کراچی ،خودکش حملوں کے خلاف متفقہ فتوی خوش آئندہے مگر یہ فتوی 20بر س پہلے آتا تو مسلک باہم مقابل نہ ہوتے،سینیٹر حافظ حمدا للہ

ْاتحاد امت وقت کی اہم ضرورت ہے۔ حضو رﷺ تمام انسانیت کیلئے نبی بنا کر بھیجے گئے،اسلئے وحدت انسانیت کی بات کرتاہوں۔امت میں اتحاد نہ ہونے کی وجہ سے سیکولراورلبرل ازم اسلام کو نقصان پہنچا رہا ہے،رہنماء جمعیت علمائے اسلام

پیر 29 جنوری 2018 21:02

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 جنوری2018ء) خودکش حملوں کے خلاف متفقہ فتوی خوش آئندہے مگر یہ فتوی 20بر س پہلے آتا تو مسلک باہم مقابل نہ ہوتے۔ اتحاد امت وقت کی اہم ضرورت ہے۔ حضو رﷺ تمام انسانیت کیلئے نبی بنا کر بھیجے گئے،اسلئے وحدت انسانیت کی بات کرتاہوں۔امت میں اتحاد نہ ہونے کی وجہ سے سیکولراورلبرل ازم اسلام کو نقصان پہنچا رہا ہے۔

مذہبی طبقہ ملک پاکستان سے محبت کرتا ہے۔ملک کی اسلامی شناخت اسکا مظہر ہے۔ا ن خیالات کا اظہار جمعیت علمائے اسلام کے رہنما سینیٹر حافظ حمدا للہ نے گزشتہ روزمنظورکالونی گجر کلب میںاتحاد امت سیمینار سے خطات کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا جمعیت علمائے اسلام چاہتی ہیکہ اسمبلیوں میں ہمارے ساتھ دیگر دینی جماعتیں بھی شریک ہوں تاکہ زیادہ سے زیادہ مذہبی قائدین کی موجودگی میں بے دین قوتوں کے ایجنڈوں کو روکا جاسکے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہمیں خوشی ہیکہ امت میں اتحاد کی بازگشت شروع ہوئی ہے اور اب تو متفقہ طور پر فتوی بھی دیا گیا ہے جس کے بارے میں یہی کہوں گاکہ کاش یہ 20برس قبل دیا ہوتا۔ان کا کہنا تھا کہ اگر تمام مسالک کے لوگ یہ سوچ لیں کہ ان کا دشمن ان سب کو ختم کرنا چاہتا ہے مگر یہ ایک دوسرے کے خلاف برسرپیکار ہیں۔اس موقع پر قاری محمد عثمان نائب امیر جمعیت علماء اسلام صوبہ سندھ نے اتحاد امت مشاورتی کونسل کو اس عظیم مشن اور کامیاب سیمینار پرمبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ ہم ایسی کاشوں کو سراہتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ سب ملکر امت میں اتحاد کا سبب بنیں۔

انہوں نے کہا کہ اس سلسلے کو پورے کراچی بلکہ پورے پاکستان میں پھیلایا جائے۔ قاری محمد عثمان نے کہا کہ اتحاد امت کے سیمینار منعقد کرنا وقت کی ضرورت ہے۔ آج امت مسلمہ کو فرقوں میں تقسیم کرکے مسلمانوں کو ایک دوسرے سے دور کرنے پر دشمنان اسلام کامیابیوں کے شادیانے بجا رہے ہیں کہ امت واحدہ کی اب قوت نہ رہی جس سے ہمیں خطرہ تھا ۔انہوں نے کہاکہ آج کے حالات میں قائد ملت اسلامیہ مولانا فضل الرحمن اور تمام مکاتب فکر کے اکابرین نے متحدہ مجلس عمل کو بحال کرکے ایک بار پھر اتحاد امت کی سنگ بنیاد رکھدی ہے۔

اب پاکستان کے 22 کروڑ مسلمانوں نے ہر سطح پر اتحاد امت کیلئے کردارادا کرنا ہوگا ۔سیمینار میں اہلحدیث مسلک کے ڈاکٹر عامر عبد اللہ محمدی کا کہنا تھا کہ مسلک کوئی مذہب نہیں ہے بلکہ اسلام پر چلنے کے طریقہ کا نام ہے۔فروعی اختلاف وجہ ترجیح ہے وجہ تبلیغ نہیں۔امت متفرقات کو چھوڑکر اتفاقات پر جمع ہو جائے۔جمعیت علمائے پاکستا ن کے قاضی احمد نورانی کا کہنا تھا کہ جید علماء کرام نے ہمیشہ امت کو جوڑے رکھا۔

ماضی اور حال میں اسکی بہت سی مثالیں ہیں۔ اتحاد امت پر علامہ شاہ احمد نورانی، مولانا فضل الرحمنٰ،قاضی حسین احمد مرحوم،علامہ ساجد میر اور اسطرح دیگر علماء اسکی مثال ہیں۔کفر کو مسلمانوں کے منقسم طبقات سے غرض نہیں بلکہ وہ سب کو مسلمان سمجھ کر مارتاہے۔اسکی مثال عراق اور شام ہیں۔سیمینار کے اختتام پر پروگرام کے روح رواں علامہ شبیر احمد عثمانی نے دعا کروائی اور تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔#

متعلقہ عنوان :