دنیا بھر میں گزشتہ 12سالوں سے جمہوریت مسلسل تنزلی کا شکار ،پاکستان میں مستحکم

لگتا تھا سرد جنگ ختم ہونے کے بعد آمریت اور مطلق العنان حکومتیں ماضی کا قصہ بن جائیں گی مگر جمہوریت پہلے کے مقابلے میں کمزور تر ہو چکی،فریڈم ہائوس کی رپورٹ

بدھ 24 جنوری 2018 16:01

دنیا بھر میں گزشتہ 12سالوں سے جمہوریت مسلسل تنزلی کا شکار ،پاکستان میں ..
واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جنوری2018ء) دنیا بھر میں آزادی اور جمہوریت کے فروغ کے لیے کام کرنے والے ایک امریکی تھِنک ٹینک فریڈم ہاؤس نے کہاہے کہ دنیا بھر میں جمہوریت مخالف رجحانات بڑے تشویشناک انداز میں بڑھ رہے ہیں جس کی وجہ سے مطلق العنان حکمرانی اور عدم استحکام معمول بنتے جا رہے ہیں۔ دنیا کے وہ ممالک جہاں لوگوں کو گذشتہ کئی دہائیوں سے سیاسی اور شخصی آزادی کی ضمانت حاصل تھی، اب ان ممالک میں بھی عوام کو دوسری جنگ کے عظیم کے بعد کے سب سے بڑے جمہوری بحران کا سامنا ہے اور جوں جوں امریکہ اپنے روائتی قائدانہ کردار سے کنارہ کشی کر رہا ہے، دنیا ایک تاریک تر دور کی جانب بڑھ رہی ہے۔

میڈیارپورٹس کے مطابق دنیا بھر میں آزادی اور جمہوریت کے فروغ‘ کے لیے کام کرنے والے ایک امریکی تھِنک ٹینک فریڈم ہاؤس کے عالمی جمہوریت کے سالانہ جائزے میں بتایاگیا کہ دنیا میں جمہوریت کو ایک بحران کا سامنا ہے۔

(جاری ہے)

جائزے کے مطابق 2017 وہ مسلسل 12واں سال تھا جب دنیا بھر میں جمہوریت تنزلی کا شکار رہی۔ اس عرصے میں ان ممالک کی تعداد بہت زیادہ ہو گئی جہاں سیاسی حقوق اور شخصی آزادیوں پر پابندیوں میں اضافہ ہوا ہے۔

اگرچہ کچھ ممالک میں حالات بہتر ہوئے ہیں لیکن ان کی تعداد بہت کم ہے۔رپورٹ کے مطابق آج سے ربع صدی پہلے جب سرد جنگ ختم ہوئی تو ایسا لگتا تھا کہ اب آمریت اور مطلق العنان حکومتیں ماضی کا قصہ بن جائیں گی اور بیسویں صدی کی نظریات کی عظیم جنگ آخر کار جمہوریت نے جیت لی ہے، لیکن آج دنیا بھر میں جمہوریت پہلے کے مقابلے میں کمزور تر ہو چکی ہے۔

اس کے مقابلے میں وہ ممالک جہاں جمہوریت کو ماضی میں خطرے کا سامنا تھا، وہاں صورتحال بہتر ہوئی ہے۔ اس کی ایک مثال پاکستان ہے جس کی درجہ بندی میں بہتری آئی ہے لیکن پاکستان اب بھی ایسے ملکوں کی فہرست میں شامل ہے جو فریڈم ہاؤس کے مطابق جزوی طور پر آزاد ہیں۔فریڈم ہاؤس کے بقول دنیا بھر میں جمہوریت مخالف رجحانات کے پھیلاؤ سے صرف بنیادی حقوق کو ہی خطرہ نہیں، بلکہ اس سے دنیا کی معیشت اور سکیورٹی کو بھی خطرات لاحق ہیں۔

اگر دنیا کے زیادہ سے زیادہ ممالک میں بنیادی حقوق اور سیاسی آزادی ہوتی ہے، تو اصل میں زیادہ سے زیادہ ممالک محفوظ اور خوشحال ہوتے ہیں۔ اس کے برعکس اگر ان ممالک میں شخصی حکمرانی اور آمریت پروان چڑھتی ہے تو بین الاقوامی معاہدے توڑ پھوڑ کا شکار ہو جاتے ہیں اور دنیا زیادہ غیر محفوظ اور عدم استحکام کا شکار ہو جاتی ہے۔ اس قسم کی صورت حال میں دہشتگردی پنپتی ہے اور دہستگردوں کا دائرہ کار بڑھ جاتا ہے۔

متعلقہ عنوان :