کشمیر ی عوام کو حقِ خود ارادیت کے علاوہ کوئی آپشن قبول نہیں ،ڈاکٹر خالد محمود

کشمیر امور کا ایک مستقل نائب وزیر خارجہ مقرر کیا جائے،کشمیری عوام پاکستان کی بقاء کی جنگ لڑ رہے ہیں ،میٹ دی پریس سے گفتگو

جمعہ 26 جنوری 2018 22:44

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 جنوری2018ء) جماعت اسلامی آزاد جموں وکشمیر کے امیر ڈاکٹر خالد محمود نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے لیے کشمیر امور کا ایک مستقل نائب وزیر خارجہ مقرر کیا جائے ،کشمیر کے عوام کو حقِ خود ارادیت کے علاوہ کوئی آپشن قبول نہیں ،کشمیری عوام پاکستان کی بقاء اور سلامتی کی جنگ لڑ رہے ہیں ۔

اسلام آباد میں بیٹھے حکمرانوں کی کمزوری کے سبب مسئلہ کشمیر اہمیت حاصل نہیں کرسکا ۔مودی سرکار کے ہاتھ کشمیریوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔ عالمی دنیا کو سمجھنا چاہیے کہ مسئلہ کشمیر کے حل سے ہی جنوبی ایشیاکے امن کی ضمانت دی جاسکتی ہے۔ کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے 26 جنوری تا 5فروری عشرہ یکجہتی کشمیر منایا جائے گا ۔

(جاری ہے)

کشمیری عوام تحریک آزادی اور جدوجہد پر کامل یقین رکھتے ہیں۔

ان خیا لات کا اظہارانہوں نے جمعہ کے روز کراچی پریس کلب کے پروگرام میٹ دی پریس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر پریس کلب کے صدر احمد خان ملک اور سیکریٹری مقصود یوسفی نے امیر جماعت آزاد جموں و کشمیر ڈاکٹر خالد محمود کو خوش آمدیدکہا۔قبل ازیں ڈاکٹر خالد محمو د نے پریس کلب کے نو منتخب عہدیداران سے ملاقات کی ،انہیں گلدستہ پیش کیا اور کامیابی پر مبارکباد دی ،اس مو قع پر آزاد جموں و کشمیر ضلع کراچی کے امیر سردار عبد الحمید دیگر عہدیداران راجہ صغیر،صابر عباسی،حاجی عبد الحسین ،جماعت اسلامی کراچی کے سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری اور دیگر بھی موجود تھے ۔

ڈاکٹر خالد محمود نے میٹ دی پریس سے خطاب کر تے ہوئے مزید کہا کہ کشمیر سے گزر کر جودریاؤں کاپانی پاکستان پہنچتا ہے اس میں کشمیریوں کا خون شامل ہے ۔ بھارت ڈیمز بنا کر پاکستان کی زمینوں کو خشک اور بنجر بنانا چاہتا ہے۔بین الاقوامی برادری کی ذمہ داری ہے کہ جس طرح مشرقی تیمور اور سوڈان کو آزادی دلائی گئی ہے اس طرح 70سال سے حل طلب مسئلے کشمیر کو بھی حل کرائے۔

جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتا تب تک کشمیری چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو جو زخم لگے ہے اس میں کشمیریوں کی آہ وبکا بھی شامل ہیں۔ڈاکٹر خالد محمود نے کہا کہ 1988 سے اب تک ڈیڑھ لاکھ سے زائد کشمیری جام شہادت نوش فرما چکے ہیں ۔کشمیریوں کو حق خود ارادیت نہ دینا جمہوریت کے منہ پر طمانچہ ہے۔ کشمیری تکمیل پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں ،اس جنگ میں اہل پاکستان کا حصہ اخلاقی و سفارتی محاذ کی صور ت میں ہے یہ سلسلہ جاری رہنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر کی بیٹے اور بیٹیاں پتھر ُاٹھا کہ سنگینوں کے زیر سائے برسر پیکار ہیں اور پاکستان کو اپنی منز ل قرار دے چکے ہیں۔ بیلٹ گنوں کے استعمال اور خواتین کی چوٹیاں کاٹنے سے کشمیریوں کے حوصلے پست نہیں کیے جاسکتے،کشمیری ہر صورت اپنا حق لے کر رہیں گے۔ بین الاقوامی برادری اگر امن کی ٹھیکیدار بنتی ہے تو مسئلہ کشمیر کی حوالے سے اقوام متحد ہ کی قرار دادوں پر بھی عمل درآمد کرائے۔

انہوں نے کہا کہ نریندر مودی بھارت میں نفرتیں بڑھا کر ہندوستا ن کی بربادی کاسامان پیدا کررہا ہے ۔ اگر ہم اپنی کمزوریوں پر قابو پالیں تو مودی پاکستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ کشمیر میں ایک دن کے لیے بھی تحریک آزادی کی جدوجہد مانند نہیں پڑی۔ شہید برہان مظفر وانی اس تحریک کا نیا عنوان بنے ہیں۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستا ن کو کشمیر سے کوئی الگ نہ کرسکا ہے اور نہ مستقبل میں ممکن ہے۔

گلگت بلتستان کشمیر کاحصہ ہے اور رہے گا ۔یہ خطہ کشمیر کے ماتھے کاجھومرہے اگر اسے الگ کرنے کی کوشش کی گئی تو کشمیر ی عوام اس اقدام کے خلاف بھر پور مزاحمت کریں گے ہم چاہتے ہیں کہ گلگت بلتستان کو بھی حقوق دیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر اس لیے حل نہیں ہورہا کہ اس کے ذمہ داروں کو اس سے کوئی دلچسپی نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ جب بھی کرکٹ کا میچ ہوتا ہے تو کشمیری نوجوان پاکستانی جھنڈے لہراتے ہیں جس کے جواب میں انہیں لاشیں اٹھانا پڑتی ہے،انہوں نے کہا کہ 2001 میں 13 لاکھ کشمیری اپنے حق کے لیے کشمیر کی سڑکوں پر نکل گئے تھے اور ریاستی دہشتگردی ان کے راستے کی دیوار نہ بن سکی،امیر جماعت اسلامی آزاد جموں کشمیر نے کہا کہ بھارت کے سابق آرمی چیف اپنی حکومت پر یہ باور کرا چکے ہیں کہ کشمیر کا مسئلے ڈائیلاگ کے ذریعے سیاسی طور پر حل ہونا چاہیے ،بندوق کسی مسئلے کا حل نہیں۔

متعلقہ عنوان :