کراچی، جماعت اسلامی ماورائے عدالت قتل سمیت پولیس کے ہاتھوں جعلی مقابلوں میں ہلاکتوں پر 31جنوری کو گرینڈ جرگہ منعقد کرے گی

جس میں امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق خصوصی طور پر شریک ہوں گے، جماعت اسلامی مقتولین کے اہلخانہ کے ساتھ ہے ان کی مشاورت سے قاتلوں کو کیفرکردا رتک پہنچانے کے لیے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا،امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کا اعلان

پیر 29 جنوری 2018 21:24

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 جنوری2018ء) امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے اعلان کیا ہے کہ جماعت اسلامی کراچی میں ماورائے عدالت قتل کی وارداتوں نقیب اللہ محسود، انتظار، عمار ، وقار اور مقصود سمیت پولیس کے ہاتھوں جعلی مقابلوں میں مارے جانے والے سینکڑوں نوجوانوں کے قتل کے حوالے سے بدھ 31جنوری کو سہراب گوٹھ الآصف اسکوائر پر گرینڈ جرگہ منعقد کرے گی۔

جس میں امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق خصوصی طور پر شریک ہوں گے۔ جماعت اسلامی مقتولین کے اہلخانہ کے ساتھ ہے اور ان کی مشاورت سے قاتلوں کو کیفرکردا رتک پہنچانے کے لیے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے پیر کے روز ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر جماعت اسلامی کراچی کے نائب امراء برجیس احمد ، محمد اسحاق خان، سکریٹری کراچی عبد الوہاب ، ضلع غربی کے امیر عبد الرزاق خان ، سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری اور پبلک ایڈ کمیٹی کے جنرل سکریٹری نجیب ایوبی اور دیگر بھی موجود تھے۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ حکومت اور حکومتی اداروں پر سے عوام کا اعتماد اور اعتبار اٹھ گیا ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان اگر ججوں پر مشتمل کوئی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دیں گے تبھی عوام کے اندر اعتماد اور اعتبار پیدا ہوسکے گا۔کراچی میں لوگوں کو لاپتا کرنے اور پکڑ کر قانون اور عدالت کو خاطر میں نہ لانے اور بے گناہوں کا قتل کرنے کا سلسلہ اب بندہوناچاہیئے۔

جماعت اسلامی ماورائے عدالت قتل پرہمیشہ سے واضح اور دوٹوک مؤقف رکھتی ہے ۔ ہم نے مارچ2015میں بھی ایک گرینڈ جرگہ منعقد کیاتھا جس میں مختلف قبائل اور قومیتوں کے لوگوں کو جمع کیا تھا اس میں واضح طور پر مطالبہ کیا گیا تھا کہ راؤ انوار کو لگام دی جائے ۔اس وقت کسی بھی پارٹی اور گروہ نے آواز نہیں اُٹھائی تھی۔ انہوں نے کہا کہ راؤ انوار نے کراچی میں آپریشن کی آڑ میں پیسے بنانے کا دھندہ بنایا ہوا تھا اور نیشنل ایکشن پلان کے نام پر نوجوانوں کو پکڑ پکڑ کر مارنے کا سلسلہ جاری کیا ہواتھا جو بعد میں بھی جاری رہا۔

آج نقیب اللہ محسود کے خون کی وجہ سے راؤ انوار کا مکروہ چہرا اور کردار بے نقاب ہوا ہے اور بہت سی باتیں اور چیزیں جو جماعت اسلامی اٹھاتی تھیں اور چھپی ہوئی تھیں آج وہ سامنے آگئی ہیں۔ راؤ انوار نے جو بھی کیا ہے وہ تنہا نہیں کیا ہے اس میں اور لوگ اور عناصر بھی شریک رہے ہیں۔جن کی ان کو سرپرستی حاصل رہی ہے ۔ راؤ انوار اور اس کے سرپرستوں اور محافظوں کو بے نقاب کیا جانا بھی ضروری ہے۔

راؤ انوار کو کسی بھی صورت میں عدالت میں پیش کیا جائے اور کیفر کردار تک پہنچایا جائے اور اگر وہ ملک میں نہیں ہے تو وفاقی حکومت اور وفاقی وزیر داخلہ کی ذمہ داری ہے کہ اسے عدالت میں لایا جائے۔ ہم وزیر اعلیٰ سندھ اور ان کے سرپرست آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ راؤ انوار کو پیش کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کسی پر اگر کوئی جرم کا الزام ہے تو اس کو بھی قانون اور عدالت میں پیش کیے بغیر سزا دینے کا حق کسی کو نہیں ہے کجا کہ کسی بے گناہ اور بے قصور کو پکڑ کر اور رشوت نہ دینے پر پولیس مقابلہ ظاہر کر کے قتل کردیا جائے۔ یہ خون ناحق ہے اسے کسی صورت میں بھی قبول نہیں کیا جائے۔ ماورائے عدالت قتل کا سلسلہ ختم کیا جائے۔#