صوبے صیح معنوں میں بااختیار ہوکر ہی معاشی و سماجی طور پر ترقی کی منازل طے کرسکتے ہیں ،ہزارہ ڈیموکریٹک

اتوار 28 جنوری 2018 21:35

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 28 جنوری2018ء)ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنماؤں اور دانشوروں نے مک سے انتہا پسندی کے خاتمہ کیلئے اٹھارویں آئینی ترمیم کے تحت صوبوں کو اختیارات کی عملی منتقلی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت بھی کئی ایسے اختیارات مرکز نے اپنے پاس رکھے ہیں جو اگر صوبوں کو منتقل ہوجائے تو صوبے درست معنوں میں بااختیار ہوکر معاشی اور سماجی طور پر خوشحالی و ترقی کے منازل کی طرف گامزن ہوسکتے ہیں۔

اس وقت اگر صوبائی حکومت چاہئے تو اپنے اختیارات کے حصول کیلئے مرکزی حکومت سے بامعنی مذاکرات کرکے صوبے کے عوام کو اٹھارویں ترمیم کے فوائد سے فائدہ پہنچا سکتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین عبدالخالق ہزارہ،مرکزی سیکریٹری جنرل احمد علی کوہزاد،عزیز اللہ ہزارہ،ناظر لطیف، دانشوروں پروفیسر رحیم چنگیزی،محمد علی تورانی اور سعادت نے ہزارہ اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے زیر اہتمام شہید چیئرمین حسین علی یوسفی کے نویں برسی کی مناسبت سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ 35000کے قریب آسامیاں خالی ہے جبکہ صوبے میں لاکھوں کی تعداد میں نوجوان بیروزگاری کی وجہ سے اذیت ناک زندگی گزارنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔سابقہ حکومت کی نااھلی اور اقرباء پروری کی وجہ سے مستحق نوجوانوں کو روزگار فراہم نہیں کیا گیا جبکہ اقرباء پروری،سفارش اور سیاسی بنیادوں پر جن لوگوں کو نوکریاں دی گئی ان سے کسی طرح توقع نہیں کی جاسکتی کہ وہ صوبے کی خوشحالی و ترقی کے سلسلے میں کسی طرح کا کردار ادا کرسکیں۔

یہ انتہائی افسوس ناک عمل ہے کہ پوری حکومت کی توجہ اقرباء پروری اور کرپشن کی طرف مبذول رہی اسی صورتحال کے نتیجے میں حکومت اندرونی طور پر کمزور ہوکر عدم اعتماد کے ذریعے ہٹا دی گئی۔مقررین نے کہاکہ سابقہ حکومت نے کرپشن کی انتہا کردی تحریک عدم اعتماد و جمع جاری کی گئی اس سے واضح ہواکہ حکومت کو اپنی کارکردگی کا درست طور پر علم تھا اور انہیں یقین تھا کہ یہ تحریک ہر صورت میں کامیابی سے ہمکار ہوگی۔

یہی وجہ تھی کہ اربوں روپے ایگزیٹیو آرڈر کے تحت مخصوص لوگوں کو جاری کیا گیا۔صوبے کو کونسل و قوم پرستی کے نام پر جس طرح لوٹ گیا ہے اس پر صوبے کے عوام کسی صورت ذمہ دار عناصر اور جماعتوں کو معاف نہیں کریگی یہ اسی طرح کا جرم ہے جس طرح 2013کے انتخابات میں دھاندلی اور عوام کے رائے پر شب خون مارکر غیر منتخب افراد کو عوام پر مسلط کیا گیا۔اس بڑی کرپشن کا کھوج لگانا نیب اور کرپشن ختم کرنیوالے اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کے وسائل کو مال غنیمت سمجھ کر لوٹنے والے کا احتساب کرکے شفافیت قائم کرنے کیلئے اپنی ذمہ داریاں ادا کریں۔

رہنماؤں نے کہا نے کہاکہ سرکاری ادارے عوام کی خدمت کیلئے بنائے گئے ہیں جس طرح سالانہ کھربوں روپے عوام سے مختلف امور میں ٹیکس وصول کرکے ان اداروں کے ملازمین کو تنخواہیں اور دیگر مراعات دی جاتی ہے اسکے بدلے میں یہ ادارے پابند ہیں کہ عوام کی خدمت اور اپنے فرائض کی ادائیگی کے سلسلے میں مخلصانہ کردارادا کریں۔مگر ہمارے ملک کے ادارے ان تمام حقائق سے آگاہ ہوکر بھی انجان بنتے ہیں کہ انکا کام عوام کی خدمت کرنا ہے۔

یہاں ایک حاکم حکومت اور دوسرے حاکم سرکاری ملازمین بن گئے ہیں جو اپنی ذمہ داری بھی عوام پر احسان کرکے ادا کرتے ہیں اس قسم کے رویے کو بدلنے کی ضرورت ہے۔اس وقت ہزارہ قوم کے ہزاروں مرد و خواتین کے شناختی کارڈ بلاوجہ بلاک کیا گیا ہے جبکہ انتخابات 2018سر پر ہے مگر نادرا کسی طرح اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے تیار نہیں۔اگر انتخابات 2018میں بلاک شدہ مرد و خواتین اپنے ووٹوں کا استعمال نہ کرسکیںتو حقیقی نمائندوں کا انتخاب پھر سے ایک خواب بن کر رہ جائیگا۔

ہزارہ قوم کی مشکل یہی رہی ہے کہ انہیں ہر مرتبہ ایک طالع آزما کے حوالے کیا جاتاہے جو آنکھوں سے نابینا اور کانوں سے گونگا ہوتاہے انہیں ہزارہ قوم کے مشکلات نہ دکھائی دیتاہے نہ سنائی دیاہے۔ہزاروں شناختی کارڈز کا بلاک ختم کرنے کیلئے ایک متحرک عملی اور درست سیاسی قیادت کی ضرورت ہے جو اس وقت اسمبلی میں موجود نہیں۔ہمیں یہ امید بھی نہیں کی دھاندلی اور دھوکا دہی کے ذریعے کامیابی حاصل کرنے والا شخص ہزارہ قوم کیلئے آواز بلند کرکے قوم کو انکے حقوق کی فراہمی کے سلسلے میں کسی طرح کا کردارادا کریں گے۔

اور نہ ہی ہزاروں شناختی کارڈ کا بلاک ختم کرنے کی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے بلوچستان کے شہریوں کے آئینی و قانونی حق کا دفاع کرنے میں کسی طرح کا دلچسپی لیں گے۔مقررین نے شہید چیئرمین حسین علی یوسفی کو انکے سیاسی،سماجی،قومی،ادبی اور ثقافتی خدمات پر شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاکہ شہید یوسفی نے ہزارہ طلباء کو HSFکے پلیٹ فارم پر منظم کرکے ہزارہ قوم کو سیاسی طور پر بیدا ر کرتے ہیں زمانہ طالبعلمی سے ہی دلچسپی لی۔شہید یوسفی اس وقت ہزارہ قوم کے تمام شعبوں میں مثال کی حیثیت رکھتے ہیں جن پر بجا طور پر فخر کیا جاسکتاہے انہوں نے انکے نقش قدم پر چلنے کا عہد کیا۔