کراچی صنعتی علاقوں، بندرگاہ اور بڑی آبادی کے حوالے سے بہت اہمیت کا حامل شہر ہے، وزیراعلیٰ سندھ

آبادی اور گاڑیوں کی تعداد میں اضافے کے باعث شہر کی اہم سڑکوں پر ٹریفک جام اور دیگر مسائل پیدا ہو رہے ہیں

جمعہ 26 جنوری 2018 22:44

کراچی صنعتی علاقوں، بندرگاہ اور بڑی آبادی کے حوالے سے بہت اہمیت کا ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 جنوری2018ء) وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہاہے کہ کراچی صنعتی علاقوں، بندرگاہ اور بڑی آبادی کے حوالے سے بہت اہمیت کا حامل شہر ہے، لہذہ یہاں پر بڑے ایکسپریس وے اور سڑکوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے یہ بات وزیراعلی ہائوس میں پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ (پی پی پی) پالیسی بورڈ کے 24 ویں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔

اجلاس میں وزیر بلدیات جام خان شورو، چیف سیکریٹری سندھ رضوان میمن، چیئرمین پی اینڈ ڈی محمد وسیم، وزیراعلی سندھ کے پرنسپل سیکریٹری سہیل راجپوت اور بورڈ کے دیگر ممبران نے شرکت کی۔ وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ کراچی میں روزگار، کاروبار کے مواقع اور رہائشی سہولیات سمیت دیگر وسائل اور ذرائع موجود ہیں جو کہ یہ پورے ملک کے لوگوں کو یہ شہر فراہم کر رہا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ شہر کی آبادی موجودہ رپورٹ کے مطابق 16 ملین تک پہنچ گئی ہے، اس آبادی اور گاڑیوں کی تعداد میں اضافے کے باعث شہر کی اہم سڑکوں پر ٹریفک جام اور دیگر مسائل پیدا ہو رہے ہیں اور سڑکوں پر لوگوں کو پریشانی کا سامنہ ہے اور ٹریفک جام ہونے کے باعث فیول اور وقت کا ضایع ہونے کے ساتھ ساتھ مختلف آلودگی پیدا ہورہی ہے اور حادثات بھی ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ منصوبے کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے سندھ حکومت نے موٹروے کو شہر کے مرکز سے ملانے کے لئے کم فاصلے والا متبادل راستا تیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جوچار لائنوں پر مشتمل ہوگا اور یہ 38 کلومیٹر طویل ایکسپریس وے ملیر ندی کے ہینو چوک سے شروع ہوگا اور کاٹھوڑ کے قریب سپر ہائی وے (ایم نائن) تک ہوگا۔ صوبائی وزیر بلدیات نے کہا کہ تفصیلی اسٹڈی کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ملیر ایکسپریس وے پی پی پی موڈ کے تحت شروع کیا جائے گا، جس میں ڈزائن، تعمیر،چلانا، برقرار رکھنا اور منتقل کرنا شامل ہوگا۔

سید مراد علی شاہ نے کہا کہ منصوبے کی اہمیت کے تحت اسٹریٹجک ایکسپریس وے تعمیر کرنا ہے جس سے کراچی کے شمال میں معاشی سرگرمیوں میں اضافہ لایا جاسکے گا، بڑہتے ہوئے ٹریفک کے مسائل کو بھی کنٹرول کیا جائے سکے گا اور یہ منصوبہ شہر کے لئے اثاثہ ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ایکسپریس وے سے ٹریفک کو بندرگاہ اور صنعتی علاقوں کی جانب جانے کے لئے سدرن روٹ کے متبادل ہوگا۔

بورڈ نے منصوبے کی منظوری دیتے ہوئے پی پی پی یونٹ کو ہدایت کی کہ وہ پروجیکٹ کی ایکسپریشن آف انٹرسٹ کے کام کو شروع کیا جائے۔ اجلاس میں مزید ایک منصوبے جس پر غور کیا گیا وہ کراچی تھیم اینڈ سفاری پروجیکٹ تھا۔ وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ کو بتایا گیا کہ کے ایم سی کو موجودہ سفاری پارک کے ایریا پر کراچی تھیم اینڈ سفاری پارک کی ترقی کے لئے تجویز موصول ہوئی ہے۔

یہ منصوبہ بی او ٹی بنیادوں پر شروع کیا جائے گا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ایک اسٹیٹ آف آرٹ تھیم پارک جس میں 25 رائیڈس اور پرکشش ایریا، فیملی اینٹرٹینمنٹ سینٹر کے ساتھ فو کورٹ اور اضافی فیملی رائیڈس شامل ہونگی اور اس کے ساتھ ٹرمپولائن، کڈز ایریا اور تھری ڈی رائیڈ وغیرہ شامل ہونگی۔ اس کے علاوہ یہاں پر بزنس سینٹر بھی قائم کیا جائے گا جہاں پر سووینراور دیگر دکانیں ہونگی۔

سفاری پارک میں ایک پیٹ فارم آڈیٹوریم ہوگا جس میں اپنا اچھا وقت گذارنے کے لئے فیلمیز داخل ہو سکیں گی، اس کے ساتھ بچوں کی تفریح کے لئے بھی بہت کچھ ہوگا اور یہاں پر ایک کشادہ علاقہ بھی قائم کیا جائے گا جہاں پر سفاری رائیڈ کی سہولت میسر ہوگی اور اضافی 78 جانور خرید کئے جائیں گے اور ان کو موجودہ جانوروں کے ساتھ بغیر پنجروں کے والے ماحول میں رکھا جائے گا۔

سفاری پارک کا وزٹ کرنے والوں کو سفاری رائیڈ کی سہولت حاصل ہوگی جس دوران وہ جانوروں کااچھے طریقے سے مشاہدہ کر سکیں گے۔ پالیسی بورڈ نے فیصلہ کیا کہ اس منصوبے کو لوکل گورنمنٹ کی ٹیکنیکل کمیٹی ایوالوشن کو بھیجا جائے۔ صوبائی وزیر بلدیات جام خان شورو نے پالیسی بورڈ میں رانی باغ حیدرآباد کا منصوبہ پیش کیا، انہوں نے کہا کہ انکے ڈپارٹمنٹ نے رانی باغ حیدرآباد کی ری ڈزائننگ، اپ گریڈنگ اور ری اسٹریکچرنگ کے لئے کوشان ہے تاکہ اس کو شہر کی ایک اچھی تفریح گاہ بنایا جائے۔

جام خان شورو نے کہا کہ موجودہ زو 5 سے 7 ایکڑ رقبے پر پھلا ہوا ہے۔ یہاں پر مختلف جانور اور پرندے موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زو کو اسکی ایس او پی مطابق دیکھ بھال نہیں ہو رہی۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ زو کی صورتحال اور دیگر سہولیات اور سیاحوں کو اچھی طریقے سے فراہم نہیں ہورہی، اس لئے انکے محکمہ نے ان سہولیات کو بہتر بنانے اور ری ڈزائن کا پلان بنایا ہے جس کے تحت باغات، سواری، زو کے تفریحی علاقے، اوپن تھیٹر، سینیما، فوڈ آئوٹ لیٹس اور بچوں کیلئے کھیل کا ایریا پی پی پی موڈ کے تحٹ تیار کیا جائے گا۔

وزیر اعلی سندھ نے محکمہ بلدیات کو ہدایت کی کہ اس منصوبے کو پی پی پی یونٹ کی ٹیکنیکل کمیٹی کو اسمنٹ کے لئے بھیجا جائے جیسے آنے والے اجلاس میں اس پر غور کرنے کے لئے پالیسی بورڈ میں پیش کیا جاسکے۔

متعلقہ عنوان :