طالبان کا ابھرنا ایک مذہبی ہی نہیں سیاسی معاملہ تھا ،ْوزیر داخلہ

منگل 30 جنوری 2018 15:51

طالبان کا ابھرنا ایک مذہبی ہی نہیں سیاسی معاملہ تھا ،ْوزیر داخلہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 جنوری2018ء) وفاقی وزیرداخلہ پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ طالبان کا ابھرنا ایک مذہبی ہی نہیں سیاسی معاملہ تھا ،ْخطے میں امن واستحکام کیلئے ہمیں لارجر پولیٹکل ایشوز کو دیکھنا ہوگا ،ْ ان کو حل کئے بغیر امن قائم نہیں ہوسکتا ،ْ انتہا پسند مسلمانوں کے تنازعات کا فائدہ اٹھا رہے ہیں ،ْمسلم امہ کو اپنے مسائل پر توجہ دینی چاہیے ،ْ امریکی یونیورسٹیوں نے افغان پناہ گزینوں کے بچوں کو سوویت یونین سے لڑائی کیلئے عسکریت پسند بنایا ،ْ جنگ ختم ہونے کے بعد امریکہ اور یورپ نے خود ٹرافیاں لیں ،ْ ہمیں مسائل سے نمٹنے کیلئے چھوڑ دیا ،ْداعش مدارس کی پیداوار نہیں، امریکہ اور یورپ سے تعلیم یافتہ نوجوان شام میں لڑ رہے ہیں ،ْنوجوانوں کی بحالی اور ان کو ڈی ریڈیکلائز کرنے کیلئے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

وہ منگل کو یہاں مقامی ہوٹل میں ’’افغانستان اور پاکستان میں مدارس کا کردار‘‘ کے موضوع پر سٹڈی رپورٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے جس کا اہتمام سینٹر فار ریسرچ اینڈ سکیورٹی سٹڈیز نے کیا تھا۔ وزیر داخلہ نے سٹڈی کے انعقاد پر سی آر ایس ایس کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ مدارس کی تاریخ بہت پرانی ہے اور یہ اسلامی تہذیب کا اہم حصہ ہیں۔

مدارس نے فزکس، ریاضی، کیمسٹری اور الجبرا کے علوم میں بڑے بڑے نام پیدا کئے ،ْمدرسہ ہی ہر قسم کی تعلیم کا مرکز تھا، نوآبادیاتی دور میں مذہبی اور دنیاوی تعلیم کی تفریق پیدا ہوئی۔ 1979ء سے مدارس کا کردار تبدیل ہوا اور ان کا کردار کمیونزم کے خلاف جہاد کیلئے افرادی قوت پیدا کرنا ہوگیا ،ْ صرف مدرسہ کو بنیاد پرست نہیں بنایا گیا بلکہ امریکی یونیورسٹیوں نے افغان پناہ گزینوں کے بچوں کو بھی بنیاد پرست اور عسکریت پسند بنایا لیکن جنگ ختم ہوتے ہی سب نکل گئے، یورپ اور امریکہ نے یہ جنگ جیتنے پر ٹرافیاں لیں اور اپنے معاملات حل کرلئے ،ْ پاکستانی قوم کی قیمت پر یہ جنگ لڑی گئی لیکن اور پاکستان کو صورتحال سے نمٹنے کیلئے تنہا چھوڑ دیا گیا ، یورپ اور امریکہ ان مسائل کے ذمہ دار ہیں جن کا ہم شکار ہیں ،ْ اب ان کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ مسائل سے نمٹنے میں تعاون کریں۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ طالبان کا ابھرنا ایک مذہبی ہی نہیں سیاسی معاملہ تھا ۔ طالبان کے بعد القاعدہ اور اب داعش وجود میں آگئی ہے ،ْ داعش مدارس کی پیداوار نہیں بلکہ ماڈرن یونیورسٹیوں سے تعلیم یافتہ لوگ اس میں شامل ہوئے ہیں۔ امریکہ اور یورپ کے نوجوان شام میں لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انتہا پسندی اور بنیاد پرستی ناانصافی اور تعصب و امتیاز سے جنم لیتی ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ لوگوں میں مایوسی پیدا ہوگی، انہیں انصاف نہیں ملے گا اور ان سے امتیاز برتا جائیگا تو وہ تشدد کی طرف جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ انتہا پسند مسلمانوں کے تنازعات کا فائدہ اٹھا رہے ہیں، کشمیر کے مسلمان اپنے حق کیلئے لڑ رہے ہیں، مغربی دنیا مسلمانوں کے مسائل کی ذمہ دار ہے، فلسطین، کشمیر، برما کا مسئلہ بھی اسی طرح حل کرنا چاہئے جس طرح مشرقی تیمور اور جنوبی سوڈان کا مسئلہ حل کیا گیا مسلمانوں کے مسائل پر بھی توجہ دی جائے، اگر یہ کسی اور مذہب کے لوگوں کے معاملات ہوتے تو آسمان سر پر اٹھا دیا جاتا لیکن کسی نے ان مسائل کا نوٹس نہیں لیا جب مسلمانوں کی سنی نہیں جائے گی تو ان میں مایوسی اور انتہا پسندی پیدا ہوگی ۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ مدرسہ اصلاحات پر کام کیا جارہا ہے ،ْ مدارس نے اس میں بہت دلچسپی لی ہے ،ْ خطے میں امن واستحکام کیلئے ہمیں لارجر پولیٹکل ایشوز کو دیکھنا ہوگا ،ْ ان کو حل کئے بغیر امن قائم نہیں ہوسکتا ،ْ آج خطے کو جن مسائل کا سامنا ہے ان کا حل مل کر ہی نکالا جاسکتا ہے۔ نوجوانوں کی بحالی اور ان کو ڈی ریڈیکلائز کرنے کیلئے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے اس سلسلے میں عالمی برادری کو تعاون کرنا چاہئے تا کہ ان نوجوانوں کو قومی دھارے میں لایا جاسکے اور ان کو اکنامک سکلز سے آراستہ کیا جاسکے۔