قصور جیسے واقعات پر ہم شرمسار ہیں ،وزیراعلی پنجاب نے سب کی دل آزاری کی ہے، انہیں قوم سے معافی مانگنی چاہیے، خورشید شاہ

وزیراعلی پنجاب تالیاں بجوا رہے ہیں، تالیاں بجوا کر ماں باپ کے زخموں پر نمک پاشی کی گئی،زینب کے قاتل دبا کی وجہ سے 15 دن بعد پکڑے گئے، مکروہ اور غلیظ لوگوں کو عبرت ناک سزا دی جانی چاہیے ، اپوزیشن لیڈر کل جس نے بھی پریس کانفرنس دیکھی اس کا سر شرم سے جھک گیا ہوگا، پارلیمان وزیراعلی کے خلاف اس معاملے پر مذمتی قرارداد لائے، اسمبلی میںاظہار خیال قائد حزب اختلاف نے جتنے واقعات کا ذکر کیا ہے اس پر اور ملک میں جتنے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے کیس ہوئے ہیں ان کا ریکارڈ مہیا کیا جائے، ڈپٹی سپیکر کبھی یہ روایت نہیں رہی کہ وقفہ سوالات کے دوران کورم کی نشاندہی ہو یا نکتہ اعتراض ہو۔ بدقسمتی سے ایک جماعت ایسی ہے جو پارلیمانی اقدار سے ہی ناواقف ہے، بلیغ الرحمن

بدھ 24 جنوری 2018 20:09

قصور جیسے واقعات پر ہم شرمسار ہیں ،وزیراعلی پنجاب نے سب کی دل آزاری ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 جنوری2018ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا ہے کہ قصور جیسے واقعات پر ہم شرمسار ہیں اور وزیراعلی پنجاب تالیاں بجوا رہے ہیں، تالیاں بجوا کر ماں باپ کے زخموں پر نمک پاشی کی گئی ،زینب کے قاتل دبا کی وجہ سے 15 دن بعد پکڑے گئے، مکروہ اور غلیظ لوگوں کو عبرت ناک سزا دی جانی چاہیے ۔

بدھ کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کے دوران قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا کہ شہباز شریف نے تالیاں بجوا کر زینب کے والدین کے زخموں پر نمک چھڑکا، شہباز شریف خود کو سیاستدان کہتے ہیں، انہیں شرم آنی چاہیے۔شہباز شریف کو اخلاقیات کا کچھ پتا نہیں، بادشاہ بے شرمی کے ساتھ تالیاں بجوا رہا تھامکروہ غلیظ آدمی پکڑا گیا تاہم اس کا مطلب یہ نہیں کہ تالیاں بجوائی جائیں، تالیاں بجوا کر ماں باپ کے زخموں پر نمک پاشی کی گئی۔

(جاری ہے)

خورشید شاہ نے کہا کہ قصور جیسے واقعات پر ہم شرمسار ہیں اور وزیراعلی پنجاب تالیاں بجوا رہے ہیں ،پارلیمان کو اس بات پر غور کرنا چاہیے، یہ انسانی حقوق کا مسئلہ ہے، کل جس نے بھی پریس کانفرنس دیکھی اس کا سر شرم سے جھک گیا ہوگا، پارلیمان وزیراعلی کے خلاف اس معاملے پر مذمتی قرارداد لائے۔قائد حزب اختلاف نے کہا کہ زینب کے قاتل دبا کی وجہ سے 15 دن بعد پکڑے گئے، مکروہ اور غلیظ لوگوں کو عبرت ناک سزا دی جانی چاہیے جبکہ شہباز شریف ناکام ترین وزیراعلی ہیں، پنجاب میں امن و امان کی صورتحال باقی صوبوں سے ابتر ہے۔

خورشید شاہ نے کہا کہ پنجاب میں قصور واقعہ جیسے ہزاروں واقعات ہوئے ہیں ،ایسے واقعات پر نتیجہ صفر ہے، ان واقعات پر تالیاں کب بجوائیں گے، 2017 میں زیادتی کے الزام میں 60 ملزمان پکڑے گئے، کسی کو سزا نہیں ملی، ایک بچی سے زیادتی ہوئی ہے اور آپ اس کے قاتل کو پکڑ کر تالیاں بجاتے ہیں۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ یہ چیزیں اس ملک میں اہم عہدے پر بیٹھنے والا آدمی کرے تو ہمیں ڈوب مرنا چاہیے ،اس قسم کے واقعات ہوں اور ہم تالیاں بجاتے رہیں۔

سید خورشید شاہ نے کہا کہ کسی پر الزام نہیں لگا رہا، انسانی حقوق کی بات کررہا ہوں، جس جس کی بچیاں ہیں وہ بتائیں کیا ایسے واقعات پر تالیاں بجنی چاہئیں یا مبارکبادیں لینی چاہیی اپوزیشن لیڈر کہا کہ تالیاں بجانے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، اگر پارلیمنٹ دوسری مذمتیں کرتی ہے تو اس پر بھی قرارداد آنی چاہیے۔سید خورشید شاہ نے شہباز شریف سے معافی مانگنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلی پنجاب نے سب کی دل آزاری کی ہے، انہیں قوم سے معافی مانگنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ 2017 میں پنجاب میں زیادتی کے 43 کیس رجسٹرڈ ہوئے، 2016 میں لاہور میں 51 زیادتی کے کیسز ہوئے، قصور میں 66، مظفرگڑھ میں 43 اور لودھراں میں بھی زیادتی کے واقعات رونما ہوئے۔اپوزیشن لیڈر نے کہاکہ سندھ میں واقعہ ہوا فوری کارروائی ہوئی ،جرائم دنیا کے ہر ملک میں ہوتے ہیں۔ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ قائد حزب اختلاف نے جتنے واقعات کا ذکر کیا ہے اس پر اور ملک میں جتنے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے کیس ہوئے ہیں ان کا ریکارڈ مہیا کیا جائے۔

وزیر مملکت بلیغ الرحمان نے کہا کہ کبھی یہ روایت نہیں رہی کہ وقفہ سوالات کے دوران کورم کی نشاندہی ہو یا نکتہ اعتراض ہو۔ بدقسمتی سے ایک جماعت ایسی ہے جو پارلیمانی اقدار سے ہی ناواقف ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں سے زیادتی کے حوالے سے موازنہ درست نہیں ہے۔۔