رواں مالی سال300ارب ڈالر کی معیشت میں 18 ارب ڈالرکا اضافہ ہوگا، مفتاح اسماعیل

گیس کی قلت میں کمی میں درآمدایل این جی نے اہم کردار ادا کیا، مشیر خزانہ کا آئی کیپ میں خطاب

ہفتہ 27 جنوری 2018 21:37

رواں مالی سال300ارب ڈالر کی معیشت میں 18 ارب ڈالرکا اضافہ ہوگا، مفتاح ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 جنوری2018ء) وزیراعظم کے مشیربرائے خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ رواں مالی سال300ارب ڈالر کی معیشت میں 18 ارب ڈالرکا اضافہ ہوگا۔ گیس کی قلت میں کمی میں درآمدایل این جی نے اہم کردار ادا کیا۔ان خیالات کااظہار انہوں نے آئی کیپ میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پانچ ماہ کی مدت میں چند بڑے نوعیت کے معاشی اقدامات کریں گے۔

رواں مالی سال معاشی نمو کی شرح 6 فیصد رہے گی جو10 سال میں بلند ترین شرح ہے۔ رواں مالی سال300ارب ڈالر کی معیشت میں 18 ارب ڈالرکا اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ گیس کی قلت میں کمی میں درآمدایل این جی نے اہم کردار ادا کیا۔ملک بھر میں سڑکوں کا جال بچھایا جارہاہے۔گیس بجلی کی فراہمی کو یقینی بنارہے ہیں۔

(جاری ہے)

ان اقدامات سے ملکی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ تین سال لگاتار ایکسپورٹ میں کمی کے تناظر میں ڈالر کی قدر کوفکسڈ رکھنا بڑی غلطی رہی ہے۔ اس سال انتہائی ضروری ہے کہ بجٹ خسارے کو کم کیا جائے۔رواں مالی سال بجٹ خسارہ5 فیصد تک رکھنا انتہائی ضروری ہے۔ آئندہ مالی سال کے لیے عائد کردہ نئی ریگولیٹری ختم کردی جائیں گی۔ ایف بی آر کے وصول شدہ ریونیو کا60 فیصد صوبوں کو فراہم کردیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسی کو نہیں پتہ روپے کے مقابلے ڈالر کا کیا ریٹ ہونا چائیے لہذا مارکیٹ کو فیصلہ کرنے دیا جانا چاہیے ڈالر کا کیا ریٹ ہو،انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال چار ہزار ارب روپے کے محاصل کا ہدف پورا کرلیں گے۔اگر ایف بی آر نے چھ ہزار ارب روپے جمع کرلئے تب بھی بارہ سو ارب روپے کا خسارہ ہوگا۔جو جی ڈی پی کا چار فیصد بنتا ہے ۔معیشت کودستاویزی کررہے ہیں جسے ایمنسٹی کہا جارہا ہے ۔

ملک میں مستقل ایمنسٹی اسکیم جاری ہے۔ ایمنسٹی اسکیم متعارف کرنے سے قبل چور دروازے بند کرنے ہوں گے۔چور دروازے بند نہ ہوئے تو ایمنسٹی اسکیم بھی ناکام ہوجائے گی۔انہوں نے کہا کہ فروری تک برآمد کنندگان کے سیلزٹیکس ریفنڈز کی ادائیگیاں کردی جائیں گی۔ ملک میں 70 فیصد ریونیو ودہولڈنگ ٹیکس سے آتا ہے۔ودہولڈنگ ریجیم سے ہم ہٹ نہیں سکتے ہیں۔

پالیسیاں مرتب کرنے اور ریونیو کی وصولیوں کو علیحدہ کرنا ہوگا۔میں تبدیلی نہیں لایا تبدیلی کہیں اور ہونے جارہی ہے۔جوتبدیلی کی بات کرتے تھے وہ آج کل شادی میں لگے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ اسطرح کا ہے کہ وفاقی بجٹ کھبی خسارے سے نہیں نکل سکتا ہے۔ ٹیکس کی بنیاد کوبڑھانے کے لیے انفرادی ٹیکس ریٹ کم کریں گے۔ٹیکس ریٹ کم کرنے کیلئے حساب کتاب جاری ہے۔

متعلقہ عنوان :