ترک فوج کی کردوں کے خلاف کارروائی، امریکا کو باز رہنے کا انتباہ

شمالی علاقے عفرین میں وائے پی جی کے خلاف فوجی آپریشن میں توسیع ہوسکتی ہیں،رجب طیب اردگان امریکا کیلئے ضروری ہے کہ وہ شمالی علاقے سے پسپائی اختیار کرلے جہاں واشنگٹن کی عسکری معاونت موجود ہے،ترک وزیر خارجہ

اتوار 28 جنوری 2018 21:21

ترک فوج کی کردوں کے خلاف کارروائی، امریکا کو باز رہنے کا انتباہ
ْانقرہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 28 جنوری2018ء) ترکی نے امریکا پر زور دیا ہے کہ وہ شام کے شمالی علاقے عفرین میں کردش پیپلز پروٹیکشن یونٹ (وائی پی جی) ملیشیا کی پشت پناہی سے باز آجائے اور فوجیوں کی پسپائی کا فیصلہ کرے۔اس سے قبل واشنگٹن نے انقرہ کو خبردار کرتے ہوئے کردش ملیشیا کے خلاف فوجی آپریشن بند کرنے کا کہا تھا۔واضح رہے کہ ترکی نے شامی کردش ملیشیا تنظیم کے خلاف 20 جنوری کو شاخِ زیتون نامی فوجی آپریشن شروع کیا تھا جس کے تحت شامی اپوزیشن گرہوں کو زمینی و فضائی عسکری معاونت دی گئی تھی۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس حوالے سے ترکی کے وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکا کے لیے ضروری ہے کہ وہ شمالی علاقے سے پسپائی اختیار کرلے جہاں واشنگٹن کی عسکری معاونت موجود ہے۔

(جاری ہے)

ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے دھمکی دی کہ شمالی علاقے عفرین میں وائے پی جی کے خلاف فوجی آپریشن میں توسیع ہوسکتی ہیں۔خیال رہے کہ ترکی کی جانب سے عفرین میں عسکری طاقت کے استعمال کے بعد سے واشنگٹن سمیت نیٹو کے تعلقات کشیدہ ہوگئے ہیں، وائی پی جی شام میں دہشت گرد تنظیم دولت اسلامیہ (داعش) کے خلاف جنگ میں نیٹو کے رکن امریکا کی اتحادی رہی ہے اور شام میں ان کے مضبوط گڑھ کو ختم کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔

دوسری جانب امریکا نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ عفرین میں لڑائی سے کالعدم تنظیم داعش کو تقویت ملے گی۔اس ضمن میں خیال رہے کہ امریکی ایحادی شامی ڈیموکریٹ فورسز اور کردش نے 2016 میں منجیب پر داعش سے دوبارہ قبضہ حاصل کرلیا تھا۔ترکی کے صدارتی دفتر کے مطابق امریکی قومی سلامتی کے مشیر ایچ آر میک ماسٹر نے اردگان کے ترجمان ابراہیم کالین سے فون پر تصدیق کی ہے کہ واشنگٹن وائے پی جی کو ہتھیار کی فراہمی روک دے گا۔

استنبول میں منعقد ایک تقریب میں طیب اردگان نے کہا کہ خدا کی رضا سے دہشت گردوں کو کچل کر رکھ دیں گے۔ترکی کے وزیراعظم علی یلدرم نے فوجی آپریشن کو ضروری قرار دے کر تنقید کا جواب دیا تھا۔رواں مہینے کے آغاز میں امریکی قیادت میں داعش کے خلاف لڑنے والی تنظیم وائے پی جی نے کہا تھا کہ اس نے شام کی شمالی سرحدوں پر 30 ہزار بارڈ سیکیورٹی اہلکار تعینات کیے ہیں۔

امریکا میں قومی سلامتی کے مشیر میک ماسٹر اور کلین نے خدشات اور تحفظات کو دور کرنے کے لیے دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے پر اتفاق پر زور دیا۔دونوں سینئر رہنماں کے درمیان فون پر ہونے والی گفتگو سے قبل طیب اردگان اور امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مابین سخت جملوں کا تبادلہ ہوا تھا، جس کے بعد وائٹ ہاس نے ایک اعلامیہ جاری کیا جس میں طیب اردگان پر زور دے کر کہا گیا کہ وہ فوجی آپریشن کو محدود کرلے لیکن ترک حکام نے واضح جواب دیا کہ امریکا کی جانب سے کی جانے والی بات حقیقت کے منافی ہے۔

متعلقہ عنوان :