مخصوص طبقہ کراچی میں ایک بار پھر لسانی آگ بھڑکانے کی کوششیں کر رہاہے، فردوس شمیم نقوی

نقیب اللہ محسود کسی ایک طبقے یا کوئی ایک زبان بولنے والی قوم کا نہیں ،پوری پاکستانی قوم کا بیٹا تھا،رہنما تحریک انصاف

منگل 30 جنوری 2018 18:16

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 جنوری2018ء) پاکستان تحریک انصاف کراچی ڈویژن کے صدر فردوس شمیم نقوی نے کہا ہے کہ ایک مخصوص طبقہ کراچی میں ایک بار پھر لسانی آگ بھڑکانے کی کوششیں کر رہاہے۔ مہاجروں کے نام نہاد ٹھیکیداروں پر یہ سوالیہ نشان ہے کہ جب کراچی شہر میں مہاجروں کا قتل عام ہورہا تھا تو وہ کیوں خاموش تماشائی بنے بیٹھے رہے۔

ماضی میں بھی ان ہی کی وجہ سے اس شہر کے ہزاروں نوجوان لسانیت کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں۔ نقیب اللہ محسود کے قتل پر سیاست کرنا انتہائی شرمناک عمل ہے۔ نقیب اللہ محسود کسی ایک طبقے یا کوئی ایک زبان بولنے والی قوم کا نہیں بلکہ پوری پاکستانی قوم کا بیٹا تھا۔اس وقت بات کسی ایک شخص کے قتل کی نہیں بات پوری انسانیت کے قتل کی ہے۔

(جاری ہے)

یہ باتیں انہوں نے پارٹی سیکریٹریٹ ’’انصاف ہائوس‘‘ کراچی سے جاری اپنے بیان میں کہیں۔

فردوس شمیم نقوی نے مزید کہا کہ کراچی شہر میں ایک محسود قبیلے سے تعلق رکھنے والا نوجوان قتل ہوا تو محسود قبیلہ خاموش نہیں رہا لیکن جب کراچی میں ہزاروں نوجوان بے رحمی سے قتل کئے گئے اس وقت مہاجر قوم کے نام نہاد ٹھیکیدار بر سراقتدار ہونے کے باوجود بھی کیوںخاموش رہی سانحہ بلدیہ میں 250سے زائد غریب اور معصوم شہریوں کو زندہ جلا دیا گیا ،اب تک یہ کیوں خاموش ہیں، کیوں آج یہ لوگ سانحہ بلدیہ کی جے آئی ٹی رپورٹ اور قصورواروں کی سزا کا مطالبہ نہیں کرتی لیکن افسوس کہ اس وقت بھی ایک واحد تحریک انصاف ہی تھی جو کراچی شہر میں ہونے والی لسانی جنگ اور قتل و غارت کے خلاف آواز بلند کرتی رہی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر یہ ٹھیکیدار مہاجر قوم سے مخلص ہوتے تو آج کراچی شہر اور اسکے شہریوں کا یہ حال نہ ہوتا ۔ کراچی کا بچہ بچہ جانتا ہے کہ وہ کون لوگ تھے جنہوں نے لسانیت کے نام پر کراچی میں ہزاروں شہریوں کو قتل کروایا ۔کراچی کے شہریوں کو انہوں نے صرف اپنے ذاتی مفادات اور مقاصد کے لئے استعمال کیا ہے۔ مہاجروں کی ایک نسل تباہ کروانے کے باوجود بھی ان کی بھوک نہیں مٹ رہی۔ آخر یہ مہاجر قوم سے کس بات کی دشمنی نکال رہے ہیں تحریک انصاف کا شروع سے ہی یہ موقف ہے کہ جب تک کراچی کو قومی دھارے میں نہیں لایا جائے گا اس وقت تک اس شہر اور یہاں کے شہریوں کے مسائل کا حل ممکن نہیں۔