدھ 31 جنوری 2018 12:17

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 31 جنوری2018ء) امریکی صدرٹرمپ نے کہاہے کہ افغانستان میں امریکی فوج نئے ضوابط کے ساتھ لڑ رہی ہے اور ہم مصنوعی ڈیڈ لائنز بتا کر افغانستان میں دشمنوں کو چوکنا نہیں کریں گے،کانگریس یقینی بنائے کہ داعش اور القاعدہ کے خلاف جنگ میں ہم دہشت گردوں کو گرفتار کرسکیں گے، بیرون ملک سے گرفتار کیے جانے والے دہشت گردوں سے دہشت گردوں والا سلوک کیا جانا چاہیے، خلیج گوانتانامو کا جیل خانہ کھلا رہے گا،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کا ذکر کیئے بغیر اسٹیٹ آف دی یونین سے اپنے پہلے خطاب میں کہا کہ افغانستان میں امریکا کی فوج نئے ضوابط کے ساتھ لڑ رہی ہے اور ہم مصنوعی ڈیڈ لائنز بتا کر افغانستان میں دشمنوں کو چوکنا نہیں کریں گے،انہوں نے کہاکہ کانگریس یقینی بنائے کہ داعش اور القاعدہ کے خلاف جنگ میں ہم دہشت گردوں کو گرفتار کرسکیں گے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ بیرون ملک سے گرفتار کیے جانے والے دہشت گردوں سے دہشت گردوں والا سلوک کیا جانا چاہیے، خلیج گوانتانامو کا جیل خانہ کھلا رہے گا۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ایران کے عوام اپنے کرپٹ حکمرانوں کے خلاف کھڑے ہوئے تو امریکا نے ان کا ساتھ دیا۔ جبکہ یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیا تو جنرل اسمبلی میں امریکا کے خلاف قرارداد منظور کی گئی۔

ٹرمپ نے کہا کہ ہمارے خلاف ووٹ دینے والوں کو امریکی امداد بھیجی گئی، وعدہ کرتے ہیں کہ امریکی ٹیکس دینے والوں کا پیسہ امریکا کے دوستوں کو امداد کی مد میں دیا جائے گااور دشمنوں کو نہیں ملے گا۔امریکی صدر نے کانگریس سے نئی قانون سازی کے ذریعے امیگریشن قوانین کو درست کرنے کا مطالبہ بھی کیا اور کہا کہ کھلی سرحدوں کا مطلب ملک میں منشیات اور گینگز کی آمد ہے، کانگریس امیگریشن نظام میں وہ خامیاں دور کرے جس کے ذریعے جرائم پیشہ گروہ امریکا میں آتے ہیں۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہم سب مل کر امریکا کو مضبوط، محفوظ اور قابل فخر بنارہے ہیں۔ ہمارے سامنے غیر معمولی چیلنجز تھے جو شاید کوئی تصور بھی نہ کرسکے۔ پچھلے ایک سال میں توقع سے بڑھ کر کامیابی ملی، ہمارا عزم ہے کہ امریکا کو عظیم تر بنایا جائے۔جوہری اثاثوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ہم ان کی ایسے حفاظت کریں گے جیسے کبھی کسی نے نہیں کی ہوگی، اور یہ کہ ہمامریکی جوہری ہتھیارو ں کو مزید جدید بنائیں گے۔

ٹرمپ نے کہا کہ امریکا کے علاوہ دنیا میں کوئی اور قوم ایسی نہیں ہے جوبھاری چیلنجز کو قبول کرے اور ان کا سامنا کرے، ہمیں آپس کے اختلافات کو بھی ختم کرنا ہے تاکہ ہم ترقی کے لیے مزید آگے بڑھ سکیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری کامیابیوں سے امریکا کے خواب شرمندہ تعبیر ہوئے، امریکا میں پچھلے 45 سال میں بے روزگاری کا تناسب سب سے کم ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک امیگرینٹ لامتناہی تعداد میں فیملی امریکا لاسکتا ہے،تاہم صرف شوہر بیوی اور کم عمر بچے آنے چاہئیں، میرٹ کی بنیاد پر امیگریشن سسٹم لاناوقت کی ضرورت ہے۔

ٹرمپ نے خطاب میں کہا کہ امیگریشن نظام میں خامیوں کی وجہ سے کرمنل گینگ ملک میں آتے ہیں، گینگز نے ملکی قوانین کے کمزور پہلووں کافائدہ اٹھایا۔ ان کا کہنا تھا کہ کھلی سرحدوں کا مطلب ملک میں منشیات اور گینگز کی آمد ہے، جنوبی سرحد پر دیوار ملک کو محفوظ بنائے گی۔اراکین کانگریس کا مخاطب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ سیاست ایک طرف رکھیں اور کام مکمل کریں، کانگریس سے کہتا ہوں کہ امیگریشن نظام میں خامیاں دور کریں، نئی قانون سازی کے ذریعے امیگریشن قوانین کودرست کریں گے۔

امریکہ صدر کا کہنا تھا کہ ہماری اولین ترجیحات میں سے ایک دواوں کی قیمتوں میں کمی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ سال امریکا کو نئے ہیروز ملے، سب مل کر امریکا کو پرامن اور خوشحال بنا رہے ہیں، ہری کین کے بعد کئی ہیروز سامنے آئے جنہوں نے قیمتی جانوں کو بچایا، جس پر میں سب سے پہلے ان کا شکر گزار ہوں۔ ہم امریکیوں کو بتانا چاہتے ہیں ہم ہر جگہ، ہر آفت میں ان کے ساتھ ہیں۔

ٹرمپ نے روزگار، انفرا اسٹرکچر، امیگریشن، تجارت اور قومی سلامتی پر بھی اظہار خیال کیا۔ ٹرمپ کے پہلے اسٹیٹ آف دی یونین سے خطاب کے موقع پر خاتون اول ملانیاٹرمپ بھی کیپٹل ہل موجود تھیں۔پینتالیسویں امریکی صدر کی حیثیت سے ٹرمپ کے امریکی ایوان نمائندگان کے چیمبر سے پہلی تقریر کے اہم نکات پہلے ہی سامنے آگئے تھے جس کی وجہ سے خطاب سے پہلے دنیا بھر کی مارکیٹوں میں مندی اور ڈالرکی قدرمیں بھی کمی دیکھی گئی۔

قبل ازیں اسٹیٹ آف یونین ایڈریس کے موقع پرڈیموکریٹک پارٹی کی کچھ خواتین اراکین نے ٹرمپ پالیسیوں کے خلاف احتجاج کے طور پر سیاہ لباس پہننے کا اعلان کیا تھا۔اسٹیٹ آف دی یونین خطاب تمام امریکی صدور کرتے ہیں۔ امریکی آئین کے آرٹیکل ٹو، سیکشن تھری، شق ون کے مطابق صدر کو کانگریس کو اسٹیٹ آف دی یونین یعنی وفاق کی صورت حال سے متعلق معلومات دینا ہوتی ہیں اور انہیں کانگریس کو ایسے اقدامات تجویز کرنا ہوتے ہیں جو ان کے خیال میں ضروری اور مناسب ہوں۔

یہ خطاب ایوان نمائندگان، سینیٹ، سپریم کورٹ اور ڈپلومیٹک کور کے ارکان اور جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کی موجودگی میں ایوان نمائندگان کی عمارت میں منعقد کیا جاتا ہے ۔ اور اس کی تاریخ دونوں ایوانوں سے منظور شدہ ایک قرارداد کے ذریعے طے کی جاتی ہے۔پہلا اسٹیٹ آف دی یونین خطاب 8 جنوری 1790 میں جارج واشنگٹن نے کیا جو صرف 833 الفاظ پر مشتمل تھا اور امریکی تاریخ کا سب سے مختصر اسٹیٹ آف دی یونین خطاب تھا۔اسٹیٹ آف دی یونین خطاب پہلی مرتبہ 1947 میں ٹیلی وڑن پر نشر کیا گیا جو ہیری ٹرومین کی طرف سے کیا گیا۔سن 2002 میں صدر جارج ڈبلیو بش کی اسٹیٹ ا?ف دی یونین تقریر کو پہلی مرتبہ انٹرنیٹ پر لائیو نشر کیا گیا۔