کراچی، انتظار احمد قتل کیس ،جے آئی ٹی کا پہلا اجلاس ،مقتول کے والد اور ایس ایس پی مقدس حید پیش

جمعہ 26 جنوری 2018 17:31

کراچی، انتظار احمد قتل کیس ،جے آئی ٹی کا پہلا اجلاس ،مقتول کے والد ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 جنوری2018ء) کراچی میں انتظار احمد قتل کیس کی تحقیقات کے لئے بنائی گئی جے آئی ٹی کے پہلے اجلاس میں مقتول کے والد پیش ہوگئے، انہوں نے میڈیا سے بات کرنے سے گریز کیا، دوسری جانب ایس ایس پی مقدس حیدر اور انتظار قتل کیس کی واحد عینی شاہد مدیحہ کیانی نے بھی پیش ہوکر جے آئی ٹی کو بیان ریکارڈ کرادیا۔

سی ٹی ڈی سول لائن میں ایس ایس پی سی ٹی ڈی انٹیلی جنس پرویز چانڈیو کی سربراہی میں جے آئی ٹی کا پہلا اجلاس ہوا۔ مقتول کے والد اشتیاق احمد کو جے آئی ٹی نے طلب کیا،وہ جے آئی ٹی کے سامنے اپنے وکیل کے ہمراہ پیش ہوئے اور بیان ریکارڈ کرایا۔جے آئی ٹی سے واپسی کے وقت مقتول کے والد نے میڈیا کو جے آئی ٹی اجلاس کے حوالے سے معلومات دینے سے گریز کیا، وہ میڈیا سے بات کرنے کیلئے گاڑی سے اترے تو وکیل نے انہیں میڈیا سے بات کرنے سے روک دیا۔

(جاری ہے)

جے آئی ٹی کے سامنے ایس ایس پی مقدس حیدر اور انتظار قتل کیس کی واحد عینی شاہد مدیحہ کیانی بھی پیش ہوئی اور جے آئی ٹی کو بیان ریکارڈ کرایا۔جے آئی ٹی پولیس، رینجرز ،سی ٹی ڈی اور حساس اداروں کے نمائندوں پر مشتمل ہے جو تحقیقاتی افسر ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کی سفارش پر تشکیل دی گئی ہے۔تحقیقاتی حکام کے مطابق واقعے کی مکمل سی سی ٹی وی وڈیوڈی آئی جی سی ٹی ڈی کے دفتر میں مقتول کے والد کو دکھا دی گئی ہے۔

تحقیقاتی حکام کا کہنا ہے کہ وڈیو 10منٹ کی ہے جس میں انتظار کو پہلے روکا، پھر جانے کا اشارہ کیا، انتظار نے گاڑی ریورس کر کے نکالنا چاہی تو ایک بار پھر رکنے کا اشارہ کیا گیا۔ اسی دوران اچانک فائرنگ شروع کردی گئی، انتظار کی گاڑی پر فائرنگ کا آغاز کرنے والا پولیس اہلکار بلال ہے۔فائرنگ کے بعد انتظار کی گاڑی بے قابو ہوکر فٹ ہاتھ پر چڑھی اور اتر کر روڈ کی دوسری جانب ایک گٹر میں دھنس کر رک گئی۔فائرنگ کے 20 سیکنڈز بعد پولیس اہلکار فرار ہو جاتے ہیں، تحقیقاتی حکام کے مطابق گاڑی رکنے کے بعد مدیحہ کیانی گاڑی سے چیختی ہوئی اترتی ہے اور رکشے میں بیٹھ کر چلی جاتی ہے۔ذرائع کے مطابق گاڑی روکنے سے لے کر فائرنگ تک کا دورانیہ ڈیڑھ منٹ ہے۔

متعلقہ عنوان :