کچھ پارلیمنٹرین پارلیمنٹ سے تنخواہیں اور مراعات بھی لے رہے ہیں اور اسے برا بھلا بھی کہ رہے ہیں،استعفوں کا اعلان

کرنے والوں کو مستعفی ہو جانا چاہئے،سید خورشید احمد شاہ کی صحافیوں سے گفتگو

بدھ 24 جنوری 2018 22:15

کچھ پارلیمنٹرین پارلیمنٹ سے تنخواہیں اور مراعات بھی لے رہے ہیں اور ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 جنوری2018ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ کچھ پارلیمنٹرین پارلیمنٹ سے تنخواہیں اور مراعات بھی لے رہے ہیں اور اسے برا بھلا بھی کہ رہے ہیں حالانکہ اسی پارلیمنٹ نے ملک کو آئین دیا، گالیاں دینے والوں نے کلمہ طیبہ اور اس میں لکھے اللہ کے 99 ناموں کا بھی خیال نہیں کیا، استعفوں کا اعلان کرنے والوں کو مستعفی ہو جانا چاہئے۔

بدھ کو پارلیمنٹ ہائوس میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ جب پاکستان ٹوٹا تو اس وقت پارلیمنٹ نہیں تھی اور اگر پارلیمنٹ ہوتی تو ملک کبھی نہ ٹوٹتا۔ انہوں نے کہا کہ 73 کے آئین سے لیکر دین اسلام کے تحفظ تک ہر اچھا کام پارلیمنٹ نے کیا اور ہر تباہی ڈکٹیٹر شپ کی وجہ سے آئی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تا ریخ میں یہ پہلی بار ہو رہا ہے کہ کچھ پارلیمنٹیرین اسی پارلیمنٹ سے مالی اور سیاسی مفادات بھی لے رہے ہیں اور اسی پر لعنت بھی ڈال رہے ہیں۔

قائد حزب اختلاف نے کہا کہ یہ رجحان قابل مذمت ھے لیکن اگر پارلیمنٹ کے ذریعے اقتدار ملے تو وہ اچھا اور اگر اقتدار نہ ملے تو اس پر لعنت۔ انہوں نے کہا خیبر پختونخواہ میں انکے پاس اقتدار ھے تو وہ اسمبلی بہت اچھی ہے۔ سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ پارلیمنٹ تحمل اور صبر سکھاتی ھے، پارلیمنٹ ملک کو ایٹمی قوت بناتی ہے، پارلیمنٹ سر زمین کو آئین دیتی ہے، جنگی قیدی چھڑواتی ہے اور پارلیمنٹ کو عوام منتخب کرتے ہیں تو پھر پارلیمنٹ پر لعنت بھیجنے کا مطلب ھے کہ آپ نے عوام کی توہین کی ھے۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ بلڈنگ کے ماتھے پر کلمہ طیبہ اور اس کے اندر اللہ تعالی کے ننانوے نام درج ہیں اور بولنے والے کیا بول رہے ہیں۔ قائد حزب اختلاف نے کہا کہ جو لیڈر کھلے عام استعفی دینے کا اعلان کر چکے ہیں انہیں اب مستعفی ہو جانا چاہئے کیونکہ اس طرح کے فیصلے ضمیر کی آواز ہوتے ہیں اور ضمیر کی آواز کو دبانا نہیں چاہئے۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ عمران خان کے پاس استعفی جمع کرانے کی بات ایک سیاسی ڈرامہ بازی ھے بلکہ پی ٹی آئی کے صوبائی ارکان سینٹ الیکشن سے پہلے کبھی بھی مستعفی نہیں ہوں گے۔

مگر ہوسکتا ہے کہ وہ فروری کے پہلے یا روسرے ہفتے میں قومی اسمبلی سے مستعفی ہو جائیں۔ سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ ابھی نگران وزیر اعظم کیلئے مشاورت شروع نہیں کی مگر ایک دو ہفتوں میں مشاورت کا آغاز کیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :