سینٹ کی قائمہ کمیٹی اطلاعات ونشریات نے صحافیوں کے تحفظ کے بل کا مسودہ بحث کے بعد وزارت اطلاعات و نشریات کو بھجوا دیا

وزارت 7دنوںمیں تمام سٹیک ہولڈرز سے آراء بالخصوص نیشنل جرنلسٹ کونسل میں نمائندگی کے حوالے سے نامزدگیاں کر کے کمیٹی کو رپورٹ پیش کرے،کمیٹی کی ہدایت

پیر 29 جنوری 2018 20:18

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 جنوری2018ء) سینٹ کی قائمہ کمیٹی اطلاعات ،نشریات و قومی ورثہ نے ذیلی کمیٹی کی صحافیوں کے تحفظ کے بل کا مسودہ پر سیر حاصل بحث کے بعد وزارت اطلاعات و نشریات کو بھجوا دیا ہے،کمیٹی نے ہدایت دی کہ وزارت اطلاعات و نشریات 7دنوںمیں تمام سٹیک ہولڈرز سے آراء بالخصوص نیشنل جرنلسٹ کونسل میں نمائندگی کے حوالے سے نامزدگیاں کر کے کمیٹی کو رپورٹ پیش کرے،کمیٹی نے ٹی وی چینلز پر غیر ملکی ڈراموں ،فلموں اور مواد میں اضافے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پیمرا کو ہدایت دی کہ غیر ملکی مواد کی نشریات فی الفور بند کی جائیں،کمیٹی کو بتایا گیا کہ بلوچستان سے اے پی پی کے ملازمین کے ڈومیسائل کی تصدیق کر لی گئی ہے ،کوئی ملازم جعلی ڈومیسائل کا حامل نہیں ہے،پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی ورلڈ) کی بندش کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے،کمیٹی نے شالیمارریکارڈنگ کمپنی کے معاہدہ کا گذشتہ 9سالوں سے اوپن ٹینڈرنہ کرنے پر وزارت اطلاعات سے جواب مانگ لیا ہے ،کمیٹی نے تجویز کیا کہ تمام میڈیا ہائوسز اپنے اشتہارت کی مد میں آمدن کا 5فیصد صحافیوں اور ورکروں کی فلاح و بہبود کے لئے مختص کریں۔

(جاری ہے)

پیر کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی اطلاعات، نشریات و قومی ورثہ کا اجلاس کامل علی آغا کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا ۔اراکین کمیٹی فرحت اللہ بابر ،سسی پلیجو ،غوث محمد خان،ایڈیشنل سیکرٹری وزارت اطلاعات و نشریات شفقت جلیل،ایم ڈی اے پی پی مسعود ملک ،ایگزیکٹو ڈائریکٹر اے پی پی سہیل علی خان ،ڈائریکٹر نیوز نعیم چوہدری ،پیمرا کے ڈی جی ،شالیمار ریکارڈنگ کمپنی کے نمائندے اور وزارت اطلاعات و نشریات کے حکام اجلاس میں شریک تھے ۔

سینیٹر محمد اعظم خان کے نکتہ پر ایم ڈی اے پی پی مسعود ملک نے کمیٹی کو بتایا کہ اے پی پی کوئٹہ بیورو میں کوئی بھی ملازم جعلی ڈومیسائل کا حامل نہیں پایا گیا،اسوقت بلوچستان کوٹہ کے تحت 26ملازمین خدمات سرانجام دے رہے ہیں ،25ملازمین کے ڈومیسائل کی تصدیق کا عمل مکمل ہوچکا ہے اور ایک پراسیس میں ہے ،کوئی بھی جعلی ڈومیسائل ثابت نہیں ہوا ۔

انہوں نے بتایا کہ میں نے خود اے پی پی کوئٹہ بیورو کا دورہ کیا ،ملازمین کے مسائل سنے گئے اور آلات کی خریداری کی ہدایت بھی متعلقہ شعبے کو دیدی ہے ۔ذیلی کمیٹی کے کنوینئر فرحت اللہ بابر نے صحافیوں کے تحفظ کے بل 2017 کا مسودہ اجلاس میں پیش کیا ۔فرحت اللہ بابر نے اجلاس کو بتایا کہ یہ مسودہ تینوں ممبران کے اتفاق رائے سے تیار ہوا ہے۔صحافیوں کے تحفظ کے مسودہ میں میڈیا ورکرز کو شامل کیا گیا ہے جس میں الیکٹرانک میڈیا اورپرنٹ میڈیا کے مستقل ملازمین کے ساتھ ساتھ کنٹریکٹ ، ڈیلی ویجز ملازمین اورسرکاری ذرائع ابلاغ کے صحافی اور میڈیا ورکرز بھی شامل ہونگے ۔

اس مسودہ میں کمیٹی نے تجویز کیا کہ ایک نیشنل جرنلسٹ کونسل تشکیل دی جائے جس کے سربراہ وفاقی وزیر یا وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات ہوں ،پرائیویٹ ممبران میں صحافتی تنظیم ،10,10سال کا تجربہ رکھنے والے جرنلسٹ سیفٹی کے ماہر، سول سوسائٹی (نیشنل کمیشن فار ہیومین رائٹس سے نامزد کردہ) اور سرکاری ممبران میں سیکرٹری وزارت اطلاعات و نشریات ،سیکرٹری داخلہ ،چیئرمین پیمرا اور پی آئی او شامل ہونگے ۔

مسودہ میں صحافیوں کے سپیشل پبلک پراسکیوٹر مقرر کرنے اور حکومت کی جانب سے صحافیوں سے لئے فنڈ قائم کرنے کے لئے 200ملین کی ابتدائی رقم فراہم کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں تمام اسٹیک ہولڈرزاورصحافیوں کے عالمی ایوارڈ یافتہ ادارے کے نمائندوں کو بھی بلایا تھا۔فرحت اللہ بابر نے کہا کہ صحافیوں کے تحفظ کی ذمہ داری حکومت پر بھی فرض ہے،صحافیوں کے تحفظ کے لیے فنڈز حکومت کی جانب سے بھی مہیا کیے جانے چاہیں۔

کمیٹی کے چیئرمین کامل علی آغا نے کہا کہ میڈیا ہاوسز بھی اپنے ملازمین کے تحفظ کے ذمہ دار بنیں،صحافیوں کے تحفظ کے حوالے سے فنڈز کی فراہمی میں میڈیا ہائوسز بھی اپنا کردار ادا کریں۔ کمیٹی نے صحافیوں کے تحفظ کے لیے میڈیا ہائوسز کو اپنے ریونیو سے 5 فیصد فنڈز مختص کرنے کی تجویزدی۔چیئرمین کمیٹی کامل علی آغا نے صحافیوں کے تحفظ کا مسودہ وزارت اطلاعات و نشریات کو بھجوا دیا اور سات یوم میں آراء مانگ لی ہیں ۔

کمیٹی کے چیئرمین نے شالیمار ریکارڈنگ کمپنی کی سی بی اے یونین کے عہدیداران سمیت ملازمین کی برطرفی اور کارروائی کا نوٹس لیتے ہوئے وزارت اطلاعات و نشریات کو ہدایت دی کہ جب کسی بھی ادارے کے ملازمین سینٹ یا قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی سے کسی بھی معاملے میں رجوع کر ے تو انکے خلاف کسی قسم کی محکمانہ کارروائی نہ کی جائے ۔ایڈیشنل سیکرٹری شفقت جلیل نے کمیٹی کو بتایا کہ ریڈیو پاکستان کے تمام ملازمین کو نومبر تک کی تنخواہیں ادا کردی گئی ہیں اور پنشن سے متعلق کیسز بھی فروری میں حل کر دیئے جائیں گے ۔کمیٹی نے ریڈیو پاکستان لاہور سٹیشن میں ایک ہی افسر کو نوازنے کا نوٹس لیا اور ہدایت دی کہ تمام تفصیلات آئندہ اجلاس میں پیش کی جائیں ۔