پشاور میں اکادمی ادبیات کے دفتر کا قیام معاشرتی رویوں کو بدلنے کی طرف عملی قدم ہے، اقبال ظفرجھگڑا

حکومت نے اہل قلم کی سرپرستی کے لئے عملی کام کیا، پشاورکے بعد اراضی ملتے ہی فاٹا میںبارہ کروڑ سے اکادمی کی عمارت تعمیرہوگی، عرفان صدیقی گورنر خیبرپختونخوا نے مشیر وزیراعظم کے ہمراہ اکادمی ادبیات پشاور کے دفتر کا سنگ بنیاد رکھ دیا ، چھ کروڑ لاگت آئیگی

ہفتہ 27 جنوری 2018 21:28

پشاور میں اکادمی ادبیات کے دفتر کا قیام معاشرتی رویوں کو بدلنے کی طرف ..
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 جنوری2018ء) خیبرپختونخواہ کے گورنر انجینئر اقبال ظفرجھگڑا نے کہا ہے کہ علم وادب کے فروغ سے ہی سوچ میں مثبت تبدیلی لائی جاسکتی ہے۔ پشاور میں اکادمی ادبیات کے دفتر کا قیام معاشرتی رویوں کو بدلنے کی طرف عملی قدم ہے۔ قبائلی علاقوں میں اہل علم وفن کی سرپرستی کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ وہ قومی تاریخ وادبی ورثہ ڈویڑن کے زیرانتظام اکادمی ادبیات پشاور کے دفتر کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔

گورنر خیبرپختونخوا اقبال ظفرجھگڑا کے ہمراہ مشیر وزیراعظم برائے قومی تاریخ وادبی ورثہ عرفان صدیقی نے حیات آباد میں دوکنال اراضی پر تعمیر ہونے والے اس دفتر کا سنگ بنیاد رکھا۔ گورنر خیبرپختونخوا نے کہا کہ عرفان صدیقی بذات خود اہل علم ودانش کے قبیلے سے ہیں۔

(جاری ہے)

قومی تاریخ وادبی ورثہ کی وزارت جب سے ان کو تفویض ہوئی ہے، علمی وادبی ادارے متحرک اور فعال ہوئے ہیں جو ایک خوش آئند امر ہے۔

انہوں نے بیالیس سال بعد اکادمی ادبیات کا دائرہ ملک کے دوردراز علاقوں تک پھیلانے کے منصوبہ کو سراہتے ہوئے کہاکہ علم کی پیاس بجھانے سے ہی رویوں سے لگائی گئی آگ بجھائی جاسکتی ہے۔ مشیر وزیراعظم عرفان صدیقی نے علم وادب کے فروغ کو کارخیر قرار دیتے ہوئے کہاکہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے اہل قلم کی سرپرستی اور پزیرائی کے لئے عملی کام کردکھایا ہے۔

اہل قلم کا حق ادانہ کرنے والی قوم ذہنی اعتبار سے پیچھے رہ جاتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پشاور میں چھ کروڑ روپے کی لاگت سے اکادمی ادبیات کا دفتر تعمیر ہورہا ہے۔ فاٹا میں اہل قلم کے لئے دفتر کے قیام کے لئے بارہ کروڑ روپے کی خطیر رقم منظورہوچکی ہے۔ اراضی ملتے ہی فاٹا میں عمارت کی تعمیر شروع ہوجائے گی۔ انہوں نے کہاکہ بیالیس سال میں اکادمی کی وسعت اور اہل قلم کے لئے کچھ نہ کیاگیا۔

اکادمی کے یہ دفاتر علمی، ادبی اور تہذیبی مراکز بنیں گے۔علم وادب کی سوچ پروان چڑھانے کا سرچشمہ ثابت ہوں گے۔ عرفان صدیقی نے کہاکہ مستحق اہل قلم کا ماہانہ وظیفہ سات ہزار سے بڑھا کر تیرہ ہزار کردیا ہے جبکہ وظائف کی تعداد450لکھاریوں سے بڑھا کر 900 کردی ہے۔ لکھاریوں کی حوصلہ افزائی کے لئے مختلف زبانوں میں لکھی گئی کتب پر دئیے جانے والے ایوارڈز کی تعدادگیارہ سے بڑھاکربیس کی گئی۔

اہل قلم کی انشورنس کی رقم بھی دوگنا کی گئی۔ تخلیقی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے کے لئے اہل قلم کی نگارشات کی سرکاری خرچ پر اشاعت کا بھی بندوبست کیاگیا ہے۔ عرفان صدیقی نے کہاکہ وفاقی حکومت اہل علم ودانش کی سرپرستی کے لئے تمام ممکن اقدامات اٹھارہی ہے۔علم وادب سے وابستہ افراد کی مدد کے لئے پچاس کروڑ روپے سے انڈا?منٹ فنڈپہلے ہی قائم ہوچکا ہے۔ تقریب میں قومی تاریخ وادبی ورثہ ڈویڑن کے وفاقی سیکریٹری انجینئر عامر حسن، اکادمی ادبیات پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر قاسم بھگیو، جوائنٹ سیکریٹری کیپٹن (ر) عبدالمجید نیازی کے علاوہ بڑی تعداد میں ادیبوں، دانشوروں اور اہل قلم شریک ہوئے۔