رائو انوار کے مسئلے پر انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے، 48 گھنٹوں میں رپورٹ پیش کرے گی، لوگوں کو صحت کی خدمات کی فراہمی کے لئے کوشاں ہیں، وزیراعلیٰ سندھ

منگل 30 جنوری 2018 22:44

رائو انوار کے مسئلے پر انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے، 48 گھنٹوں میں رپورٹ ..
کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 جنوری2018ء) وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ رائو انوار کے مسئلے پر انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جو کہ 48 گھنٹوں میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی، کمیٹی کی سفارشات پر اس کی اصل روح کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ یہ بات انہوں نے منگل کے روز یورپین یونین کے تعاون سے سندھ میں امپرووڈ نیوٹریشن پروگرام کے تحت ایک مقامی ہوٹل میں منعقدہ پروگرام کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ انہیں نہیں پتہ کہ رائو انوار کہاں چھپا ہوا ہے مگر میں یہ جانتا ہوں کہ کوئی بھی ملزم قانون سے زیادہ طاقتور نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس رائو انوار کی گرفتاری کے لئے بھرپور کوششیں کررہی ہے اور اس حوالے سے دیگر صوبائی حکومتوں اور ایجنسیوں سے بھی مدد کی درخواست کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ وہ صوبے کے غریب لوگوں کو صحت کی خدمات کی فراہمی کے لئے دن رات کوشاں ہیں، ہمارے ای پی آئی اور دیگر پروگرام میں خاطر خواہ بہتری آئی ہے اور اسے مزید بہتر بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ ان کی حکومت نے 300 بنیادی صحت کے یونٹس کو اپ گریڈ کرنے کا پروگرام شروع کیا ہے جس میں سے 280 اپ گریڈ ہو چکے ہیں اور انہیں بی ایچ یو پلس بنادیا گیا ہے یعنی ان کے تحت 24 گھنٹے صحت کی خدمات فراہم کی جائیں گی۔ قبلِ ازیں وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یورپین یونین کے تعاون سے سندھ میں امپرووڈ نیوٹریشن پروگرام کے نام سے ایک پروگرام سندھ بھر میں کام کر رہا ہے، سندھ نیوٹریشن پروگرام صوبے میں غذائیت کی ترقی اور ترویج کے حوالے سے بہترین انداز میں خدمات سرانجام دے رہا ہے جبکہ اس حوالے سے بین الاقوامی اداروں جن میں قابل ذکر یونیسف، عالمی ادارہ صحت، عالمی ادارہ خوراک، عالمی بینک، یو ایس ایڈ ودیگر کی مالی وتکنیکی معاونت قابل ستائش ہے اور حکومت سندھ ان ا داروں کی خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ امپرووڈ نیوٹریشن پروگرام اس وقت صوبے کی16 اضلاع جن میں 9 اضلاع کوعالمی بینک و دیگر میں یونیسف، عالمی ادارہ خوراک، عالمی ادارہ صحت کی مالی و تکنیکی معاونت حاصل ہے مگر اس امر کی بے حد ضرورت ہے کہ حکومت اپنے وسائل پر زیادہ انحصار کرتے ہوئے اس شعبے میں ترجیحی بنیادوں پر سندھ کے دیگر اضلاع میں وسعت دے اور اس پروگرام سے وابستہ افرادی قوت کو زیادہ سے زیادہ فوقیت اور اہمیت دے کیونکہ غذائیت ایک انتہائی اہم معاملہ ہے اس سے صحت کی مجموعی اعداد و شمار و عالمی سطح پرمقرر کردہ پائیدار ترقیاتی اہداف کے مثبت اشاریے بھی اس شعبے سے بالواسطہ یا بلا واسطہ اثراندازہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ غذائیت کی کمی کے باعث 48 فیصد بچے چھوٹے قد کے جبکہ15 فیصد کم وزن کا شکار ہیں جس کو مدنظر رکھتے ہوئے سندھ حکومت نے عالمی بینک کے تعاون سے سالانہ 67,758.555 ملین روپے کا ایکسلریٹڈ ایکشن پلان شروع کیا ہے، اس پروگرام کا مقصد خوراک کی کمی اور بچوں کے چھوٹے قد کے مسائل کو کنٹرول کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی بینک کے تعاون سے اس وقت صوبے کے 9 اضلاع میں 4.111 بلین روپے سے شروع کیا گیا ہے و دیگر تین اضلاع میں یو ایس ایڈ کے تعاون سی20 ملین ڈالر کا بچوں کے چھوٹے قد کو کنٹرول کرنے کا شروع کیا ہے جبکہ عالمی ادارہ خوراک نے بھی بچوں اورخواتین میں غذائیت کو بہتر کرنے کا48 ملین ڈالرز کا پروگرام شروع کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ سب ہماری اپنے عوام کے ساتھ کمٹمنٹ کا ثبوت ہے، صحت کے شعبہ میں ایمرجنسی نافذ کرنے سے اچھے نتائج سامنے آئے ہیں۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ اب ہماری اسپتالیں صحت کی بہتر خدمات انجام دے رہی ہیں، ضلع لاڑکانہ میں این آئی سی وی ڈی سیٹلائیٹ شروع ہونے سے لوگوں کو سہولیات ملی ہیں جس پر سندھ حکومت7 بلین روپے خرچ کررہی ہے۔ تقریب میں صوبائی وزیر منصوبہ بندی و ترقی میر ہزار خان بجارانی، چیف سیکریٹری سندھ، صوبائی سربراہ نیوٹریشن پروگرام، عالمی ادارہ صحت، عالمی ادارہ خوراک، نیوٹریشن پروگرام افسران، ضلعی نیوٹریشن کو آرڈینیٹر و متعلقہ حکام نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :