افغان مہاجرین کے نصاب میں قابل اعتراض مواد کا نوٹس لے لیا

پاکستان مخالف نصاب پہلی سے چھٹی جماعت کے افغان مہاجرین بچوں کو پڑھایا جارہا ہے ،ْ صوبائی حکام کا سی اے آر کو ہدایت پاکستان کے مہاجرین اسکولوں میں پڑھائی جانے والی کتابوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ،ْ یو این ایچ سی آر کی وضاحت

بدھ 24 جنوری 2018 15:52

افغان مہاجرین کے نصاب میں قابل اعتراض مواد کا نوٹس لے لیا
پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جنوری2018ء)خیبر پختونخوا حکومت نے صوبے میں اقوام متحدہ کے ادارے برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کے زیر انتظام چلنے والے افغان مہاجرین کے اسکولوں میں مبینہ طور پر پاکستان مخالف نصاب پڑھائے جانے کا نوٹس لے لیا۔یو این ایچ سی آر کے زیر انتظام کمیونٹی آرینٹڈ پرائمری ایجوکیشن پروجیکٹ کے ذریعے ملک میں افغان مہاجرین بچوں کو مفت تعلیم دی جاتی ہے۔

خیبر پختونخوا کے محکمہ داخلہ و قبائلی امور نے خط کے ذریعے کمشنریٹ افغان ریفیوجیز (سی اے آر) کمشنر کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس حوالے سے ضروری اقدامات اٹھا کر تفصیلی رپورٹ جمع کرائیں۔خط کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارے برائے مہاجرین نے حال ہی میں مہاجرین کیمپوں میں قائم 101 اسکولوں میں افغان بچوں کو پڑھائے جانے والے نصاب میں تبدیلی کی ۔

(جاری ہے)

خط میں کہا گیا کہ یہ نصاب میں تبدیلی کے لیے کسی بھی وفاقی یا صوبائی محکمے سے منظوری نہیں لی گئی۔پاکستان مخالف نصاب پہلی سے چھٹی جماعت کے افغان مہاجرین بچوں کو پڑھایا جارہا ہے۔صوبائی حکومت کے خط میں نصاب میں شامل مندرجہ ذیل متنازع عناصر کی نشاندہی کی گئی۔ نصاب میں شامل انگریزی کتاب کے ہر صفحے پر افغانستان کا جھنڈا نمایاں نظر آرہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق بھارت کو افغانستان کے دوست ملک کے طور پر پیش کیا گیا ،ْ چھٹی جماعت کی معاشرتی علوم کی کتاب میں گلگت بلتستان اور متنازع کشمیر کو بھارت کا حصہ دکھایا گیا ہے ،ْ پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد کو کتابوں میں ’ڈیورنڈ لائن‘ دکھایا گیا ہے دوسری جانب یو این ایچ سی آر نے معاملے پر وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے مہاجرین اسکولوں میں پڑھائی جانے والی کتابوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔

ادارہ برائے مہاجرین نے واضح کیا کہ جو نصاب افغانستان میں پڑھایا جارہا ہے وہی پاکستان میں افغان مہاجرین اسکولوں میں بھی پڑھایا جارہا ہے۔ادارے کے بیان میں کہا گیا کہ افغانستان کا نصاب پاکستان میں مہاجرین اسکولوں میں پڑھایا جارہا ہے کیونکہ اس سے بچوں کو وطن واپس لوٹنے کے بعد وہاں کے تعلیمی نظام میں ڈھلنے میں مدد ملے گی۔یو این ایچ سی آر نے کہا کہ ’گزشتہ کئی دہائیوں سے ادارہ افغان مہاجرین کی اسکول کی کتابوں کے پرنٹنگ اخراجات کے لیے فنڈز فراہم کر رہا ہے جبکہ مہاجرین کے اسکولوں میں ایسی کتابیں تقسیم کی گئی ہیں اور نہ کی جائیں گی جن میں کوئی قابل اعتراض مواد شامل ہو۔