پاکستانی مفادات کی مکمل نگرانی کررہے ہیں ،ْ

ویزے کے حوالے سے کوئی نئی پالیسی متعارف نہیں کرائی گئی ہے ،ْاحسن اقبال

بدھ 24 جنوری 2018 16:01

پاکستانی مفادات کی مکمل نگرانی کررہے ہیں ،ْ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جنوری2018ء) وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے قومی اسمبلی کو بتایا ہے کہ پاکستانی مفادات کی مکمل نگرانی کررہے ہیں ،ْویزے کے حوالے سے کوئی نئی پالیسی متعارف نہیں کرائی گئی ہے ،ْ ترقی کے شعبے میں انٹرنیشنل این جی اوز کام کر رہی ہیں ان کو سہولت فراہم کی جائے گی ،ْملک کے خلاف کام کرنے والی کسی این جی اوز کو کسی قیمت پر آپریشن جاری رکھنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ،ْاسلام آباد کیلئے پانی کی 120 ملین گیلن ضرورت ہے‘ مگر تمام ذرائع سے ہمیں 56 ملین گیلن پانی دستیاب ہے ۔

بدھ کو قومی اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف کی ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ ملک دشمن عناصر ٹوررسٹ کی آڑ میں ویزے حاصل کریں گے۔ ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ پاکستان آمد پر ویزوں کا اجراء روکنے کے حوالے سے پالیسی بنائی گئی ہے ،ْیہ پالیسی دوبارہ روک دی گئی ہے۔

(جاری ہے)

امریکہ کو بھی ملک میں آمد پر ویزے جاری کرنے والی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔

نائن الیون کے بعد امریکیوں کے حوالے سے ویزوں کے اجراء پر تحفظات کے بعد ویزے ختم کرنے کی پالیسی بنائی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ این جی اوز پر سے پابندی اٹھائی گئی ہے جو ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی میں پختون یوتھ ونگ کے ساتھ ظلم ہوا ہے ۔نکتہ اعتراض کا جواب دیتے ہوئے وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کے مفادات کی مکمل نگرانی کر رہے ہیں۔

ویزے کے حوالے سے کوئی نئی پالیسی متعارف نہیں کرائی گئی۔ پہلے سے موجود پالیسی کو مزید شفاف کیا گیا ہے۔ یہ ویزے رجسٹرڈ ٹور آپریٹرز کے ذریعے دیئے جاتے ہیں۔ اس حوالے سے ان ٹور آپریٹرز کے پاس گائیڈ لائن موجود ہے۔ اس کا مقصد صرف ٹورسٹ کو سہولت فراہم کرنا ہے۔ ہم نے ٹور ازم کو فروغ دینا ہے۔ ایسا کوئی خدشہ نہیں ہے کہ اس کی آڑ میں کوئی بلیک واٹر آجائے گی اور ملک کی سلامتی کے لئے کوئی خطرہ پیدا ہو جائے گا۔

ترقی کے شعبے میں انٹرنیشنل این جی اوز کام کر رہی ہیں ان کو سہولت فراہم کی جائے گی جبکہ ملک کے خلاف کام کرنے والی کسی این جی اوز کو کسی قیمت پر آپریشن جاری رکھنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ انہوں نے کہا کہ آئی این جی اوز پابندی کے بعد 90 دن کے اندر اپیل کر سکتی ہیں ،ْ90 دن تک وہ کام کر سکتی ہیں۔ ان کے خلاف اپیل کا فیصلہ آنے کے بعد ان کو ملک چھوڑنا پڑیگا۔

انہوں نے کہا کہ ہر انٹرنیشنل این جی او ترقی کے کام نہیں کرتی ،ْہم وزیر داخلہ کے بیان سے متفق نہیں ہیں۔احسن اقبال نے کہا کہ ملک کی سیکیورٹی کے لئے پالیسی میں کوئی نرمی نہیں ہے ،ْپاکستان ایک بڑھتی ہوئی معیشت والا ملک ہے ،ْاپنی سیکیورٹی کے تمام تقاضے پورے کرتے ہوئے دروازے بھی بند نہیں کئے جاسکتے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں دوطرفہ پروٹوکول کا خیال رکھتے ہوئے یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ ہماری طرح کے ممالک کس طرح سرمایہ کاروں اور ٹورسٹس کو اپنی جانب راغب کر رہے ہیں۔

ملک کی سلامتی اور سیکیورٹی کے لئے نقصان دہ ہماری کوئی پالیسی نہیں ہے۔اجلاس کے دور ان خالدہ منصور نے سیکٹر آئی ٹین‘ جی سکس اور جی سیون سیکٹروں میں پینے کے صاف پانی کی عدم فراہمی کے حوالے سے توجہ مبذول نوٹس کا جواب دیتے ہوئے وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا کہ اسلام آباد کے لئے 120 ملین گیلن پانی کی ضروریات ہیں مگر تمام ذرائع سے ہمیں 56 ملین گیلن پانی دستیاب ہے۔

موسمیاتی اثرات اسلام آباد کی آبادی میں اضافے اور واٹر لیول کا نیچے جانا ہے ،ْ66 ارب روپے کی لاگت سے ایک منصوبہ بنایا ہے جس سے 665 ملین گیلن پانی آئے گا۔ سی پیک کے تحت بھی ہم نے چین سے اس میں فنڈز کی فراہمی کے لئے درخواست کی ہے۔ فوری طور پر 200 ملین گیلن پانی کی فراہمی کے لئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ ہم قلیل مدتی اقدامات کے تحت پانی کی لائنوں کی لیکج ختم کرنے اور دیگر اقدامات اٹھا رہے ہیں۔

توجہ مبذول نوٹس پر خالدہ منصور‘ شکیلہ لقمان اور زیب جعفر کے سوالات کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بڑے منصوبے کا ڈیزائن تیار کرلیا گیا ہے اس سے ابتدائی طور پر 200 ملین گیلن فراہم ہوگا۔ 15 ناکارہ پڑے ٹیوب ویلوں کو بھی ٹھیک کیا جارہا ہے۔ یہ تمام اقدامات 2018ء میں اٹھائے جائیں گے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لئے 400 ملین روپے کی لاگت سے پائپ لائنوں کو محفوظ بنانے کا منصوبہ جلد شروع کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ اس سال اس منصوبے پر کام شروع کردیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :