سی پیک منصوبوں پر تیزی سے کام جاری ہے،چینی سرمایہ کاروں کو کوئی خصوصی مراعات نہیں دی جا رہیں،

اقتصادی زونز میں صنعتوں کے قیام سے ملک میں اقتصادی ترقی کی رفتار تیز ہوگی، فائبر آپٹک سے گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا کے علاقوں کا دنیا سے رابطہ قائم ہو جائے گا، دیامر بھاشا ڈیم کا سنگ بنیاد اسی سال رکھ دیا جائے گا،چین کی تعریف کرنی چاہئے کہ وہ توانائی کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کر رہا ہے، تھر جیسے کوئلے کے اہم منصوبے پر بھی کام آگے بڑھ رہا ہے،کوئی ایسا منصوبہ کوئلے کا نہیں ہے جس میں ماحولیاتی تقاضے پورے نہ کئے ہوں وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کا ایوان بالا میں سی پیک رپورٹ پیش کر دی

جمعہ 26 جنوری 2018 22:19

سی پیک منصوبوں پر تیزی سے کام جاری ہے،چینی سرمایہ کاروں کو کوئی خصوصی ..
اسلام اباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 26 جنوری2018ء) وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے منصوبوں پر تیزی کے ساتھ کام جاری ہے۔ چینی سرمایہ کاروں کو کوئی خصوصی مراعات نہیں دی جا رہیں، اقتصادی زونز میں صنعتوں کے قیام سے ملک میں اقتصادی ترقی کی رفتار تیز ہوگی، فائبر آپٹک سے گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا کے علاقوں کا دنیا سے رابطہ قائم ہو جائے گا۔

دیامر ۔ بھاشا ڈیم کا سنگ بنیاد اسی سال رکھ دیا جائے گا۔ چین کی تعریف کرنی چاہئے کہ وہ توانائی کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کر رہا ہے اور تھر جیسے کوئلے کے اہم منصوبے پر بھی کام آگے بڑھ رہا ہے اور کوئی ایسا منصوبہ کوئلے کا نہیں ہے جس میں ماحولیاتی تقاضے پورے نہ کئے ہوںجمعہ کو ایوان بالا میں پاک چین اقتصادی راہداری کے حوالے سے رپورٹ پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گوادر سے کوئٹہ تک ستر سالوں سے روڈ نہیں بن سکی تھی، اب اس پر کام جاری ہے۔

(جاری ہے)

اس سے بلوچستان کی معیشت مضبوط ہو رہی ہے، دو ماہ میں گوادر تک سڑک مکمل ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس سڑک پر ٹریفک چل چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی سندھ اور جنوبی بلوچستان کی معیشت اس سے منسلک ہو رہی ہے۔ ڈیرہ اسماعیل خان ۔ ژوب سڑک کی تعمیر کی تعمیر کی سفارش حکومت نے نہیں کی تھی، یہ آل پارٹیز کانفرنس میں خیبر پختونخوا کی قیادت نے متفقہ طور پر سفارش کی تھی کہ اس سڑک کو بنایا جائے۔

اس ایکسپریس وے منصوبے میں ڈیرہ اسماعیل خان ۔ ژوب اور ژوب ۔ کوئٹہ کی سڑکوں کو بھی شامل کر لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حویلیاں ڈرائی پورٹ تک ایکسپریس ہائی وے بن گئی ہے، حویلیاں سے تھاکوٹ کو بھی اس میں شامل کرلیا گیا ہے۔ چین سے راولپنڈی تک فائبر آپٹک کیبل گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا کے علاقوں سے ہوتی ہوئی آئے گی۔ فائبر آپٹک سے گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا کے علاقوں کا اسی طرح دنیا سے رابطہ ہوگا جیسے راولپنڈی، اسلام آباد اور پشاور کے لوگوں کو یہ سہولت میسر ہے۔

انہوں نے کہا کہ کوئی ایسی مراعات چینی سرمایہ کاروں کو نہیں دی جا رہیں جو پاکستان کے سرمایہ کاروں کو حاصل نہیں ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ یورپ، امریکہ، مشرق وسطیٰ سے کوئی سرمایہ کار توانائی کے شعبہ میں سرمایہ کاری نہیں کر رہا تھا، چین کی تعریف کرنی چاہئے کہ وہ توانائی کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کر رہا ہے اور تھر جیسے کوئلے کے اہم منصوبے پر بھی کام آگے بڑھ رہا ہے اور کوئی ایسا منصوبہ کوئلے کا نہیں ہے جس میں ماحولیاتی تقاضے پورے نہ کئے ہوں۔

اسی طرح قابل تجدید توانائی اور سولر انرجی کے بھی منصوبے مکمل کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد علاقائی اور مقامی ترقی وفاقی حکومت کے دائرہ کار میں نہیں رہی، وفاقی حکومت صرف قومی سطح کے منصوبے مکمل کرنے کی ذمہ دار ہے۔ دیامر بھاشا ڈیم کے لئے ایک ارب روپے سے زمین کی خریداری مکمل کی ہے۔ اسی سال اس کا سنگ بنیاد رکھ دیا جائے گا۔

پہلے بھی افتتاح ہوتے رہے لیکن عملی طور پر کچھ نہیں ہوا، لواری ٹنل منصوبہ بھی موجودہ حکومت نے مکمل کیا ہے، ساڑھے چار ہزار میگاواٹ کا داسو ڈیم بھی مکمل کیا جائے گا۔ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں اعلیٰ تعلیم کے منصوبوں کے لئے فنڈز فراہم کئے گئے ہیں تاکہ ان علاقوں کے طلباء بھی گھروں کے نزدیک اعلیٰ معیاری تعلیم حاصل کر سکیں۔ خیبر پختونخوا میں رواں مالی سال کے دوران بھی مختلف منصوبوں کے لئے 95 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔