ہوسکتاہے عالمی طاقتیں اپنے مفادکودہشتگردی کیخلاف جنگ پرترجیح دیتی ہوں، بلاول بھٹو

دہشت گردی کیخلاف جنگ مودی یاٹرمپ کے لیے نہیں،اپنے لیے لڑرہے ہیں،ہمیں پاکستان میں انتہاپسندی،دہشتگردی سے خودلڑناہوگا،پاکستان اوربھارت کے درمیان مودی اورنوازشریف کے دوستانہ تعلقات نہیں ،سرکاری سطح پردوستانہ تعلقات ہونے چاہییں، انٹرویو

جمعہ 26 جنوری 2018 23:20

ہوسکتاہے عالمی طاقتیں اپنے مفادکودہشتگردی کیخلاف جنگ پرترجیح دیتی ..
ڈیووس(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 جنوری2018ء) چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹوزرداری نے کہا ہے کہ ہوسکتاہے عالمی طاقتیں اپنے مفادکودہشتگردی کیخلاف جنگ پرترجیح دیتی ہوں،دہشت گردی کیخلاف جنگ مودی یاٹرمپ کے لیے نہیں،اپنے لیے لڑرہے ہیں،ہمیں پاکستان میں انتہاپسندی،دہشتگردی سے خودلڑناہوگا،پاکستان اوربھارت کے درمیان مودی اورنوازشریف کے دوستانہ تعلقات نہیں ،سرکاری سطح پردوستانہ تعلقات ہونے چاہییں،جرمن نشریاتی ادارے کوانٹرویودیتے ہوئے بلاول بھٹوزرداری نیکہا کہ ہمیں انتہاپسند نظریات کوختم کرنیکی ضرورت ہے،دہشتگردی سے متعلق پاکستان کی تشویش کاحل سب کی ذمے داری ہے،انتہاپسندی،دہشت گردی کیخلاف کھلی بحث ہونی چاہیے،ہوسکتاہے عالمی طاقتیں اپنے مفادکودہشتگردی کیخلاف جنگ پرترجیح دیتی ہوں،انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 4سال تک وزیرخارجہ نہیں تھا،عالمی برادری تک دہشت گردی سے متعلق پاکستان کانقطہ نظرپیش کرنامشکل تھا،دہشتگردی کیخلاف جنگ مودی یاٹرمپ کے لیے نہیں،اپنے لیے لڑرہے ہیں،ہمیں پاکستان میں انتہاپسندی،دہشتگردی سے خودلڑناہوگا،دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے نیشنل ایکشن پلان کانفاذنہیں ہورہا،پاکستان میں دہشت گردی کیخلاف فوجی آپشنزکواستعمال کیاجارہاہے،انتہاپسندنظریات کے خاتمے کے لیے کچھ نہیں کیاجارہا،ان کاکہنا تھا کہ پاکستان اوربھارت کے درمیان سرکاری سطح پردوستانہ تعلقات ہونے چاہییں،مودی اورنوازشریف کے دوستانہ تعلقات سے سرکاری سطح پراچھے تعلقات نہیں ہوئے،بلاول بھتو نے کہا کہ نوازشریف پانامااسکینڈل سے بچنے کیلیے نظام کومشکل میں ڈال رہے تھے،سابق وزیراعظم نوازشریف کسی طریقے سے نظام تباہ کرناچاہتے تھے،جمہوریت کیلیے ضروری ہے کہ پارلیمنٹ اپنی مدت پوری کرے ،انتخابات جلدہوں یادیرسے،پیپلزپارٹی مکمل تیارہے،انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا نے جعلی خبروں کونئی زندگی دی،پروپیگنڈا،گمراہ کن،غلط اطلاعات سیاسی جنگ کا حصہ ہیں،جعلی خبروں کیخلاف لڑائی کے نام پرسینسرشپ پاکستان کے لیے خطرناک ہے،پاکستان ہی نہیں دنیابھرمیں آزادصحافت حملوں کی زدمیں ہے،پاکستان میں صحافیوں پرہونیوالے مظالم افسوسناک ہیں،اسلام آبادمیں صحافیوں پرحملوں سے غلط پیغام جاتاہے،