پاکستان کسی کے خالہ جی کا گھر نہیں کہ جس کا جہاں دل کرے نوجوانوں کو مارے،اجمل خان وزیر

رائو انوار اگرملک سے باہر گیا تو کس کے جہاز میں گیا اگر ملک کے اندر ہے تو کہاں ہی اس کا جواب حکومت کو ہر حال میں دینا ہو گا،سینئر نائب صدر مسلم لیگ (ق) پختون دہشتگرد نہیں ،محب وطن پاکستانی ہیں،وزیرستان کا شناختی کارڈ رکھنے والوں کو ہوٹل میں کمرہ تک نہیں ملتا، اسلام آباد میں احتجاجی کیمپ میں شریک شرکا سے خطاب آج ریاست کے کمزور اداروں پر رونا آرہا ہے،ایک قاتل کراچی سے آتا ہے اور اسلام میں میںغائب ہو جاتا ہے،رائو انوار کو ٹریس نہ کرسکنے پر تعجب ہے، شہاب الدین خان

منگل 30 جنوری 2018 19:15

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 جنوری2018ء) پاکستان مسلم لیگ ق کے سینئر رہنما اجمل خان وزیر نے کہا کہ پاکستان کو ہر کسی نے خالہ جی کا گھر سمجھا ہوا ہے اورجس کو جہاں دل کرتا ہے نوجوانوں کو ماردیتے ہیں۔رائو انوار کو زرداری اور سندھ حکومت کی پشت پناہی حاصل ہیں، اگر ایسا نہیں تو سندھ اور وفاقی حکومت اسے عدالت کے سامنے پیش کریں۔

وہ منگل کو نیشنل پریس کلب اسلام کے باہر نقیب اللہ محسودکیلئے منعقدہ احتجاجی کیمپ میں شرکاء سے خطاب کر رہے تھے ۔ ان کا خطاب میں کہنا تھا کہ ہم سیاست سے ہو کر نقیب محسود کو انصاف دلانے کیلئے آواز اٹھا رہے ہیں، آج رائو انوار کو عدالت پیشی کیلئے آخری دن تھا ،ڈیڈلائن گزرنے کے باوجود حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ان کو عدالت کے سامنے پیش نہ کرسکی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آصف زرداری اور سندھ حکومت رائو انوار کی پشت پناہی چھوڑ کر اسے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حوالے کریں،ہم نقیب اللہ کو واپس تو نہیں لاسکتے لیکن اس جیسے مزید نقیب اللہ کو بربریت کا نشانہ بننے سے روک سکتے ہیں، اس کے لیے ہمیں یک زبان کو ہر سیاست ، علاقے اور فرقے سے بالاتر ہو کر جدوجہد کرنی ہوگی، رائو انوار اگرملک سے باہر گیا تو کس کے جہاز میں گیا اور اگر ملک کے اندر ہے تو کہاں ہی اس کا جواب حکومت کو ہر حال میں دینا گا۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ وزیرستان کا شناختی کارڈ رکھنے والوں کو ہوٹل میں کمرہ تک نہیں ملتا، پختون دہشتگرد نہیں بلکہ محب وطن پاکستانی ہیں۔انہوں نے رائو انوار کو گرفتار کرکے عدالت کے سامنے پیش نہ کرنے کی صورت میں پارلیمنٹ کے سامنے احتجاج کرنے کی بھی دھمکی دی۔ فاٹا سے رکن قومی اسمبلی وہ رہنما مسلم لیگ ن شہاب الدین خان نے کہا کہ آج ریاست کے کمزور اداروں پر رونا آرہا ہے،ایک قاتل کراچی سے آتا ہے اور اسلام میں میں آکر غائب ہو جاتا ہے،جدید ٹیکنالوجی کے اس دور میں رائو انوار کے بارے میں علم نہ ہونا پرتعجب ہے،یہ صرف نقیب اللہ محسود یا پختونوں کا مسئلہ نہیں بلکہ ریاست کا مسئلہ ہے، ایک شخص پورے ریاستی اداروں کو چیلنج کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب تک قبائلی عوام کو تعلیم کے مواقع میسر نہیں آتے ان کو اپنے حقوق سے روشناس کرانا ممکمن نہیں، اپنے حقوق کو حاصل کرنے کیلئے اپنے بچوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کرناضروری ہے۔ رکن اسمبلی نذیر خان نے کہا کہ نقیب اللہ جیسے شہیدوں کا خون رنگ لائے گا، اس کے لواحقین کو انصاف مہیا ہونے تک جدو جہد جاری رہے گی، فاٹا کے عوام اتنے ہی محب وطن ہیں جتنے کہ پنجاب ، سندھ، خیبر پختونخوا اور دیگر علاقوں کے لوگ ہیں۔ احتجاجی کیمپ سے قبائلی رہنمائوں نیاز خان داوڑ، وحید خان ودیگر نے بھی خطاب کیا۔