سبی میں چاکراعظم یونیورسٹی کے قیام کا اعلان کا سہرا سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکڑ عبدالمالک بلوچ کو جاتاہے، محراب بلوچ

جمعہ 26 جنوری 2018 22:00

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 جنوری2018ء) نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور بی ایس او کے سابق چیئرمین محراب بلوچ نے اپنے ایک بیان میں کہاہے کہ سبی میں چاکراعظم یونیورسٹی کے قیام کا اعلان کا سہرا سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکڑ عبدالمالک بلوچ کو جاتاہے کہ جنہوں نے چاکراعظم یونیورسٹی کا اعلان سبی میلہ میں کیا تھا اور ٹی ٹی سی سینٹر میں اور کا افتتاح بھی کیا تھا جہاں عارضی کلاسوں کے اجراء کے احکامات بھی جاری کیئے گئے تھے ،انہوں نے کہا کہ سبی میں چاکراعظم یونیورسٹی کے قیام پر بعض عناصر تنگ نظری کا مظاہرہ کررہے ہیں جو نیک شگون نہیں ہے ، انہوں نے کہا ڈاکڑ عبدالمالک بلوچ نے اپنے دور اقتدار میں صوبے کے تمام علاقوں کو یکساں تعلیمی مواقع فراہم کر کے ثابت کیا کہ نیشنل پارٹی کسی خاص گروہ ،طبقے اور نسل کے لئے سیاست نہیں کررہی بلکہ بلوچستان میں بسنے والے تمام اقوام کی ترقی و خوشحالی کیلئے برسرپیکار ہے ،انہوں نے کہا سبی میں چاکراعظم یونیورسٹی کے قیام سے سبی ،ہرنائی ،کوہلو، ڈیرہ بگٹی ،بولان ،جھل مگسی،نصیرآباد اور جعفرآباد کے کے طلباء تعلیم کے زیور سے آراستہ ہونگے ،انہوں نے کہا کہ بلوچستان محبتوں کی سرزمین ہے تنگ عناصر کو چایئے کہ وہ تعصب اور تنگ نظری کو چھوڑ کر بلوچستان کے عوام کی بہتری کے کام کریں اور تمام سیاسی قوتوں چاہیئے کہ وہ تنگ نظری کے عنصر کو سیاست سے نکال باہر کریں بلوچستان بلوچ پشتون اور یہاں پر بسنے والے عوام کا سوچیںاس طرح کے غیر ضروری بیانات سے برادر اقوام میں غلط فہیماں پیدا ہونگی جو کسی صورت میں کسی سیاسی پارٹی اور یہاں کے رہنے والوں کے حق میں بہتر نہیں ہوگا،انہوں نے کہاکہ نیشنل پارٹی تنگ نظری کی سیاست کو مسترد کرتی ہے یہی وجہ ہے سابق وزیر اعلیٰ ڈاکڑ عبدالمالک بلوچن نے بلوچستان کے تمام ڈویثرن میں میڈیکل کالجز اور یونیورسٹیاں قائم کیں اور تمام طلباء کو یکساں تعلیمی مواقع فراہم کرکے ثابت کردیا کہ نیشنل پارٹی بلاتعصب ،رنگ ونسل عوام کی خدمت پر یقین رکھتی ہے ،انہوں نے کہا کہ سبی میں چاکراعظم یونیورسٹی میں کلاسوں کا جلد اجراء شروع کیا جائے تاکہ سبی ڈویثرن اور نصیرآباد ڈویثرن کے طلباء کو عرصہ درا ز سے جو مشکلات درپیش تھیں وہ دور ہوں اور اعلیٰ تعلیم کے لئے دور نہ جانا پڑے