عبد العلیم خان آف شور کمپنی معاملے پر نیب لاہور میں پیش،

2گھنٹے سے زائد تک پوچھ کچھ کمپنی 2006 میں بنی ، جسکے بعد تمام ٹیکس ریٹرز میں یہ کمپنی موجود ہے، کمپنی کے نام پر 4 پراپرٹیز ڈکلیئر کی گئی ہیں، نیب کو مکمل تعاون کا یقین دلایا ہے ‘کسی دستاویز کی ضرورت پڑی پیش کردی جائے گی‘عبد العلیم خان کی میڈیا سے گفتگو

پیر 29 جنوری 2018 16:46

عبد العلیم خان آف شور کمپنی معاملے پر نیب لاہور میں پیش،
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 29 جنوری2018ء) تحر یک انصاف سنٹر ل پنجاب کے صدر عبد العلیم خان کی آف شور کمپنی کے معاملے پر نیب میں پیشی جبکہ ان سی2گھنٹے سے زائد تک پوچھ کچھ کی گئی ‘دوبارہ بھی بلائے جانے کا امکان جبکہ عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ انہیں نیب نے جس کمپنی کی تحقیقات کیلئے بلایا وہ پہلے بھی 4 نیوز کانفرنسز کے دوران اس کے بارے میں عوام کو آگاہ کرچکے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق تحر یک انصاف سنٹر ل پنجاب کے صدر عبدالعلیم خان نیب لاہور میں پیش ہوئے جہاں ان سے انکی بیرون ملک موجود آف شور کمپنی کے حوالے سے پوچھ کچھ کی گئی جبکہ نیب میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو میں عبدالعلیم خان نے کہا کہ ان کی جس آف شور کمپنی کی تحقیقات کیلئے نیب نے انہیں طلب کیا گیا اس کا نام پاناما میں شامل نہیں تھا ، یہ کمپنی پہلے سے ہی ڈکلیئرڈ ہے میں نے نواز شریف کے مجھے کیوں نکالا کی طرح نیب سے پوچھا کہ مجھے کیوں بلایا تو انہوں نے مجھے اچھی سی چائے پلائی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ نیب کی جانب سے ان سے جو بھی سوال کیے گئے ان کے جوابات دے دیے اور متعلقہ دستاویزات فراہم کیں ۔ جس کمپنی کے بارے میں نیب نے سوال کیے اس کے بارے میں پہلے بھی بہت بار عوامی سطح پر بتا یا جا چکا ہے۔ یہ کمپنی 2006 میں بنی ، 2006 کے بعد تمام ٹیکس ریٹرز میں یہ کمپنی موجود ہے، اس کمپنی کے نام پر 4 پراپرٹیز ہیں جو ڈکلیئر کی گئی ہیں نیب کو مکمل تعاون کا یقین دلایا ہے اور کہا ہے کہ جس وقت بھی کسی دستاویز کی ضرورت پڑے گی وہ پیش کردی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ میں شہبا زشر یف سے پوچھتاہوں کہ کیسے پنجاب حکومت کی200ایکڑز زمین پیراگون سٹی کو دی گئی ہے میں سب کے سامنے کہتاہوں کہ مجھ پر ایک روپے کی بھی کر پشن ثابت ہوجائے تو مجھے ہتھکڑی لگا دی جائے میں10سالوں سے حکومت کے نشانے پر ہوں مگر آج تک میرے خلاف کوئی کر پشن ثابت نہیں ہوئی اورمیری جس آف شور کمپنی کی بات کی جارہی ہے اس کا پانامہ کیس میں کوئی ذکر نہیں ۔