کسی بھی ملک کے جغرافیہ اور حدود کا حتمی تعین اقوام متحدہ کرتا ہے‘

گوگل میپ یا اس طرح کے دیگر نجی اداروں کی طرف سے جاری کئے گئے نقشوں میں سرحدوں کی تبدیلی کوئی معنی نہیں رکھتی، وفاقی وزیر سیفران لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ کا قومی اسمبلی میں توجہ دلائو نوٹس کا جواب

جمعرات 25 جنوری 2018 15:01

کسی بھی ملک کے جغرافیہ اور حدود کا حتمی تعین اقوام متحدہ کرتا ہے‘
اسلام آباد۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 جنوری2018ء) وفاقی وزیر سیفران لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر اقوام متحدہ کے نقشے پر پاکستان اور بھارت کے درمیان متنازعہ علاقہ ہے تاہم پاکستان کی طرف سے جاری کئے جانے والے نقشوں میں گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کو پاکستان کا حصہ دکھایا جاتا ہے‘ کسی بھی ملک کے جغرافیہ اور حدود کا حتمی تعین اقوام متحدہ کرتا ہے‘ گوگل میپ یا اس طرح کے دیگر نجی اداروں کی طرف سے جاری کئے گئے نقشوں میں سرحدوں کی تبدیلی کوئی معنی نہیں رکھتی تاہم اگر کہیں پر ایسا ہے تو اس حوالے سے وزارت خارجہ کو اقدامات کے لئے کہیں گے۔

جمعرات کو قومی اسمبلی میں شہریار آفریدی اور دیگر کے تعلیمی تحقیق کرنے والے طالب علموں کے لئے دستیاب تمام بین الاقوامی مستند نقشہ جات میں گلگت بلتستان کو پاکستان کی بجائے بھارت کا حصہ ظاہر کئے جانے سے متعلق توجہ دلائو نوٹس کے جواب میں جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے بتایا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی 1948ء میں منظور کردہ قرارداد نمبر 242 کے تحت گلگت بلتستان/ آزاد جموں و کشمیر اور مقبوضہ جموں کشمیر متنازعہ علاقہ ہے۔

(جاری ہے)

یو این کے نقشے کے مطابق یہ متنازعہ ہے۔ بعض آئی این جی اوز اور انڈین لابی اس طرح کے نقشے سرکولیٹ کرتے ہیں۔ جہاں ہماری سفارتی نمائندگی ہوتی ہے تو ہم اسے اٹھاتے ہیں۔ اگر نجی ادارے اس پر کوئی کام کرتے ہیں تو اس پر ہمارا کوئی کنٹرول نہیں ہے۔ شہریار آفریدی نے بتایا کہ جی آئی ایس سسٹم پاکستان کی سالمیت کے حوالے سے اہمیت کا حامل ہے۔ سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ممالک کے جغرافیہ اور حدود کا اعلان اقوام متحدہ کرتا ہے۔

اگر وہاں پر ہمارے حدود اربعہ میں کوئی تبدیلی ہوئی ہے تو ہم ذمہ دار ہیں۔ گوگل یا دیگر کسی نجی ادارے میں ایسی کوئی تصویر دکھائی رہتی ہے تو اس پر ضرور ہمیں چوکنا رہنا چاہیے۔ وزارت خارجہ کو اس سلسلے میں فعال کردار ادا کرے۔ ہمیں اقوام متحدہ کی سطح پر اس میں کسی قسم کی تبدیلی کی صورتحال کے حوالے سے اپنی فعالیت یقینی بنائی جائے۔ شیریں مزاری کے سوال کے جواب میں عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ ایسا کوئی نقشہ ہے تو دیا جائے‘ وزارت خارجہ کے نوٹس میں لائیں گے۔

عامر ڈوگر کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارتی لابی ہم جگہ ہمیں سبکی دینے کی کوشش کرتی ہیں۔ پاکستان دشمن علیحدگی پسند دنیا میں پھیلے ہوئے ہیں وہ اپنے نقشے دیتے ہیں اور ملک ٹوٹنے کی پیشن گوئی کرتے ہیں۔ اس قسم کے عناصر جہاں بھی ہیں ان کی حوصلہ شکنی کرنے‘ ان کے خلاف کارروائی کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ گلگت بلتستان عالمی سطح پر تسلیم شدہ نقشے میں پاکستان اور بھارت کے درمیان متنازعہ علاقہ دکھایا گیا ہے تاہم پاکستان کے نقشے میں یہ پاکستان کا حصہ دکھایا گیا ہے۔