Live Updates

جب پاکستان ٹوٹا تو اس وقت پارلیمنٹ نہیں تھی اگر پارلیمان ہوتی تو ملک کبھی نہ ٹوٹتا،کچھ ارکان اسی پارلیمنٹ سے مالی اور سیاسی مفادات لینے کے باجود اس پر لعنت بھی ڈال رہے ہیں،

یہ رجحان قابل مذمت ،اگر پارلیمنٹ کے ذریعے اقتدار ملے تو وہ اچھا اور اگر اقتدار نہ ملے تو اس پر لعنت ، عمران خان کے پاس ارکان کا استعفے جمع کرانا سیاسی ڈرامہ بازی ہے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید احمد شاہ کا بیان

بدھ 24 جنوری 2018 21:52

جب پاکستان ٹوٹا تو اس وقت پارلیمنٹ نہیں تھی اگر پارلیمان ہوتی تو ملک ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 24 جنوری2018ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ جب پاکستان ٹوٹا تو اس وقت پارلیمنٹ نہیں تھی اور اگر پارلیمنٹ ہوتی تو ملک کبھی نہ ٹوٹتا،کچھ پارلیمنٹیرین اسی پارلیمنٹ سے مالی اور سیاسی مفادات بھی لے رہے ہیں اور اسی پر لعنت بھی ڈال رہے ہیں، یہ رجحان قابل مذمت ہے لیکن اگر پارلیمنٹ کے ذریعے اقتدار ملے تو وہ اچھا اور اگر اقتدار نہ ملے تو اس پر لعنت ، خیبر پختونخوا میں انکے پاس اقتدار ہے تو وہ اسمبلی بہت اچھی ہے۔

بدھ کو اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ 73 کے آئین سے لیکر دین اسلام کے تحفظ تک ہر اچھا کام پارلیمنٹ نے کیا اور ہر تباہی ڈکٹیٹر شپ کی وجہ سے آئی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تا ریخ میں یہ پہلی بار ہو رہا ہے کہ کچھ پارلیمنٹیرین اسی پارلیمنٹ سے مالی اور سیاسی مفادات بھی لے رہے ہیں اور اسی پر لعنت بھی ڈال رہے ہیں۔

(جاری ہے)

قائد حزب اختلاف نے کہا کہ یہ رجحان قابل مذمت ہے لیکن اگر پارلیمنٹ کے ذریعے اقتدار ملے تو وہ اچھا اور اگر اقتدار نہ ملے تو اس پر لعنت۔

انہوں نے کہا خیبر پختونخواہ میں انکے پاس اقتدار ہے تو وہ اسمبلی بہت اچھی ہے۔ سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ پارلیمنٹ تحمل اور صبر سکھاتی ھے، پارلیمنٹ ملک کو ایٹمی قوت بناتی ھے، پارلیمنٹ سر زمین بے آئین کو آئین دیتی ہے، جنگی قیدی چھڑواتی ھے اور پارلیمنٹ کو عوام منتخب کرتے ہیں تو پھر پارلیمنٹ پر لعنت بھیجنے کا مطلب ھے کہ آپ نے عوام کی توہین کی ھے۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ بلڈنگ کے ماتھے پر کلمہ طیب اور اس کے اندر اللہ تعالی کے ننانوے نام درج ہیں اور بولنے والے کیا بول رھے ھیں۔ قائد حزب اختلاف نے کہا کہ جو لیڈر کھلے عام استعفی دینے کا اعلان کر چکے ہیں انہیں اب مستعفی ہو جانا چاہئے کیونکہ اس طرح کے فیصلے ضمیر کی آواز ہوتے ہیں اور ضمیر کی آواز کو دبانا نہیں چاہئے۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ عمران خان کے پاس استعفیٰ جمع کرانے کی بات ایک سیاسی ڈرامہ بازی ہے بلکہ پی ٹی آئی کے صوبائی ارکان سینٹ الیکشن سے پہلے کبھی بھی مستعفی نہیں ہوں گے۔

مگر ہوسکتا ھے کہ وہ فروری کے پہلے یا روسرے ہفتے میں قومی اسمبلی سے مستعفی ہو جائیں۔ سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ ابھی نگران وزیر اعظم کیلئے مشاورت شروع نہیں کی مگر ایک دو ہفتوں میں مشاورت کا آغاز کیا جائے گا۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات