محنت دیانت کے ساتھ فرائض منصبی سر انجام دیئے جائیں تو کامیابی ملتی ہے، جسٹس منصور علی شاہ

لاہور ہائیکورٹ میں تعیناتی کے دوران بھائیوں اور ساتھیو ں سے جوپیار ملا وہ ناقابل فراموش ہے، عدلیہ کے روح کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے،ہمیں چاہیے کہ ہم لوگوں کیلئے مثال بنیں ، ہمارے رویئے ، کردار ، شخصیت اور کارکرگی سے جب لوگ مطمئن ہوں گے تب ہی ادارہ کھڑا ہوگا ، جستس منسور علی شاہ کا الوداعی تقریب سے خطاب

جمعہ 26 جنوری 2018 22:31

محنت دیانت کے ساتھ فرائض منصبی سر انجام دیئے جائیں تو کامیابی ملتی ..
راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 26 جنوری2018ء)چیف جسٹس لاہور ہائیکور ٹ جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ صدق دل، محنت ، دیانت اور عزم صمیم کے ساتھ فرائض منصبی سر انجام دیئے جائیں تو نہ صرف کامیابی حاصل ہوتی ہے بلکہ راستے کی سب رکاوٹیں بھی دور ہو جاتی ہیں اورمنزل ضرور حاصل ہوتی ہے۔چیف جسٹس کے طور پر اپنی بہترین صلاحیتوں کے ساتھ خدمات سر انجام دی ہیں ، اکیلا کچھ نہیں ہوں ، ساتھیوں نے ہر قدم پر مدد کی ، ہر ممکن ساتھ دیا اور اجتماعی کوششوں سے ایسے روڈ میپ پر آگے بڑھ سکے جس سے اصلاحات کے جامع پروگرام پرعملدرآمد ممکن ہو سکا ۔

انہوںنے ان خیالات کا اظہار لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ کے زیر اہتمام بینچ انتظامیہ کی طرف سے اپنے اعزاز میں منعقدہ الوداعی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

تقریب میں لاہور ہائیکورٹ کے ججزجسٹس خالد محمود ملک، جسٹس قاضی امین احمد، جسٹس راجہ شاہد محمود ، رجسٹرار ہائیکورٹ خورشید احمد رضوی، ایڈیشنل رجسٹرار ڈاکٹر عبدالناصر ، ایڈیشنل رجسٹرار عبدالحفیظ مرزا، ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ کے افسران اور سٹاف ممبران نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس لاہور ہائیکور ٹ جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ میں تعیناتی کے دوران بھائیوں اور ساتھیو ں سے جوپیار ملا وہ ناقابل فراموش ہے۔انہوں نے کہاکہ ڈیڑھ سالہ دور محبت کا دور تھا، اکیلے کچھ نہیں ہو سکتا۔ ٹیم کی وجہ سے کامیابیاں حاصل ہوتی رہیں۔ جو کچھ کرسکاصرف اکیلے میرا کریڈٹ نہیں، اللہ تعالی نے موقع دیا اور یہ منصب دیا میں نے کوشش کی عدلیہ کے ہر فرد نے ساتھ دیا جس کی وجہ سے آج سرخرو ہوں۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکور ٹ جسٹس سید منصور علی شاہ نے بینچ انتظامیہ سے کہاکہ ہائیکورٹ اورآپ فرنٹ پیج پر ہیںاورضرورت اس امر کی ہے کہ عدلیہ کی روح کو مضبوط کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ دوران ملازمت سہولیات اور مراعات آپ کا حق ہے جس کے لئے کوشش کی گئی اور مسائل و مشکلات دور کرنے کیلئے ہرممکن جدو جہد ہوئی ،ملکی اور بین الاقوامی سطح پرتربیت کے مواقع فراہم کئے گئے اور اعتماد دیا گیا تاکہ انتظامیہ اور جوڈیشل برانچ کی مشاورت سے قوائد و ضوابط کے مطابق مثبت اقدامات اٹھائے جاسکیں۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ عدالتی انتظامیہ صرف ججزکے موڈ اور خوشی کو خاطر میں نہ لائیں بلکہ صحیح اور غلط کی بلا خوف نشاندہی کریں قانونی امور پر صحیح رہنمائی ہو سکے تاکہ عدلیہ کو صحیح معنوں میں رول بیسڈ ادارہ بنایا جاسکے۔ جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا کہ عدلیہ کے اراکین خندہ پشانی،خوش دلی اور خوش لباسی کو اپنا شعار بنائیں اور مثبت سوچ اپناتے ہوئے انصاف کے متلاشی افراد کے معاون بنیں تاکہ وہ لوگوں کی توقعات پر پورا اترسکیں جن کو عدلیہ سے بے پناہ توقعات وابستہ ہیں۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ہائیکورٹ کی ملازمت ایک انعام ہے یہ ایسا ادارہ ہے جس نے انصاف دینا ہے ۔ جسٹس سسٹم کی خوبصورتی یہ ہے کہ ہم انصاف دیتے ہیں۔انہوں نے جوڈیشل انتظامیہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ فیصلے کی فراہمی میں آپ سب شامل ہیں جوعدلیہ کا فیصلہ لوگوں تک پہنچاتے ہیں- انہوں نے کہاکہ ہمیں کوئی حق نہیںہے کہ ہم کسی کی دل آزاری کریں۔

ہمیں چاہیے کہ ہم لوگوں کیلئے مثال بنیں ، ہمارے رویئے ، کردار ، شخصیت اور کارکرگی سے جب لوگ مطمئن ہوں گے تب ہی ادارہ کھڑا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر تنخوائیں ٹھیک ہوں، نظام بہتر اور مراعات میںکمی نہ ہو تو پھر امانت میں خیانت نہیں ہونی چاہے اور میرٹ اور انصاف پرکام ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ کرپشن فری ہائیکورٹ میرا مشن رہا ہے تاکہ لوگ مثال دیں۔

انہوںنے کہاکہ تما م تر اصلاحات کا یہی حاصل ہے کہ یہ سوچ ہو کہ دینے والی صرف رب کی ذات ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اگر ہائیکورٹ کا ہر رکن یہ عہد کر لے تو سمجھوں گا کہ میری محنت رائیگاں نہیں گئی۔اپنے خطاب کے دوران انہوں نے راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے لاہورہائیکورٹ کے جج صاحبان کی اعلی پیشہ وارانہ مہارت کو سراہا ۔ لاہور ہائیکورٹ کے جج عبادلرحمن لودھی نے اپنے خطاب میں کہا کہ جسٹس سید منصور علی شاہ نے اصلاحات کا جو پیکج متعارف کرایاہے و ہ اپنی مثال آپ ہے اور ان کی اعلی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔

اپنی ملازمت سے سبکدوش ہونے والے رجسٹرار ہائیکورٹ لاہور خورشید انور رضوی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جسٹس سید منصورعلی شاہ کے ساتھ ملازمت پر انہیں فخر ہے جنہوں نے ہمیشہ ملازمین کی فلاح و بہبود کو مقدم رکھا- بحیثیت رجسٹرار انہوںنے ہر ممکن کوشش کی کہ ملازمین کے مفادات کا تحفظ کیا جائے اور انہیں ہر ممکن سہولیات حاصل ہوں ۔ انہوں نے بھر پور تعاون پر ہائیکورٹ کے ساتھیوں کا شکریہ ادا کیا۔

قبل ازیں خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے ایڈیشنل رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ عبدالحفیظ مرزا نے کہا کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس سید منصور علی شاہ نے ملازمین کے لئے جو قابل فخر خدمات سر انجام دیں انہیں عدلیہ کی تاریخ میں ہمیشہ سنہری حروف سے لکھا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ لاہور ہائیکورٹ کے ملازمین کے مسائل حل کرنے ، ان کی اپ گریڈیشن، انہیں عزت اور احترام دینے میں چیف جسٹس لاہور جسٹس سید منصور علی شاہ کی کاوشیں لائق تحسین ہیں۔ اس موقع پر سعدیہ انجم نے بھی خطاب کیا اور ہائیکورٹ ملازمین کے جذبات کی ترجمانی کرتے ہوئے جسٹس منصور علی شاہ کا شکریہ ادا کیا۔