نقیب محسود قتل کیس میں راؤانوار کا ایک اور جھوٹ سامنے آگیا

تحقیقاتی کمیٹی کی فرانزک رپورٹ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جمع کرادی گئی ، لرزہ خیز انکشافات جس روز نقیب محسود کا جعلی مقابلے میں قتل کیا گیا اس روز راؤانوار جائے وقوع پر موجود تھے اور اپنے دیگر ساتھیوں سے رابطے میں تھے پولیس مقابلے کے دورانیے میں راؤ انوار کے علاوہ 8 دست راست بھی ان کے ساتھ تھے، موبائل فون فرانزک اور سی ڈی آر میں راؤ انوار کا ان افسران اور اہلکاروں سے لمحہ با لمحہ رابطہ ثابت ہوا اور یہ تمام افراد ہروقت ایک دوسرے کیساتھ پائے گئے، رپورٹ

ہفتہ 27 جنوری 2018 20:51

نقیب محسود قتل کیس میں راؤانوار کا ایک اور جھوٹ سامنے آگیا
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 جنوری2018ء) نقیب محسود قتل کیس میں راؤانوار کا ایک اور جھوٹ سامنے آگیا ہے ،تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ نے جعلی مقابلے میں نقیب محسود کی ہلاکت پر ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثناء اللہ عباسی کی سربراہی میں بنائی گئی تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی کی فرانزک رپورٹ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جمع کرادی ہے ۔

رپورٹ میں لرزہ خیز انکشافات کئے گئے ہیں ۔رپورٹ کے مطابق جس روز نقیب محسود کا جعلی مقابلے میں قتل کیا گیا اس روز راؤانوار جائے وقوع پر موجود تھے اور اپنے دیگر ساتھیوں سے رابطے میں تھے ،رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ راؤ انوار اور ان کے دیگر انتہائی قریبی ساتھیوں کے موبائل فون نمبرز کے فرانزک اور کال ڈیٹیل ریکارڈ (سی ڈی آر) کیے گئے جس میں ثابت ہوا ہے کہ مقابلے میں شامل پولیس اہلکار و افسران ہر وقت راؤ انوار کے ساتھ پائے گئے۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق نقیب اللہ کو تین جنوری کو ابوالحسن اصفہانی روڈ کے قریب سے حراست میں لیا گیاتھا ۔نقیب اللہ کا موبائل فون 4 جنوری کو بند ہوا۔نقیب کو حراست میں لینے والے پولیس اہلکاروں کا سی ڈی آر بھی اسی علاقے سے ملا۔پولیس رپورٹ کے مطابق نقیب اللہ محسود کے فون فرانزک سے ثابت ہوا ہے کہ مقابلہ جعلی تھا،نقیب کے موبائل کے ڈیٹا ریکارڈ سے نقیب کے زیرحراست ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔

نقیب محسود کو جس جعلی پولیس مقابلے میں قتل کیاگیا اس مقابلے کے وقت معطل ایس ایس پی ملیر راؤانوار اپنے دیگر 8پولیس افسران و اہلکاروں کے ہمارے جائے وقوع پر موجود تھے۔سی ڈی آر میں یہ بات ثابت ہوئی ہیکہ پولیس مقابلے کے دورانیے میں راؤ انوار کے علاوہ 8 دست راست بھی ان کے ساتھ تھے۔۔ موبائل فون فرانزک اور سی ڈی آر میں راؤ انوار کا ان افسران اور اہلکاروں سے لمحہ با لمحہ رابطہ ثابت ہوا اور یہ تمام افراد ہروقت ایک دوسرے کیساتھ پائے گئے۔

واضح رہے کہ راؤانوار نے دعویٰ کیا تھا کہ شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلہ جس میں نقیب محسود سمیت 4افراد مارے گئے تھے وہ مقابلہ انہوں نے نہیں کیا بلکہ وہ اس وقت جائے وقوع پر موجود ہی نہیں تھا،راؤانوار نے ایس ایچ او امان اللہ مروت پر الزام لگایا تھا کہ یہ پولیس مقابلہ عرفان اللہ مروت نے کیا تھا۔