فٹنس ایپ کی مدد سے امریکی فوجی اڈوں کی معلومات عیاں

ایپ کی مدد سے بننے والے ہیٹ میپ کا جائزہ لے رہے ہیں ،ْامریکی فوج ایپ کی مدد سے شام، یمن، نائیجر، افغانستان اور جبوتی جیسے مختلف ممالک میں موجود فوجی اڈوں کے نقشے ظاہر ہوئے ،ْناتھان روزر واقعہ کی نگرانی کر رہے ہیں ،ْ فوجیوں کی اور فوجی اڈوں کی سیکورٹی کے حوالے سے جائزہ لے رہے ہیں ،ْبرطانوی وزارت دفاع

پیر 29 جنوری 2018 22:20

فٹنس ایپ کی مدد سے امریکی فوجی اڈوں کی معلومات عیاں
نیویارک /واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 جنوری2018ء) فٹنس ٹریکنگ ایپ سٹراوا کا استعمال سیکورٹی خدشات میں اضافے کا سبب بن گیا ہے کیونکہ اس کے استعمال کرنے والوں کا ہیٹ میپ ریکارڈ ہونے کی وجہ سے دنیا بھر میں مختلف فوجی اڈوں کے نقشے عیاں ہو گئے ہیں۔فٹنس کا ریکارڈ رکھنے والی یہ ایپ ورزش کرنے والوں کی جسمانی توانائی یاہیٹ میپ کو ریکارڈ کرتی ہے اور نقشوں پر ان کی ورزش کرتے ہوئے راستے ظاہر کرتی ہے جہاں وہ بھاگ رہے ہوتے ہیں، پیراکی کر رہے ہوتے ہیں یا سائیکل چلا رہے ہوتے ہیں۔

نئی معلومات کے مطابق فوجیوں کی جانب سے اس ایپ کا استعمال ہونے کی وجہ سے کئی بیرون ممالک واقع فوجی اڈوں کے نقشے اور معلومات ظاہر ہو گئی ہیں اور ان میں سے کئی اڈے افغانستان اور شام میں واقع ہیں جہاں یہ فوجی ورزش کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

امریکی فوج کے ترجمان کے مطابق وہ اس ایپ کی مدد سے بننے والے ہیٹ میپ کا جائزہ لے رہے ہیں۔سٹراوا ایپ صارفین کے موبائل فون کی گلوبل پوزیشنگ سروس یعنی جی پی ایس کی مدد سے ان کی ورزش کرنے کی سرگرمیوں کو ریکارڈ کرتی ہے اور دنیا بھر میں اس کے ڈھائی کروڑ سے زیادہ صارفین ہیں۔

سٹراوا کی جانب سے نومبر میں جاری کیے جانے والے مواد میں 2015 سے لے کر ستمبر 2017 تک ان کے صارفین کی سرگرمیاں ریکارڈ کی گئی تھیں لیکن اس مواد کے حوالے سے خبر سامنے آنے کی وجہ 20 سالہ آسٹریلوی طالبعلم ناتھان روزر بنے جنھوں نے اس مواد کو انٹرنیٹ پر ایک نقشہ کشی کی ویب سائٹ پر دیکھا اور ان کو احساس ہوا کہ مختلف فوجی اڈوں میں موجود فوجی اس ایپ کا استعمال کر رہے تھے اور بلاارادہ اپنے فوجی اڈوں کے نقشے ظاہر کر رہے تھے۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ناتھان روزر نے کہاکہ میں نے ان کو دیکھا اور مجھے فوراً احساس ہوا کہ یہ نہیں ہونا چاہیے تھا ،ْ یہ اچھی بات نہیں ہے۔اس ایپ کی مدد سے شام، یمن، نائیجر، افغانستان اور جبوتی جیسے مختلف ممالک میں موجود فوجی اڈوں کے نقشے ظاہر ہوئے ہیں۔معلومات سامنے آنے کے بعد امریکی محکمہ دفاع کی ترجمان میجر آڈریشیا حارث نے کہا کہ ہم ان واقعات کو بہت سنجیدگی سے لیتے ہیں اور اس صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں کہ اپنے فوجیوں کو مزید تربیت اور ٹریننگ فراہم کی جائے۔

یاد رہے کہ امریکی حکومت اس نوعیت کے واقعات سے آگاہ ہے اور 2016 میں انھوں نے حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے موبائل فون پر 'پوکی مون گو' نامی گیم کے استعمال پر پابندی عائد کر دی تھی۔برطانیہ کے محکمہ دفاع نے بھی کہا کہ وہ اس واقعے کی نگرانی کر رہے ہیں اورفوجیوں کی اور فوجی اڈوں کی سیکورٹی کے حوالے سے جائزہ لے رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :