صوبوں کے درمیان سی پیک پراتفاق رائے سے منصوبوں پر کام کی رفتار تیز کرنے اورکامیابی کیساتھ مکمل کرنے میں مدد ملی ہے،

صوبے اس میگا پراجیکٹ کے ثمرات سے استفادہ کیلئے کوششوں میں مصروف ہیں، وزراء اعلیٰ اور ان کی ٹیموں کی سی پیک جائنٹ ورکنگ گروپس اور جائنٹ کو آپریشن کمیٹی میں شرکت اس امر کا واضح ثبوت ہے کہ حکومت شفافیت،اجتماعیت، قومی ہم آہنگی اور برابری پر عمل پیرا ہے، تھر میں کوئلے کی کان کنی اور بجلی منصوبوں میں 5 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری ہوچکی ہے وفاقی وزیر پروفیسر احسن اقبال کا سینیٹ میں سی پیک اسپشل کمیٹی کی رپورٹس پر اظہار خیال

جمعہ 26 جنوری 2018 19:39

صوبوں کے درمیان سی پیک پراتفاق رائے سے منصوبوں پر کام کی رفتار تیز کرنے ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 جنوری2018ء) وفاقی وزیر داخلہ اور منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات احسن اقبال نے کہا ہے کہ صوبوں کے درمیان سی پیک پراتفاق رائے کی وجہ سے منصوبوں پر کام کی رفتار تیز کرنے اورکامیابی کیساتھ مکمل کرنے میں مدد ملی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینیٹ میں سی پیک اسپشل کمیٹی کی رپورٹس پر اپنا موقف دیتے ہوئے کیا۔

وفاقی وزیر احسن اقبال کا کہنا تھا کہ صوبے اس میگا پراجیکٹ کے ثمرات سے استفادہ کیلئے کوششوں میں مصروف ہیں، صوبائی قیادت اپنی سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہوکر سی پیک کی منیجمنٹ میں فعال کردار ادا کررہی ہیں، وزراء اعلیٰ اور ان کی ٹیموں کی جانب سے سی پیک کے جائنٹ ورکنگ گروپس اور جائنٹ کو آپریشن کمیٹی میں شرکت اس امر کا واضح ثبوت ہے کہ حکومت شفافیت،اجتماعیت، قومی ہم آہنگی اور برابری پر عمل پیرا ہے۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ سی پیک پاکستان کی مجموعی ترقی کا منصوبہ ہے جو بلا شبہ صوبوں اور تمام علاقوں باالخصوص کم ترقی یافتہ علاقوں کے عوام کیلئے ترقی کی نئی راہیں کھول رہا ہے، سی پیک کے تحت ٹرانسپورٹ انفرا سٹرکچر کے منصوبے سندھ ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے دوردراز علاقوں میں نہ صرف روابط کو فروغ دیں گے بلکہ نئے معاشی مراکز کو بھی جنم دے رہے ہیں ۔

وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ گوادر سے کوئٹہ شاہراہ کی تکمیل کی وجہ سے نہ صرف اس روٹ پر سفر کا دورانیہ 2دن سے کم ہو کر 8 گھنٹے ہو کر رہ گیا ہے بلکہ کاروباری سرگرمیاں بھی شروع ہو گئی ہیں جو اس بات کی عکاس ہے کہ مستقبل میں یہ علاقے کس طرح ترقی کے نئے دور میں داخل ہوں گے۔ احسن اقبال نے مزید کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس میں قومی قیادت نے مغربی روٹ کے حوالے سے جو بھی فیصلہ کیا تھا اس پر عمل درآمد جاری ہے، مغربی روٹ پر ہکلہ ڈیرہ اسمعیل خان موٹر وے اس سال کے آخر تک مکمل ہوجائے گی۔

وفاقی وزیر نے مزید بتایا کہ سی پیک میں صوبوں کی جانب سے ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر کے دیگرکئی منصوبے شامل کرائے گئے ہیں جن میں میر پور مانسہرہ روڈ، نوکنڈی پنجگور اور گلگت چترال چکدرہ کیساتھ ساتھ کیٹی بندر پراجیکٹ شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ تمام صوبوں کے دارالخلافوں میں سرکلر ریلوے کے منصوبوں پر کام جاری ہے جن کی تعمیر ان علاقوں میں سفر کے جدید زرائع فراہم کرے گی۔

احسن اقبال نے مزید کہا کہ سی پیک کے تحت صوبوں اور علاقوں میں اقتصادی زونز قائم کئے جارہے ہیں، ان زونز میں سرمایہ کاری سے نہ صرف ان علاقوں کی معاشی حالت میں بہتری آئے گی بلکہ ملازمتوں کے لاکھوں مواقع پیدا ہوں گے، ان زونز کو آباد کرنے کیلئے بہت جلد چین کے مختلف شہروں میں روڈ شوز کرائے جائیں گے، سی پیک کا یہ مرحلہ 2020 تا 2025 کے دوران مکمل ہوگا اور یہاں ہر کسی کو سرمایہ کاری کے برابر مواقع حاصل ہوں گے۔

وفاقی وزیر نے مزید بتایا کہ سی پیک کے تحت 820کلومیٹر طویل فائبر آپٹک کیبل بچھانے پر کام جاری ہے ، کے پی اور گلگت بلتسان سے گزرنے والے اس کیبل منصوبے کی تکمیل سے یہاں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں انقلاب آئے گا۔ وفاقی وزیر نے توانائی کے شعبے میں سی پیک کے تحت جاری سرمایہ کاری کے حوالے سے بتایا کہ تھر میں کوئلے کی کان کنی اور بجلی منصوبوں میں 5 بلین ڈالرز کی سرمایہ کاری ہوچکی ہے، چین نے ایک قابل اعتماد دوست کا ثبوت دیتے ہوئے ایسے وقت میں یہاں سرمایہ کاری کی جب کوئی اور تیار نہیں تھا، توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے بدلے آج پاکستان بجلی کی لوڈ شیڈنگ جیسے دیرینہ مسئلے پر قابو پانے میں کامیاب ہوچکا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سی پیک کے تحت لگنے والے تمام منصووں پرماحولیات کے حوالے سے تمام بین الاقوامی معیارات کو مد نظر رکھ کر جدید سپر کرٹیکل ٹیکنالوجی کے حامل پلانٹس لگائے جارہے ہیں، مزید براں خیبر پختونخوا میں ہائیڈرو پراجیکٹس جیسے داسو ، سکی کناری اور دیا میر بھاشاجیسے منصوبوں پر بھی کام جاری ہے۔