کامسیٹس یونیورسٹی بل 2017ء اپوزیشن کے اصرار پر متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا

بدھ 24 جنوری 2018 15:34

کامسیٹس یونیورسٹی بل 2017ء اپوزیشن کے اصرار پر متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا ..
اسلام آباد۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 جنوری2018ء) کامسیٹس یونیورسٹی بل 2017ء اپوزیشن کے اصرار پر متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا جبکہ وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ کامسیٹس انسٹیٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی عالمی رینکنگ کے مطابق پاکستان کا نمبر 1 ادارہ ہے‘ اس کو یونیورسٹی کا درجہ دینا وقت کا اہم تقاضا ہے کیونکہ ایچ ای سی کی طرف سے اس کو فنڈنگ کے مسائل کا سامنا ہے۔

بدھ کو قومی اسمبلی میں بل پر اپوزیشن ارکان کی مخالفت کے حوالے سے وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے کہا کہ کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد بل 2017ء سینٹ کی منظور کردہ صورت میں فی الفور زیر غور لایا جائے۔اعجاز جاکھرانی نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ بل میں بہت سے سقم موجود ہیں جو دور کرنے کے لئے ایوان کی ہائیر ایجوکیشن کمیٹی میں بھجوایا جائے۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر شیریں مزاری نے بھی بل کی مخالفت کی اور کہا کہ بل کے مسودے کے تحت اساتذہ کو کسی سطح پر کوئی کردار نہیں دیا گیا۔ بل کو کمیٹی میں بھجوایا جائے۔ ہمیں آنکھیں بند کرکے سینٹ کی تقلید نہیں کرنی چاہیے۔ کرنل (ر) امیر اللہ مروت نے کہا کہ گزشتہ روز ہمارے کہنے پر بل حکومت نے موخر کیا جس پر ہم شکرگزار ہیں۔شیخ صلاح الدین نے بھی بل کی مخالفت کی اور کہا کہ اس میں یونیورسٹی کے 4000 ملازمین کی ملازمتوں کو تحفظ حاصل نہیں ہے۔

بل پر اتفاق رائے پیدا کیا جائے۔ عبدالقہار ودان نے کہا کہ بل ہماری ترامیم کے ساتھ متعلقہ کمیٹی کے سپرد کیا جائے۔ صاحبزادہ یعقوب خان نے بھی بل کی مخالفت کی۔ وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے کہا کہ مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے کہ بل کمیٹی کو بھجوا دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کامسیٹس ابھی انسٹی ٹیوٹ ہے۔ اسے یونیورسٹی کا درجہ حاصل نہیں ہے۔ ایچ ای سی کی جانب سے فنڈنگ کا مسئلہ ہے۔

17 سالوں سے یہ ادارہ کام کر رہا ہے۔ یہ آج پاکستان کی ٹاپ پانچ یونیورسٹیوں میں کبھی دوسرے نمبر پر اور کبھی تیسرے نمبر پر آتی ہے۔ لندن کے ادارے ٹائم رینکنگ نے اس کو پاکستان کا نمبر ایک ادارہ قرار دیا ہے۔ بل کا یہ مسودہ مشرف دور میں جاری آرڈیننس کو مدنظر رکھ کر بنایا گیا ہے۔ تمام فریقین کی مشاورت کے بعد یہ تیار کیا گیا ہے۔ سینٹ نے اپنے طور پر اس پر کام کیا ہے۔

قومی اسمبلی کو اختیار حاصل ہے کہ اس میں بہتری کے لئے کام کرے۔ ایوان بالا ایک محترم ادارہ ہے یہ کہنا درست نہیں کہ وہاں سے بل غلطی سے منظور ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بل کو کمیٹی کے سپرد کیا جائے۔ یہ بل ایچ ای سی کی کمیٹی کو نہیں بھجوایا جائے گا۔ یہ بل سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی کمیٹی کے سپرد ہوگا۔ اس بل کے حوالے سے کمیٹی کو 15 دن کا ٹائم فریم دیا جائے۔ ڈپٹی سپیکر نے بل کو متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔

متعلقہ عنوان :