احتساب عدالت نے ایون فیلڈ پراپرٹیز ضمنی ریفرنس پر نواز شریف کے اعتراضات کو مسترد کردیا‘ہرعدالت میں میرے خلاف مقدمات چل رہے ہیں‘سب جانتے ہیں کہ یہ کیوں ہورہا ہے-سابق وزیراعظم کی عدالت کے باہر صحافیوں سے گفتگو

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 30 جنوری 2018 13:56

احتساب عدالت نے ایون فیلڈ پراپرٹیز ضمنی ریفرنس پر نواز شریف کے اعتراضات ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی30- جنوری۔2018ء) احتساب عدالت نے نیب کی جانب سے دائر کردہ ایون فیلڈ پراپرٹیز ضمنی ریفرنس پر سابق وزیراعظم نواز شریف کے اعتراضات کو مسترد کردیا ہے۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے شریف خاندان کے خلاف دائر کردہ ریفرنسز کی سماعت کی۔ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر عدالت میں پیش ہوئے۔

نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے ایون فیلڈ پراپرٹیز میں ضمنی ریفرنسز پر اعتراضات اٹھائے جنہیں عدالت نے مسترد کردیا۔خواجہ حارث نے کہا کہ ضمنی ریفرنس میں کوئی نئی بات شامل نہیں اور عبوری ریفرنس کے پرانے الزامات دہرائے گئے ہیں، ضمنی ریفرنس نواز شریف کی ذات کو نشانہ بنانے کے لیے داخل کیا گیا ہے اور اس کے پیچھے محرکات ہیں، جے آئی ٹی رپورٹ میں شامل چیزوں کو ضمنی ریفرنس کا حصہ بنایا گیا، واجد ضیا کے بھتیجے اور فرانزک ایکسپرٹ کے بیانات کی روشنی میں ضمنی ریفرنس دائر کیا گیا، ضمنی ریفرنس باہمی قانونی مشاورت کے جواب کے نتیجے میں دائر ہونا تھا، لیکن ہماری طرف سے باہمی قانونی مشاورت کے تحت لکھے گئے خطوط کے تاحال جوابات موصول نہیں ہوئے۔

(جاری ہے)

ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے جواب دیا کہ الزامات نہیں دوہرائے گئے بلکہ نئے شواہد سامنے آئے ہیں۔ جج محمد بشیر نے ضمنی ریفرنس پر اٹھائے گئے اعتراضات کو مسترد کردیا۔ احتساب عدالت میں نیب مقدمات پر مزید کارروائی ہوئی اور العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں نیب کے گواہ اور دفتر خارجہ کے ڈائریکٹر آفاق احمد کا بیان قلمبند کیا گیا۔آفاق احمد نے بتایا کہ قطری شہزادہ حمد بن جاسم کی طرف سے جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا کو خط لکھا گیا جو شہزادے کے سیکرٹری شیخ حامد بن عبدالراشد نے پاکستانی سفارتخانے کو دیا۔

واضح رہے کہ 22 جنوری کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے شریف خاندان کے خلاف لندن فلیٹس ریفرنس میں ضمنی ریفرنس دائر کیا ہے جس میں 7 نئے گواہان شامل کئے گئے ہیں۔دریں اثناءسابق وزیر اعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ آج کل ہر عدالت میں میرے خلاف ہی کیس چل رہے ہیں،نیب کورٹ، ہائی کورٹ، سپریم کورٹ ہر جگہ نواز شریف کے خلاف کیس ہے۔ احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میرے خلاف کیسوں کی وجہ سب کے سامنے ہے۔

ایک سوال کے جواب میں نوازشریف نے کہا کہ میرے خلاف ہر عدالت میں مقدمے چلنے کی کیا وجہ ہوسکتی ہے اسے ڈھونڈنے کی کوشش کریں، بلکہ سب جانتے ہیں کہ یہ مقدمات کیوں چل رہے ہیں، وجہ سب کے سامنے ہے۔نواز شریف کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا تھا اگر کوئی نیا اثاثہ سامنے آئے تو ضمنی ریفرنس دائر کیا جائے، میوچل لیگل اسسٹنس کے جواب میں شہادت آنے پر ضمنی ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ نیب کے الزامات وہی پرانے ہیں، ضمنی ریفرنس لانا ثبوت ہے کہ استغاثہ نے مان لیا کہ پہلا کیس کمزور تھا اور شہادت کافی نہیں تھی، گزشتہ ریفرنس میں مریم نواز پر بینفشل اونر ہونے کا الزام لگایا گیا جو اس ریفرنس میں نہیں ہے۔

متعلقہ عنوان :