عزیزآباد میںپی ایس پی کارکنان کے اجلاس نے الیکشن میں کامیابی کا اعلان کردیا

الیکشن میں کامیابی کے بعد کراچی کو روشنیوں کا شہر بنادیں گے، کرپشن میں ڈوبے موجودہ نام نہاد عوامی نمائندوں کا عنقریب احتساب ہوگا،مصطفی کمال

اتوار 28 جنوری 2018 19:50

�راچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 جنوری2018ء) گزشتہ شب عزیز آباد میں پاک سر زمین پارٹی کے فیڈرل بی ایریا کے کارکنان کے اجلاس کا انعقاد کیا گیا جس میں چیئرمین سید مصطفیٰ کمال، صدر انیس قائم خانی، صدر کراچی ڈویژن آصف حسنین سمیت دیگر مرکزی رہنماؤں نے شرکت کی۔ اس موقع پر سید مصطفیٰ کمال نے پارٹی کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مہاجر قوم لسانیت کی سیاست کو مسترد کر چکے ہیں اب صرف مسائل کی بنیاد پر سیاست ہو گی۔

مجھے مہاجر ہونے پر فخر ہے لیکن اس بنیاد پر فیصلے نہیں کر سکتے، مہاجر ہونا ہماری دنیاوی شناخت ہے، مرنے کے بعد مسلمان کی حیثیت سے دفنائے جائیں گے، مہاجر سیاست سے کچھ حاصل نہیں ہوا تمام قومیتوں سے دور ہو گئے، اپنے ہی شہر میں لیاری، چکرا گوٹھ اور کٹی پہاڑی جیسے کئی علاقوں میں نہیں جا سکتے تھے۔

(جاری ہے)

مہاجروں کے راستے کے کانٹے چننے آیا ہوں نہ کہ مزید بڑھانے۔

پہلے روز سے اپنے نظریے کی سچائی پر قائم ہوں اور آخری دم تک رہوں گا۔ اگر ایک مہاجر بھی ساتھ کھڑا نہ ہو تو میں اپنی بات تبدیل نہیں کروں گا بلکہ یہی دعوت دوں گا کہ یہی مہاجروں کی فلاح کا راستہ ہے۔ مہاجروں کا سب سے زیادہ نقصان ہی مہاجروں کے نام نہاد ٹھیکیداروں نے کیا ہے۔ پاک سر زمین پارٹی کا ہر کارکن ظلم کے خلاف کھڑا ہوا ہے جس پر کارکنوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔

پی ایس پی کے کارکنان اس قافلے کا حصہ ہیں جس نے وقت کے فرعونوں کے خلاف آواز لگائی ہماری کامیابی یہ نہیں کہ ایم این ایز اور ایم پی ایز بنا لیں بلکہ ظلم کے خلاف جدوجہد ہی ہماری کامیابی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہم سے اپنی مخلوق کی بہتری کا کام لے۔ سب ہم پوچھتے تھے کہ خیابان سحر سے کیسے نکلو گے آج میرے رب کی شان دیکھیں کہ یہاں عزیز آباد میں ہزاروں کارکنان کا اجلاس ہے اور جس کے ڈر سے مجھ سے پوچھتے تھے کہ کیسے نکلو گے وہ خود عبرت کا نشان بن چکا ہے۔

آج اس کی سب سے بڑی خبر یہ ہے کہ کسی نے چہرہ چھپا کر شہر کی کسی دیوار پر سالگرہ مبارک لکھ دیا اور آج ہم خیابان سحر سے نکل کر ہر گھر کے اندر موجود ہیں۔ آئندہ انتخابات میں ڈالفن کے نشان کے ساتھ بھرپور حصہ لیں گے۔ انہوں نے سوال کیا کہ جو لوگ آج اس شہر کے منتخب نمائندے ہیں وہ آئندہ انتخابات میں کس منہ سے عوام کے پاس جائیں گی جس گھر کا دروازہ ووٹ مانگنے کے لیے کھٹکھٹائیں گے اس گھر میں پانی نہیں آتا ہوگا اور سیوریج کا پانی جاتا نہیں ہوگا۔

کیا موجودہ حکمران کچرے کے ڈھیر پر کھڑے ہو کر عوام سے ووٹ مانگیں گی کیا صرف اس لیے کراچی کے لوگ ووٹ دیں کہ ان کے نام کے ساتھ مہاجر لگا ہی کیا اپنے پاس آنے والے سندھی، پنجابی، بلوچی اور پختون بھائیوں کو واپس بھیج دوں تاکہ پھر وہ جا کر کسی اور جماعت میں شامل ہو جائیں اور ہمارے لیے نفرت دل میں لے کر جائیں کیا یہ کہیں کہ مہاجروں کے گھروں کے آگے سے کچرا اٹھائیں اور مہاجروں کے گھروں میں پانی دیں کیا پانی گھر میں جانے سے پہلے پوچھے گا کہ اندر مہاجر ہے یا کوئی اور انہوں نے کہا کہ آپس میں لوگوں میں تفریق پیدا نہیں کروں گا یہی سندھی، پنجابی، پختون، بلوچ اور مہاجر سب کی فلاح کا راستہ ہے۔

کارکنان اپنے ضمیر میں جھانکیں اور خود اپنا احتساب کریں۔ کارکنان آپس میں محبتیں بڑھائیں اور اللہ کو راضی کریں نفرتوں کا خاتمہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ سیاستدان اور سیاسی لوگوں کو بھی مر کے اللہ کے حضور پیش ہونا ہے۔ ایمان رکھتا ہوں اللہ ہمارا مالک ہے اسی کے ہاتھ میں زندگی، موت، عزت، ذلت اور رزق دینا ہے۔ ہمیں سوچنا ہوگا کہ ہم اس اللہ سے مانگیں یا دنیاوی خداؤں کے آگے ہاتھ پھیلائیں۔

جب تک دنیاوی خدا سے ڈر رہے تھے ہم بھی جی بھائی جی بھائی کہتے تھے۔ جس دن اللہ کا ڈر دل میں آگیا تو دنیاوی خدا کو ٹھوکر مار کر چلے گئے اور ایسے ہی کسی دن اللہ نے یہ بات دل میں ڈالی کہ اس کی یہ رحمت اس لیے نہیں کی کہ میں دبئی میں پر سکون زندگی بسر کروں۔ یہاں بچے مر رہے تھے، مائیں اپنے بچوں کو دفنا رہی تھیں۔ سب جانتے ہوئے خاموش رہتے تو آخرت میں سوال ہوتا کہ سچ جاننے کے بعد سب کے سامنے کیوں نہیں رکھا انہوں نے کہا کہ صرف اللہ پر توکل کر کے 3 مارچ کو واپس آئے اور سچ کہا۔

ایمان ہے کہ اس وجہ سے مرنے کے بعد کامیاب ہو جاؤں گا۔ اب کارکنان بھی دنیاوی خداؤں کو ٹھوکر مار دیں اور اپنے حقیقی رب کا خوف رکھتے ہوئے آئندہ کبھی کوئی غلط کام نہیں کریں۔ الطاف حسین کے لیے زندگی وقف کردی تھی لیکن وہ کبھی کسی سے خوش نہیں ہوا۔ اب کسی دنیاوی خدا سے نہیں ڈرتا، نہ کسی کے لیے کبھی کوئی غلط کام کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ ہزاروں کا مجمع نہیں بلکہ خوفِ خدا رکھنے والے چند کارکنان کا ساتھ چاہیے۔

میں نے کبھی کسی کو نہیں کہا کہ پی ایس پی میں آنے پر کسی قسم کا کوئی فائدہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی کسی ذاتی مفاد کے لیے آیا ہے تو پاک سر زمین پارٹی اس کی جگہ نہیں ایسے کارکنان سے مؤدبانہ اپیل کروں گا کہ وہ کہیں اور چلے جائیں اگر یماری نیت ٹھیک نہیں ہو گی تو ایم این ایز اور ایم پی ایز رکھ کر بھی کسی کا بھلا نہیں کر پائیں گے۔ اس شہر میں معصوم بچے، بچیاں اور خواتین محفوظ نہیں ہیں جبکہ سب علاقوں میں ایم این ایز اور ایم پی ایز سمیت عوامی نمائندے موجود ہیں اس کے باوجود حالات خراب ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سالانہ 53 ہزار یعنی روزانہ 142 بچے گندا پانی پینے کی وجہ سے مر رہے ہیں، جو روزانہ ایک اے پی ایس سانحہ کے برابر ہے۔ والدین مجبور ہیں کہ وہ اپنے بچوں کو روٹی دیں یا صاف پانی، مائیں اپنے ہاتھوں سے اپنے بچوں کو نلکوں کا زہریلا پانی دینے پر مجبور ہیں۔ کتنے والدین اپنے بچوں کو منرل واٹر پلا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آنے سے پہلے سوچا تھا کہ یہ اجلاس کسی ہال وغیرہ میں منعقد کیا گیا ہوگا لیکن فیڈرل بی ایریا کے کارکنان کی تعداد دیکھ کر لگتا ہے کہ انہیں چار دیواری میں بند کرنا نا ممکن ہے۔